اسٹارٹ اپ
اورہندوستانی مسلم خواتین

تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہندوستان میں خواتین کے ذریعے کئی کاروبار شروع ہوئے۔ پاپڑ، اچار، موم بتیاں ، سلائی کڑھائی، باس سے بنی اشیاء ، مسالے، کرافٹ وغیرہ کو تیار کرکے بیچنے کا رواج بہت قدیم زمانے سے چلتا آرہاہے۔
ہندوستان کی بیش ترکاروباری خواتین خود کو رول ماڈل اور مشہور شخصیات کے طور پر اپنی شناخت قائم کرنے میں آگے رہی ہیں۔ ہندوستانی خواتین آج کاروبار کے میدان میں بہت آگے ہیں اور وقت کے ساتھ تبدیلی میں ان کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔
خواتین کے ذریعے تجارتی مہم کو اپنانے کا رجحان بہت ہی خاموشی سے بڑھتا جارہاہے۔
تمام لوگ یہی سوچتے ہیں کہ اسٹاراپ کی دنیا میں داخل ہونا کافی مشکل کام ہے۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہندوستان میں کئی خواتین ایسی ہے جنھوں نے اسٹارٹ اپ کی مثال قائم کی ہے۔
بنگلورو:
ہفتے کے روز سو سے زیادہ مسلمان خواتین شہر میں دقیانوسی تصورات کو توڑنے اور اپنے کاروباری سفر کو بانٹنے کے لیے جمع ہوئیں۔
تجارت کرنے والی مسلم خواتین کی حمایت اور ان سے منسلک کرنے کے لیے بنائی گئی کاروباری خواتین کی انجمن)AWE (Association Women Enterpreneursکے آغاز کے موقع پر کاروباری خواتین کا ایک اچھا گروپ منظر عام پر آیا۔ اس کی ایک مثال 38سالہ نوشین تاج ہے۔ جس نے باورچی خانے میں عورت کے دقیانوسی کردار کو ایک کامیاب کاروبار میں تبدیل کردیا۔ جو کارپوریٹ دفاتر میں گھر کا کھانا مہیا کرتی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی اسے فراہم کرنے کے لیے وہ ڈنزو کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ اراہ فوڈس Areha Foods کے نام سے اپنے چھبیسویں سالہ اسٹارٹ اپ کے بارے میں کہتی ہیں کہ اس کی خدمت کا انوکھا فروخت کا مقام یہ ہے کہ پورے مہینے تک مینو دہرایا نہیں جائے گا۔
ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کرنے والی نوشین 2017تک حیدرآباد کے ایک اسپتال میں ایڈ منسٹریٹر کی حیثیت سے کام کرتی تھیں ۔ شہر میں اپنے خاندان سے دور رہتے ہوئے وہ گھر کے کھانے کے لیے ترستی تھیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ میں اس تکلیف کو جانتی ہوں اور اس لیے میں گھر سے دور رہنے والوں والے لوگوں کے لیے تازہ کھانا بنانا چاہتی تھی۔
یہ ایک خواتین کا گروہ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میری بہنیں کھانا پکانے میں میری مدد کرتی ہے اور دوسری چیزوں کے لیے بھی دومددگار موجود ہے۔ ان خواتین میں ایشانا بھی شامل تھی جس نے اہل خانہ کو اپنی شادی کی بچت میں اپنے کاروبار پر سرمایہ کاری کرنے میں راضی کیا وہ اسٹار ٹاپ کپڑوں کے سینیٹری پیڈ تیار کرتی ہے اور پچیس خواتین کو روزگار مہیا کرتی ہیں۔
نوشین اور ایشانا کی طرح تقریبا دس کاروباری افراد نے ایک AWE کے آغاز کے موقع پر اپنے منصوبوں کے متعلق بات کی ۔AWE مسلم صنعت کار ایسوسی ایشن کا ایک پر ہے۔
ڈیزائنر حجاب اور جلبس( نماز گاؤن) میں مہارت حاصل کرنے والی بیکینگ کمپنی ، سیکریڈ اوون کی شبانہ بیگم اور تقریب میں موجود اکھیلیہ نے اپنے منفرد نمونے پیش کیے ۔
شہر میں واقع اٹارٹ اپ کلب کی بانی سلمیٰ موسی نے کہا کہ اگر میں یہ سب کرسکتی ہوں تو آپ سب بھی کرسکتے ہیں۔ بحیثیت خواتین ہمیں دیکھنے کی اور سماعت فرمانے کی ضرورت ہیں۔
خواتین پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے نیٹ ورکنگ کرنے،سرمایہ پانے اور رہنماہدایات حاصل کرنے میں کامیاب ہورہی ہیں۔اس پورے سلسلے میں خواتین صنعت پزیری کی حوصلہ افزائی کرنے کی ذمہ داری اٹھانے والی سرکاری اسکیمیں اور پالیسیاں سب سے نچلے اور اور بالکل مقامی پائیدان پر کھڑی ہیں جو اپنے فروغ ہنر مندی پروگراموں کے توسط سے ان کے درمیان صنعت کاری کے ہنر کو فروغ دینے کے علاوہ ان کے لیے ادارہ جاتی سرمایہ کاری،بنیادی ڈھانچے اور صلاحیت کی تلاش میں مدد کرتی ہے۔ سال 2013میں وجودمیں آنے والا ہندوستانی خواتین بینک،جس کی ذمہ داری اوشا آنند سبرامنیم کے ہاتھوں میں ہے، ہندوستانی خواتین کے لیے ایک اور محرک ادارہ ہے، جس کا نصب العین بینکوں تک رسائی نہ رکھنے والی شہری اور دیہی خواتین کو تجارت شروع کرنے میں مدد کرناہے۔
ان خواتین کی طرح ہی تمام خواتین اسٹارٹ اپ کرسکتی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سبھی کروڑوں کی کمپنیاں کیسے شروع ہوئی ہیں، وہ سب اپنے آس پاس کے مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے ہی شروع ہوئی ہیں۔ آپ ایسے مسائل کی فہرست بنائیے، جو آپ کے پاس پڑوس میں ہیں، کم سے کم اس فہرست میں 10مسائل تو ضرور شامل ہوںگے۔
صنعت و تجارت کے میدان میں مسلم خواتین کو بھی آگے آنا چاہیے اور باضابطہ اس میں حصہ لینا چاہیے۔

38سالہ نوشین تاج ہے۔ جس نے باورچی خانے میں عورت کے دقیانوسی کردار کو ایک کامیاب کاروبار میں تبدیل کردیا۔ جو کارپوریٹ دفاتر میں گھر کا کھانا مہیا کرتی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی اسے فراہم کرنے کے لیے وہ ڈنزو کا استعمال کرتے ہیں۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱