انعام

جمیلہ بیوہ خاتون تھی۔اس کے چار بیٹے تھے۔وہ دن بھر دوسروں کے گھر جا کر برتن اور کپڑے دھونے کا کام کرتی خود بھی نیک تھی اور بیٹوں کو بھی اچھی باتیں سکھایا کرتی۔
آج جمیلہ نے اپنے چھوٹے بیٹے ببلو کا داخلہ قریب کی اُسی سرکاری اسکول میں کروا دیا جہاں پہلےسے اس کے تینوں بچے بھی داخل تھے۔
ببلو کو اسکول سے کتابیں اور بیاض مفت مل گئی۔جمیلہ نے ببلو کو ایک پنسل بھی خرید کر دی۔
ببلو ایک جھولے میں تمام چیزیں لے کر بڑی خوشی خوشی اسکول جایا کرتا۔
کچھ دن میں ببلو کی پینسل نوک کرنے کی وجہ سے کافی چھوٹی ہوگئی تھی۔
ببلو نے امّی سے کہا
’’امّی مجھے نئی پینسل چاہیے۔میری پینسل چھوٹی ہو گئی ہے۔‘‘
’’ ہاں بیٹا اس ہفتے مالکن پیسے دینے والی ہے۔تب تم کو پنسل خرید کر دونگی۔‘‘
’’ٹھیک ہے‘‘
کہہ کر ببلو اسکول چلا گیا۔
اتّفاق سے اُسی دن درمیانی وقفہ میں ببلو کو جماعت میں شطرنجی پر ایک نئی بڑی پینسل ملی۔ببلو نے ایک ہاتھ میں اپنی چھوٹیپینسل اور دوسرے ہاتھ میں ملی ہوئی بڑی پینسل پکڑلی۔دونوں پینسلوں کو وہ باری باری دیکھتا رہا۔ببلو کے ذہن میں کچھ کشمکش چل رہی تھی کہ درمیانی وقفہ ختم ہوگیا۔سب بچے اپنی اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گئے۔
آخر ببلو دونوں پینسل ہاتھ میں لیے اپنی ٹیچر کے پاس گیا اور ٹیچر کو کہا
’’میڈم مجھے شطرنجی پر پینسل ملی ہے۔‘‘
ٹیچر نے کہا
’’کیا یہ چھوٹی پینسل تمہیں ملی ہے؟‘‘
ببلو نے جواب دیا’’ نہیں،چھوٹی والی پینسل تو میری ہے،مجھے یہ نئی پینسل جماعت میں ملی ہے۔‘‘ٹیچر کو ببلو کی ایمانداری بہت پسند آئی۔
ٹیچر نے ببلو کی پیٹھ تھپتھپائی اور سب بچّوں کو اس کے لیے تالی بجانے کو کہا۔
ساتھ ہی اپنی طرف سے ببلو کو انعام میں ایک نئی پینسل بھی دی۔
ببلو کو یقین ہو گیا کہ ماں سچ ہی کہتی ہے کہ سچ بولوگے اور ایمانداری کرو گے تو اللہ کی طرف سے انعام ضرور ملتا ہے۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱