خاتونِ خانہ اور ذہنی صحت
گھر کو جنت نشاں بنانے میں خاتونِ خانہ کا اہم ترین رول ہوتا ہے ۔ وہ چاہے تو گھر کو پرسکون بنا سکتی ہے اور وہ نہ چاہے تو مکمل سکون غارت کرسکتی ہے ۔ ویسے ہر عورت یہی چاہتی ہے کہ وہ اپنی کوششوں سے گھر کو پرسکون بنائے، بچوں کی اچھی تربیت کریے، شوہر اور دیگر رشتہ داروں کو خوش رکھ سکے ۔وہ دن بھر بس یہی کوششوں میں رہتی ہے ۔ لیکن جب ہم سماجی زندگی پر غور کرتے ہیں تو تعجب ہوتا ہے کہ خاتونِ خانہ کی لاکھ کوششوں کے باوجود نتائج اطمینان بخش نہیں ہوتے ہیں ۔ ستر فیصد خواتین بچوں کی تربیت، اور پرسکون زندگی کا ہدف عبور نہیں کرسکتی ۔اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں ۔ اُن میں سے ایک اہم ترین وجہ ہندوستانی معاشرے میں عورت کی ذہنی صحت ( mental health)کا متاثر ہونا ہے ۔
عمومی طور پر جب یہ کہا جاتا ہے کہ ذہنی صحت متاثر ہے تو ان الفاظ کو انتہائی غلط معنوں میں لے لیا جاتا ہے گویا عورت کو پاگل یا خبطی کہہ دیا گیا ہو ۔ ذہنی صحت صرف پاگل پن یا خبطی ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات میں ذہنی صحت کا صحیح بہت ضروری ہے ۔ جس میں نمایاں معاملات کو سمجھنا، بروقت صحیح فیصلہ لینا، مشفقانہ رویہ اختیار کرنا، صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کرنا، گھر کے دیگر افراد کے مزاج کو سمجھنا، بچوں کے رویہ کو جاننا اور عمر کے مطابق ان کی تربیت کرنا، ذہنی صحت مندی stable mental health کی علامتیں ہیں۔ گویا ان علامات کے بالمقابل رویہ ذہنی صحت کے متاثر ہونے کی دلیل رہے گا ۔ اکثر عورتیں اپنے مزاج اور رویہ پر کنٹرول نہیں رکھ پاتی جس کی وجہ سے گھریلو زندگی میں تناؤ stress پیدا ہوجاتا ہے ۔ اسی تناؤ کے سبب چڑچڑاپن، بچوں پر غصہ، بات بات پر منفی رجحانات ، وغیرہ بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں ۔
اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سی مائیں اپنے بچوں پر چیختی چلاتی رہتی ہیں ۔ چھوٹی چھوٹی سی بات پر غصہ کرتی ہیں ۔ معمولی حرکات پر سخت ایکشن لیتی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی نفسیات خطرناک سطح پر متاثر ہوتی ہے لیکن اُس وقت ماں کو احساس نہیں ہوتا اور بعد میں وہ شدید کوفت میں مبتلا ہو جاتی ہیں کہ مجھے اپنے بچے کے ساتھ اس طرح نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ ٹھیک اسی طرح دیگر رشتہ داروں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا ہے ۔ میری نظر میں عورت کی ذہنی و نفسیاتی صحت کے متاثر ہوجانے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے ۔
اگر ان کیفیات پر غور کریں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے کئی اسباب ہیں جیسے حد سے زیادہ سوچنا(over thinking )،اضطراب (Anxiety) ، ہارمونز کی بے اعتدالی، ناقص تغذیہ (imbalance diet)، ورزش ( exercise) یا واکنگ (walking )نہ کرنا، نیند کی کمی( insomnia) ، تھائرائڈ ہارمونز کی بے قاعدگی وغیرہ ۔ ایسے تمام اسباب قابل علاج ہیں ۔ شرط یہ ہے کہ ہم ان وجوہات کو مرض کی حیثیت سے قبول کریں مثلاً اگر کسی عورت کو نیند کی کمی ہے اور وہ قبول نہ کرے کہ مجھے نیند کی کمی کا مرض( insomnia) ہے تو کوئی حاذق طبیب بھی علاج کرنے سے قاصر رہے گا۔ناقص تغذیہ کا ازالہ کرنا ضروری ہے لیکن کوئی خاتونِ خانہ صحت مند غذاؤں کا استعمال نہ کرے اور اپنے آپ کو صحت مند محسوس کرے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا ۔لیکن یاد رکھیں کہ آپ کے اہل خانہ آپ کے لیے ایک آئینہ بھی ہے ۔ ہم خود اپنی صحت اپنے اس آئینہ میں دیکھ سکتے ہیں ۔ اگر گھر میں سکون ہے، بچے آپ کے رویہ سے مطمئن ہیں، دیگر افراد بھی خوش ہیں تو آپ صحت مند زندگی گزار رہے ہیں لیکن آپ کے بچے آپ کے سامنے خود کو express کرنے میں جھجھک محسوس کرتے ہیں تو گویا کہیں نہ کہیں آپ نے اپنے رویہ سے انکی نفسیات متاثر کی ہے جس پر قدغن لگانا ضروری ہے ورنہ ایک وقت کے بعد وہ آپ سے بیزار ہوجائیں گے یا وہ آپ کو بیمار سمجھ کر اظہارِ ہمدردی کریں گے ۔ ٹھیک اسی طرح دوسرے رشتہ داروں کا بھی معاملہ ہے ۔

تدارک:

ذہنی صحت کے لئے صحت مند غذاء healthy diet کا استعمال، روزانہ چہل قدمی یا ہلکی پھلکی ورزش کرنا، مکمل اور پرسکون نیند لینا، ہارمونز کا اعتدال پر رہنا ضروری ہے ۔ساتھ ہی ذہن کو تقویت دینے والے مراقبہ کا بھی سہارا لیا جاسکتا ہے ۔ اگر کہیں ہم محسوس کریں کہ ہمیں اپنے رویہ کی تعمیر و تطہیر کے لئے کونسلنگ کی ضرورت ہے تو ماہر کاونسلر سے رابطہ کرنے میں گریز نہیں کرنا چاہئے ۔جس طرح دوسروں سے مختلف پکوان کی ریسپی ، کپڑوں کے فیشن اور گھر کو آراستہ کرنے کے طریقے جاننے میں ہم گریز نہیں کرتے ٹھیک اسی طرح زندگی کو حسین بنانے کے طریقے سیکھنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے ۔
یاد رکھیں عبادتوں میں خشوع وخضوع پیدا کرنے، مستقل ذکر و اذکار کرنے، قرآن سے شغف پیدا کرنے، نیز دن کے آغاز و اختتام تلاوت و شکر ادا کرنے سے زندگی میں سکون پیدا ہوتا ہے ۔ “ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ‘‘ خبردار رہو! اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے (سورہ رعد28)
عمومی طور پر جب یہ کہا جاتا ہے کہ ذہنی صحت متاثر ہے تو ان الفاظ کو انتہائی غلط معنوں میں لے لیا جاتا ہے گویا عورت کو پاگل یا خبطی کہہ دیا گیا ہو ۔ ذہنی صحت صرف پاگل پن یا خبطی ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات میں ذہنی صحت کا صحیح بہت ضروری ہے ۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۱