خلع کی صورت میں مہر کتنا واپس ہوگا؟

سوال:
ایک لڑکی کا نکاح بیس (۲۰) گرام سونے پر ہوا تھا۔ اُس وقت اتنے سونے کی مالیت بیس (۲۰) ہزار روپے تھی۔ اس نکاح کو دس (۱۰) برس ہوگئے ہیں، لیکن نباہ کی صورت نہیں بن پائی۔ اب خلع کی صورت میں علٰیحدگی کی نوبت آگئی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ عورت کی طرف سے مہر واپس کیا جانا ہے تو بیس (۲۰) ہزار روپے واپس کئے جائیں گے یا بیس (۲۰) گرام سونے کی اِس وقت جو قیمت بنتی ہے اس کی واپسی ہوگی؟
جواب:
نکاح کے موقع پر جن چیزوں کی انجام دہی ضروری قرار دی گئی ہے،ان میں سے ایک مہر کی ادائیگی ہے۔ اسے شوہر پر لازم کیا گیا ہے۔ اس سے عورت کا اعزاز و اکرام مقصود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَاٰ تُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحۡلَة ً‌ ؕ (النساء: 04)

’’اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی کے ساتھ (فرض جانتے ہوئے) ادا کرو۔‘‘

فَمَااسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِهٖ مِنۡهُنَّ فَاٰ تُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّ فَرِيۡضَةً‌ ؕ (النساء24:)

 ( پھر جو ازدواجی زندگی کا لطف تم ان سے اٹھاؤں اس کے بدلے ان کے مہر بہ طور فرض کے ادا کرو۔)

مہر کی دو قسمیں کی گئی ہیں: ایک مہر معجل جو فوراً ادا کردیا جائے اور دوسرا مہر مؤجل، جو بعد میں ادا کیا جائے۔
حقیقت میں یہ تقسیم درست نہیں ہے۔ نکاح ہوتے ہی شوہر کے ذمے مہر کی ادائیگی لازم ہوجاتی ہے اور جب تک وہ ادا نہ ہو اس کی حیثیت بیوی کی طرف شوہر پر قرض کی ہوتی ہے۔
مہر نقعد کی صورت میں باندھا جاسکتا ہے اور زیور یا کسی دوسرے سامان کی صورت میں بھی۔‌جس صورت میں مہر طے کیا جائےاسی صورت میں اس کی ادائیگی ضروری ہے۔ اگر مہر فوراً ادا نہیں کیا گیا ہے اور کچھ عرصے بعد اس کی ادائیگی کی گئی ہے تو بھی اتنا ہی مہر لازم ہوگا جو نکاح کے وقت طے ہوا تھا۔ مثال کے طور پر اگر نکاح کے وقت بیس (۲۰) ہزار طے ہوا تھا اور اس کی ادائیگی دس (۱۰) برس بعد ہی ہورہی ہے تو بھی شوہر کے ذمے بیس(۲۰) ہزار روپے ہی کی ادائیگی ہوگی۔ روپے کی قدر(Value) میں کمی آجانے کی وجہ سے کچھ اضافہ کرکے شوہر سے مطالبہ کرنا درست نہ ہوگا۔ البتہ اگر مثال کے طور پر نکاح کے وقت بیس (۲۰) گرام سونے کا زیور طے ہوا تھا تو بعد میں ادا کرنے کی صورت میں بیس (۲۰) گرام سونے کا زیور یا اس کی جو بھی قیمت ادائیگی کے وقت ہو ، دینا ہوگی۔
یہی حکم خلع کی صورت میں بھی ہے اگر نکاح کے وقت نقد رقم بیس (۲۰) ہزار روپے طے ہوئی تھی تو عورت کی طرف سے اسے واپس کرنا ہوگا اگر بیس گرام سونے کا زیور طے ہوا تھا تو اس مقدار کا زیور یا اس کی موجودہ قیمت واپس کرنی ہوگی۔

Comments From Facebook

1 Comment

  1. عبدالصمد

    السلام علئکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

    میری شادی کے وقت حق مہر کی رقم دس ہزار مقرر کی گئی تھی جو اسی وقت ادا کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی لڑکی کے وکیل نے 2 کنال زمین اور 5 تولے سونے لکھوایا کہ یہ ہماری روایت ہے۔ نکاح میں بدمزگی سے بچنے کے لیے میرے اہل خانہ نے اس شرط کو مان لیا۔
    شادی کے کچھ عرصہ بعد لڑکی تعویذ اور جادو ٹونے، پیسوں اور سونے کی چوری میں ملوث پائی گئی۔ یہ معاملات بڑھے اور نباہ مشکل ہو گیا۔ اب لڑکا طلاق دینا چاہتا ہے لیکن وہ اس زمین اور سونے کی وجہ سے طلاق نہیں دے پا رہا کہ یہ سب ادا کرنا ہو گا۔ جب کہ لڑکے کی مالی حیثیت اس کی بالکل اجازت نہیں دیتی۔
    اس سلسلے میں راہ نمائی درکار ہے۔

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱