زوجین کا ایک دوسرے کی موبائل پرائیویسی کو چیک کرنا ؟

اسلام کا یہ اصول جہاں زندگی کے ہر معاملے میں اور ہر شخص پر لاگو ہوتا ہے وہیں اس کا اطلاق زوجین پر بھی ہوتا ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں کو اپنے ساتھی کی ٹوہ میں لگنے اور اس کی کم زوریاں پڑنے سے بچنا چاہیے۔

سوال:کیا شوہر کے ذریعہ بیوی کی موبائل پرائیویسی کو چیک کرنا ،یا بیوی کے ذریعہ شوہر کی موبائل پرائیویسی کو چیک کرنا درست ہے؟

جواب:زوجین کے درمیان خوش گوار تعلقات کی بنیاد باہم اعتماد پر استوار ہوتی ہے۔ کام یاب عائلی زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کو ایک دوسرے پر مکمل اعتماد ہو۔ ان کے درمیان ذرا بھی اجنبیت اور غیریت باقی نہ رہے۔ عائلی زندگی کے ہر معاملے میں وہ ایک دوسرے پر بھروسہ کریں۔ نہ بیوی شوہر پر کچھ شک و شبہ کرے اور نہ شوہر بیوی کے معاملے میں اندیشوں میں مبتلا رہے۔ دونوں کی زندگی ایک دوسرے کے لیے کھلی کتاب کے مثل ہو۔ اگر کسی گھر میں زوجین کے درمیان مکمل اعتماد کی فضا قائم نہ ہو تو وہ اچھا اور مثالی گھر نہیں بن سکتا۔
میاں بیوی کے قریبی تعلقات کو قرآن مجید میں لباس سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّہُن (البقرۃ: ۱۸۷)

’’وہ (یعنی تمہاری بیویاں) تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔‘‘
یعنی جس طرح جسم اور لباس کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا، اسی طرح تمھارا اور تمھاری بیویوں کا تعلق انتہائی قریبی ہونا چاہیے۔
جب زندگی کے تمام معاملات میں زوجین کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہونا چاہیے تو اس کا لحاظ موبائل کے استعمال کے سلسلے میں بھی کیا جانا چاہیے۔ شوہر اپنے موبائل پر کن لوگوں سے رابطہ کرتا ہے؟ یا بیوی اپنے موبائل کے ذریعہ کن لوگوں سے بات چیت کرتی ہے؟ اس سلسلے میں دونوں کو بے بنیاد شبہات قائم نہیں کرنے چاہئیں اور بلا ضرورت کھود کرید سے بچنا چاہیے، لیکن اگر ان میں سے کوئی دوسرے سے کچھ دریافت کرتا ہے تو اسے بلا جھجھک صاف صاف بتا دینا چاہیے۔ اس معاملے میں پردہ پوشی اور غلط بیانی سے شکوک و شبہات جنم لینے لگتے ہیں اور خوش گوار تعلقات میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں۔
احادیث میں بلا ضرورت ٹوہ میں لگنے سے منع کیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:

لَا تَجَسَّسُوا (بخاری: ۵۱۴۳، مسلم: ۲۵۶۳)

’’کسی کی ٹوہ میں نہ لگو۔‘‘
ایک مرتبہ آپؐ نے حکم راں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

انَّکَ اِنِ اتَّبَعتَ عَورَاتِ النَّاسِ اَفسَدتھُم(ابو داؤد: ۴۸۸۸)

’’اگر تم لوگوں کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں لگوگے تو ان کو بگاڑ کر رکھ دو گے۔‘‘
ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے ایک شخص کے بارے میں شکایت کی گئی کہ وہ شراب پیتا ہے، یہاں تک کہ اس کی ڈاڑھی شراب سے تر رہتی ہے۔ انھوں نے جواب دیا:

اِنَّا قَد نَھِینَا عَنِ التَّجَسُّسِ، وَلٰکِن اِن یَّظھُر لَنَا شَيئٌ نَاخُذ بِہٖ (ابو داؤد: ۴۸۹۰)

’’ہمیں ٹوہ لگانے سے منع کیا گیا ہے، لیکن اگر کوئی چیز کھلے عام ہمارے سامنے آئے گی تو ہم اس پر گرفت کریں گے۔‘‘
اسلام کا یہ اصول جہاں زندگی کے ہر معاملے میں اور ہر شخص پر لاگو ہوتا ہے وہیں اس کا اطلاق زوجین پر بھی ہوتا ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں کو اپنے ساتھی کی ٹوہ میں لگنے اور اس کی کم زوریاں پڑنے سے بچنا چاہیے۔
زوجین کا ایک دوسرے پر اعتماد بحال رکھنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ اپنا موبائل اپنے ساتھی کی دست رس سے بچانے اور اس سے کچھ چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ اگر انھوں نے پاس ورڈ لگا رکھا ہے تو اسے بلا تکلّف اپنے ساتھی کو بتا دیں، تاکہ اگر اسے کبھی کوئی شک و شبہ لاحق ہو تو اسے دور کر سکے۔

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جولائی ۲۰۲۱