مقابلہ آرائی
دل کا سکون اور گھر کا چین چھین لیتی ہے

شادیہ کا دن بہت خراب گزرا۔ اتنا بڑا گھر اسے تنگ لگ رہا تھا۔ اس کا جی چاہ رہا تھا کہ گھر چھوڑ کر کہیں چلی جائے۔آج صبح  اس کے ابو نے اس سے کہا تھا کہ تم اپنی بہن  سعدیہ سے کھانا پکانا سیکھ لو، اس کے ہاتھ کا کھانا زیادہ مزے دار ہوتا ہے۔ہائمہ کی شادی ہوئی، اس کی امی نے اسے بہت خوب صورت اور قیمتی ہار پہنایا۔ اس کی بڑی بہن صائمہ نے وہ ہار یاد کیا جو اسے شادی میں پہنایا گیا تھا۔ اسے یاد آیا کہ اس کا ہار اتنا قیمتی نہیں تھا۔ اس کے دل میں شدید قسم کی ٹیس اٹھی۔اپنی بہن کی شادی کی تقریب میں وہ ذرا خوشی محسوس نہیں کررہی تھی۔

تسنیم کو اللہ نے دو بیٹوں سے نوازا، پہلے بیٹے نسیم کی پیدائش پر وہ بہت خوش تھی، لیکن پانچ سال بعد دوسرے بیٹے وسیم کی پیدائش پر تواس کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔وسیم اسے زیادہ خوب صورت لگا۔ وہ ہر وقت اس کی خوب صورتی کی تعریف کرنے لگی ۔ نسیم کے لیے یہ رویہ تکلیف دہ تھا، اس کے مزاج میں چڑچڑاہٹ آگئی۔ گھر میں جو بھی آتا وہ وسیم اور نسیم کے بیچ موازنہ کرتا اور وسیم کی خوب صورتی کی تعریف کرتا۔ نسیم کے لیے یہ بہت اذیت ناک وقت ہوتا۔عالیہ کے بعد اس کی بہن غالیہ کی شادی ہوئی۔ شادی میں آئے لوگوں نے تبصرہ فرمایا کہ غالیہ کے شوہر زیادہ اسمارٹ اور خوش مزاج ہیں۔ لوگوں کی بات عالیہ کے دل میں خنجر کی طرح اتر گئی، اس کا موڈ خراب ہوگیا۔زاہد کے ابو اس سے عجیب سوال کرتے، وہ پوچھتے کون زیادہ اچھا ہے، امی یا ابو؟ اور اس وقت وہ بہت خوشی کا اظہار کرتے جب زاہد کہتا کہ ابو زیادہ اچھے ہیں۔ زاہد کی امی کو زاہد کا جواب اچھا نہیں لگتا۔
اگر آپ اپنے گھر کا جائزہ لیں تو مقابلہ آرائی کی بہت سی صورتیں نظر آئیں گی۔ حقیقت یہ ہے کہ مقابلہ آرائی سے کبھی کوئی خیر جنم نہیں لیتا ہے۔ البتہ دل کا سکون غارت ہوجاتا ہے اور گھر کی فضا ناخوش گواری میں  بدل جاتی ہے۔اگر آپ کو اپنے دل کا سکون اور گھر کی راحت عزیز ہے تو  پرخلوص نصیحت ہے۔’’گھر کے دو افراد کے درمیان مقابلہ نہ کریں۔ ‘‘

اگر آپ نے ایسا کیا تو جسے آپ نیچا بتائیں گے وہ آپ سے نفرت کرنے لگے گا۔اپنا کسی سے مقابلہ نہ کریں۔ چاہے حالات مقابلہ کرنے کی کتنی ہی پرزور دعوت دے رہے ہوں۔ اگر اپنا دوسروں سے مقابلہ کرنے کی عادت پڑگئی تو مقابلہ کرتے کرتے پوری زندگی اجیرن ہوجائے گی۔ کوئی آپ کا کسی سے مقابلہ کرےاور اسے آپ سے برتر بتائے تو اس سے دل برداشتہ نہ ہوجائیں۔ اس کی غلطی ہے کہ وہ مقابلہ کررہا ہے۔ مگر آپ  دل پر اس کا اثر لیں گے تو دوسری غلطی کریں گے، جس کا سارا خمیازہ خود آپ کو بھگتنا پڑے گا۔آپ کے ایک بیٹے کا رزلٹ بہت اچھا آیا، حکمت کے ساتھ اس کی حوصلہ افزائی کریں اور یہ نہ کہیں کہ میرا یہ بیٹا دوسرے بیٹوں سے زیادہ مجھے عزیز ہے۔آپ کی دیورانی نے کھانا بنایا، سب نے اس کے کھانے کی تعریف کی ، آپ یہ نہ سوچیں کہ آج اس کے کھانے کی سب نے تعریف کی لیکن کل میرے کھانے کی سب نے اس طرح تعریف نہیں کی تھی۔آپ کے بہنوئی سسرال آئے، ان کی خاطر مدارات ہوئی، اس وقت آپ قطعًا یہ نہ یاد کریں کہ جب آپ کے شوہر آئے تھے تو کتنی خاطر مدارات ہوئی تھی۔

دوسروں کی وہی باتیں غور سے سنیں جن سے آپ کے دل کو سرور ملے اور آپ کی ذات کی تربیت ہو۔ ایسی باتیں جن سے دل میلا ہوجائے ،سنی ان سنی کرکے دل کو صاف ستھرا رکھنا ہی حکمت اور سمجھ داری ہے۔بچوں کی تربیت کریں کہ وہ کسی سے اپنا مقابلہ نہیں کریں۔ خوبیوں کو اپنے اندر پیدا کرنے اور نیک کام کرنے میں اپنا مقابلہ اپنے آپ سے کریں۔گھر کے بڑوں کو حکمت سے سمجھائیں کہ کسی بھی موقع پر کسی کا کسی سے مقابلہ کرنے سے پرہیز کریں اور اس طرح گھر کی فضا خوش گوار بنائے رکھیں۔اپنے نفس کو سمجھائیں کہ وہ مثبت سوچے اور مقابلے کے دلدل میں پھنسنے سے بچے۔

آپ کے ایک بیٹے کا رزلٹ بہت اچھا آیا، حکمت کے ساتھ اس کی حوصلہ افزائی کریں اور یہ نہ کہیں کہ میرا یہ بیٹا دوسرے بیٹوں سے زیادہ مجھے عزیز ہے۔آپ کی دیورانی نے کھانا بنایا، سب نے اس  کے کھانے کی تعریف کی،آپ یہ نہ سوچیں کہ آج اس کے کھانے کی سب نے تعریف کی لیکن کل میرے کھانے کی سب نے اس طرح تعریف نہیں کی تھی۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جولائی ۲۰۲۱