ڈیجیٹل تعلیمی نظام
کی کھلتی قلعی

عالمگیر وبا کووڈ-19حیات انسانی میں گوناگوں تبدیلیوں کا باعث بنی ہے،شاید ہی کوئ شعبہ حیات ہو جو وبا سےمتاثر نہ ہوا ہو۔

کووڈ نے نظام تعلیم کو درہم برہم کر ڈالا ہے،عالمی سطح پر وبائ بیماری کے سبب 168ملین بچوں کی تعلیم متاثرہوئ ہے۔ بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران اسکول بند ہو جانے کے سبب 247ملین بچے متاثر ہؤے ہیں۔
قرنطینہ کے دوران مواصلاتی نظام تعلیم اختیار کیا گیا،اس نظام نے معاشرے میں موجود امیر و غریب کے فرق کو واضح طور پر نمایاں کیا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کی حقیقت کو کھول کر رکھ دیا ہے۔موصلاتی نظام تعلیم کیلئے کمپیوٹر،smartphone،بجلی کی سپلائ، انٹرنیٹ سہولیات بنیادی عناصر کی حیثیت رکھتے ہیں۔بھارت کی66فیصدآبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے،پرتھم سروے 2020کے مطابق دیہی علاقوں میں38فیصدخاندانوں کے پاس smartphoneنہیں ہے، اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان, 30-35فیصد خاندانوں کے بچوں کا تعلیم سے کلی طور پر رشتہ منقطع ہے۔ رپورٹ کے مطابق45فیصدخاندانوں کے پاس صرف
ہے ۔
بجلی فراہمی کی بات کریں تو وزارت برائے دیہی ترقیات سروے 2017-18کے مطابق صرف47فیصد گھرانوں کو ہی دن میں12 گھنٹوں سے زیادہ بجلی فراہم ہوتی ہے۔36فیصداسکول بغیر بجلی کے چل رہے ہیں ۔

یعنی ہماری نصف آبادی کو دن میں 12 گھنٹے بھی بجلی میسر نہیں ہوتی حالانکہ بجلی فراہمی کے بغیر آن لائن تعلیم ممکن ہی نہیں ہے۔ آن لائن تعلیم کےلئے سب سے اہم عنصر انٹرنیٹ کی بات کریں تو نیشنل سیمپل سروے رپورٹ2017-18کے مطابق صرف24 فیصدگھرانے انٹرنیٹ سہولیات سے مفید ہو رہے ہیں۔

بجلی فراہمی،گیجیٹ،انٹرنیٹ کے علاوہ سرپرستوں کی توجہ بھی برابر کی اہمیت رکھتی ہے۔قابل ذکر تعداد آپ کو ان گھرانوں کی بھی مل جائے گی جہاں تمام سہولیات میسر ہونے کے باوجود بچے سرپرستوں کی لاپرواہی، غفلت کے سبب تعلیم سے ناطہ توڑ چکے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا نام اسکول میں اندراج کرانے میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، والدین اسکول کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں ۔

لاک ڈاؤن کے سبب بچوں کا نام اسکول میں اندراج کرانے میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔والدین اسکول کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں ۔

Annualstatus of education report (aser)کےمطابق 10-6 سال کی عمر کے53 فیصدبچوں کا اسکول میں نام درج نہیں کرایا گیا۔aserرپورٹ کے مطابق سرکاری اور پرائویٹ اسکولوں میں پڑھنے والےطلبہ میں سے صرف11فیصد بچے آن لائن تعلیم سے فیضیاب ہو رہے ہیں ۔معاشرے میں موجود بے شمار برائیوںکی جڑ ناخواندگی ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران بچہ مزدوری، کم عمر میں لڑکیوں کی شادی، بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ childline1098 india کی حالیہ رپورٹ کہتی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران callsمیں50فیصداضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ بچوں کے کھو جانے،گھروں سے بھاگ جانے،بچہ مزدوری کی رپورٹ کیلئے سب سے زیادہ calls موصول ہوئی ہیں۔

بچے قوموں کا مستقبل ہوتے ہیں ، تعلیمی نظام طے کرتا ہے، ہمارا مستقبل کیسا ہوگا تعلیمی نظام کی یہ زبوں حالی تمام شعبہ حیات کو متاثر کریگی۔ حالانکہ کچھ ریاستوں نے جزوی طور پر اسکول کھولنے کی اجازت دی ہے،اسکول کھل بھی جائے مگر کیا مالی بدحالی کے شکار ہو چکے بچے دوبارہ سے اسکول کی شکل دیکھ پائیں گے؟

سہولیات میسر نہ ہو نے کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کی بڑی تعداد تعلیم سے بے گانہ رہی ہے اسکول کھلنے کے بعد کیا ان کوآگے درجات میں داخلہ دے دیا جائےگایا ان بچوں کیلئے کوئی قلیل مدتی پروگرام ہے؟

کیا محکمہ تعلیم کے پاس کروڑوں بچوں کے مستقبل کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے؟؟؟

Comments From Facebook

1 Comment

  1. منور سلطانہ

    واقعی یہ بہت تشویشناک خبر ہے بچے قوم کا سرمایہ اور اس کا مستقبل ہیں۔لیکن ان پریشانیوں سے نجات کی کوئی راہ بھی نظر نہیں آتا ۔سواے اس کے کہ حکومت اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم اٹھانے اور کوئی لایحہ عمل تیار کرے۔

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۱ ستمبر