جولائی ۲۰۲۳

(مرکزی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے صحافیوں کے سامنے جماعت کے چار سالہ منصوبے پیش کیے)

نئی دہلی،14جون۔
جماعت اسلامی ہند اپنی چار سالہ میقات کے آغاز پر اپنا منصوبہ اور ترجیحات طے کرتی ہے ،آئندہ چار سالوں کا لائحہ عمل بناتی ہے اور اسی کی روشنی میں اپنے کام کو آگے بڑھاتی ہے ۔نئے چار سالہ منصوبے میں سب سےزیادہ ترجیح اس بات کو دی گئی ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہم رائے عامہ میں مثبت تبدیلی کی کوشش کریں گے ۔آئندہ چار سال کی میقات میں ہماری کوشش ہوگی کہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے تعلق سے معاشرے میں پھیلی غلط فہمیاں دور ہوں۔
مذکورہ خیالات کا اظہار آ ج جماعت اسلامی ہند کے جامعہ نگر واقع مرکزی دفتر میں منعقد ہ پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے کیا۔امیر جماعت صحافیوں کے سامنے جماعت کی رواں میقات (2023تا2027) کے تعلق سے گفتگو کر رہے تھے ۔اس موقع پر جماعت کے نائب امیر پروفیسر انجینیئر محمد سلیم کے ساتھ جماعت کے مختلف شعبوں کےنو منتخب ذمہ داران ،عہدیدارا ن اور اراکین موجود تھے ۔
پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت نےمزید کہا کہ اسلام کی تعلیمات کسی خاص فرقے یا کمیونٹی کے لیےنہیں ہیں، بلکہ رب کی جانب سے تمام انسانوں کی فلاح و بہبود ،سب کے لیےعدل و انصاف اس کی تعلیمات کی نمایاں خصوصیت ہے ۔جماعت کی کوشش ہوگی کہ ملک کے تمام لوگوں کے سامنے اس کو واضح کیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جماعت کے چار سالہ منصوبے میں اس بات کو بھی بڑی اہمیت دی گئی ہے کہ ملک کے مختلف مذہبی طبقات کے درمیان تعلقات کو بہتر کیا جائے ،ڈائیلاگ،اور گفت و شنید کی فضا پیدا ہو،نفرتیں ختم ہوں۔ اس کے لیے ملک گیر سطح پر بھی اور ریاستوں اور یونٹوں کی سطح پر بھی طرح طرح کی سر گرمیاں اور مہمات انجام دی جائیں گی ۔مختلف سطحوں پر ڈائیلاگ اور گفتگو کے پلیٹ فارمز فروغ دیے جائیں گے۔دانشوروں کے درمیان ،عوام کےد رمیان،سول سائٹی سے وابستہ لوگوں کے درمیان، نوجوانان و خواتین کے درمیان ایسے پلیٹ فارم تشکیل دیے جائیں گے جن کے ذریعہ مختلف مذہبی طبقات کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے گا اور سب کی بھلائی اور عدل و انصاف کے لیےمل جل کر کام کرنے کی فضا قائم کی جائے گی۔
امیر جماعت نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے ذریعہ پوچھے گئے سوالوں کے جواب بھی دیا۔اس موقع پر حکومت اور آر ایس ایس سے گفت و شنیداور ڈائیلاگ کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ ہمارا مقصد تمام طبقات سے بات چیت اور ڈائیلاگ کا ماحول قائم کرنا ہے ،ضرورت اور وقت پر ہم آر ایس ایس سے بھی بات چیت کریں گے ،حکومت کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ حالیہ دنوں میں پھیلے جبر اًتبدیلیٔ مذہب کے سوال پر کہا کہ موجودہ حالات میں مسلمان جس خوف و دہشت کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں ۔اس ماحول میں کسی پر جبراً تبدیلی مذہب کرانے یا اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام سرا سر جھوٹ اور پروپیگنڈہ ہے ۔یہ غیر منطقی اور ان لاجک بات ہے ۔
اس موقع پر امیر جماعت نے تعلیم کے تعلق سے کہا کہ نظام تعلیم کسی مخصوص تہذیب کے تسلط سے پاک اور شمولیاتی ہو، نظام تعلیم اخلاقی قدروں پر مبنی ہو اور تعلیم عام اور تمام شہریوں کے لیے آسانی سے قابل حصول ہو، یہ تعلیم کے سلسلے میں جماعت کی تین اہم ترجیحات ہیں۔ ان کے مطابق حکومت کو بھی متوجہ کرنے کی مسلسل کوشش ہوتی رہے گی اور ان مقاصد کے لیے جماعت کی شاخیں بھی ممکنہ کوشش کریں گی۔ ملک کے کئی خطوں میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام بھی اس منصوبے کا اہم جز ہے۔مسلم ملت اور دیگر پسماندہ گروہوں کو معاشی میدان اور دیگر میدانوں میں آگے بڑھانا بھی جماعت کے منصوبے کا اہم حصہ ہوگا۔ مائکرو فینانس کو ایک تحریک بنا دینے اور غریب لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بغیر سود کے قرضے فراہم کرنا، اس کے لیے ادارے قائم کرنا، یہ بھی منصوبے کا اہم جز ہے۔اوقافی جائدادوں کی بازیابی، ترقی اور ان کی آمدنی کے صحیح استعمال کے سلسلےمیں حکومت ، متولیان اور عوام کو اپنی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ کیا جائے گا اور اس کے لیے بھی خصوصی سیل قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت کی کوششوں کا ایک اہم ہدف یہ ہوگا کہ ملک کے تمام انصاف پسند افراد اور طبقات کے ساتھ مل کر ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف کے لیے کوشش کی جائے اور ہر طرح کے ظلم ، ناانصافی، فتنہ و فساد، نفرت و تفریق اور خوف و دہشت کے خلاف اس طرح کی جدوجہد کی جائے کہ ان برائیوں سے ہمارا سماج پاک ہو۔اس موقع پر امیر جماعت نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کے اندر دینی بیداری پیدا کرنااورانہیں دین کا نمونہ بننے کے لیےآمادہ کرنا ،سماجی اصلاحی تحریک کے ذریعہ معاشرے سے غیر اسلامی روایات مثلاً: جہیز وغیرہ کی رسوم کو ختم کرنا،خواتین کو وراثت میں حصہ وغیرہ۔
جیسے دیگر سماجی اصلاحی کام بھی ہمارے آئندہ چار سال کی میقات کا حصہ ہیں اور ہمارے لائحہ ٔعمل میں شامل ہے ۔کانفرنس میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور جماعت کے اراکین و عہدیداران نے شرکت کی۔قبل ازیں نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے نو منتخب عہدیداران کا تعارف پیش کیااور سب کی ذمہ داریوں سے روشناس کروایا۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے