ہم نے کیا چاہا؟ کیا پایا؟ کیا کھویا؟
زندگی اس کا نام نہیں، زندگی تو عبادت کے لیے ملنے والی چند لمحوں کا نام ہے۔ وہ تمام لمحات جن میں آپ رب کو یاد کریں، رب کی رضامندی کے لیے کام کریں ، وہ سب عبادت ہیں۔ پھر چاہے آپ چائے کا پانی چڑھا رہی ہوں، گھر والوں کے لیے روٹیاں پکا رہی ہوں، یا الجبرا میں سر کھپا رہی ہوں۔
یقین جانیں! ہر فعل میں آپ کو سکون تب ہی ملے گا ،جب آپ یہ سب کسی سے تعریف سننے یا کسی اور دنیاوی فائدہ کے لیے نہیں، بلکہ اپنے رب کے لیے کریںگی۔ یوں آپ کی زندگی عبادت سے عبارت ہوگی،اور بھلا رب کی رضا کے سوا ایک مومن اور چاہ بھی کیا سکتا ہے؟
’’وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون‘‘ کی تفسیر پر غور کرتے ہوئے اس نے محسوس کیا کہ اس کی زندگی کا ایک لمحہ بھی ایسا نہیں جو عبادت کے زمرے میں نہ آتا ہو، مگر اس نے گھر کے کاموں کو کبھی اس نظریہ سے جانا ہی نہیں، گھر داری کو وہ اب تک ایک ذمہ داری کا بوجھ سمجھ کر دھوتی آئی، مگر اس نے یہ نا جانا کہ یہ بوجھ اس کے لیے نعمت عظمیٰ سے کم نہیں۔
صرف جائےنماز، تسبیح اور دیگر چیزیں ہی عبادت سے مشروط نہیں، بلکہ آپ کا کسی کو پانی پلانا بھی نیکی ہے، گھر کو صاف رکھنا، بچوں کی تربیت کرنا ،
غرض ہر چھوٹے بڑے کام جنھیںہم اپنی روٹین سمجھ کر زندگی کو گزار رہے ہیں،دراصل عبادت ہی کی شاخ ہیں۔
اگر اس ڈھنگ سے زندگی کو گزار جائے تو جانے کتنی نیکیاں ہاتھ آجائیں، اسی کے ساتھ وہ تمام ذہنی سکون جس کے لیے ہر گھریلو خاتون پریشان رہتی ہے،بآسانی پا سکتی ہے۔صرف نیت اور نظریہ میں تبدیلی چاہیے اور بس۔
٭ ٭ ٭
0 Comments