جب زندگی شروع ہو گی

“جب زند گی شروع ہو گی”، ابو يحيى کی سب سے زیادہ معروف کتاب ہے۔ ابو يحيى پاکستانی اسکالر، ماہنامہ انذار کے بانی اور ڈیرھ درجن سے زائد کتابوں کےمصنف ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا،اخبارى مضامين اور پبلک اجتماعات کے ذریعے دعوت و اصلاح کے کافی کام سر انجام د يے ہے۔ اس کتاب سے متعلق انہوں نے د يگر کتابیں بھی لکھیں جن میں قسم اس وقت کی،آخرى جنگ، خدا بول ر ہاہے، ادھوری کہانی شامل ہے۔” جب زندگی شروع ہو گی” یہ میری پسندیدہ ناول میں اول نمبر پر آتی ہےکیونکہ ایسی کتاب ناول کی شکل میں بہت کم ملتی ہے۔ اس میں کل269صفات اور 15 باب ، شاندار اور دل پر اثرانداز ہونے والے الفاظ موجود ہے۔ روز محشر کے حالات اور مناظر سے لےکر جنت میں اللہ رب العزت کے دربار تک بہت خوبصورت داستان ہے۔

شروعات روز قیامت کے منظر سے ہوتی ہے۔ عبداللہ اور صالح کی دوستی اور گفتگو
مزے دار ہے یہاں عبد اللہ ہمارے ہیرو ہےاورصالح انکا دایاں ہاتھ والا فرشة جو نیکیاں لکھتا تھا جسے عبداللہ جی نے دنیا میں کبھی آرام فرمانے کا موقع نہ دیا۔ رب کے حضور پیشی اور قرب الہی کا منظر نہایت پر کیف اور ساتھ ہی لرزہ طاری کرنے والا ہے۔ میدان محشر کے حالات، دو سہیلیوں کا افسوس،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی گواہی، حوض کوثر پر خاندان کی ملاقات، قوم نوح پر امت محمدیہ کی گواہی جو حق سے انکاری ہو جاتے ہے۔ اس گواہی کےلیے صحابہ ا کرام اور شہداء کے ساتھ عبداللہ کو بھی شامل کیا جاتا ہے لیکن وہ انکساری میں واپس پلٹنے لگتے ہے اور اللہ پاک کے حکم سے ابوبکر صدیق انہیں واپس لے جاتے ہیں۔ سرکاری افسر، دولت مند آدمی، غریب، عالم، عبداللہ کے بیٹے جمشید کا حساب کتاب؛ اللہ تعالی کے عدل کامل اور رحمت کامل کا ظہور، فرمانبردار اور نیک بندوں کو عطا کیے جانے والے انعامات و اعزازات؛ نافرمانوں، بدعتوں، ریاکاروں، منافقین کا خوفناک انجام سب تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ عرش کے سائے میں جگہ، حوض کوثر میںVVIP لا ؤنج، اعراف کی بلندی پر دی جانے والی عزت، جنت کی اعلیٰ درجات والی سہولتیں اور بادشاہت یہ سب ہمارے عبداللہ جی کو عطا کی جاتی ہے جنہوں نے اپنی زندگی اللہ کے لیے وقف کردی تھی۔
آپ سوچنے لگے ہونگے یہ سارا بس تربیتی ناول ہے روایتی کتابوں کی طرح پر میں آپ کو بتا دوں اس میں حس مزاح والی بات چیت بھی لطیف انداز میں موجود ہے۔ ناعمہ جو عبداللہ کی شریک حیات اور رفیق جنت ہے جس کے لیے عبداللہ جنت میں سمندر کے بیچ شاندار محل تعمیر کرواتے ہیں۔ ناعمہ وہاں بھی جمشید کے لیے نئی دولہن کی تلاش شروع کر دیتی ہے کیونکہ اسکی بیوی جہنم رسید ہو چکی ہوتی ہے۔(آئی نا ہنسی). اور بہت سارے کردار اور انکی گفتگو نہایت دلچسپ ہے۔ اس ناول کا اختتام عبداللہ کے خواب سے بیدار ہونے اور خاص کیفیت میں خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے بعد ناعمہ سے پہلی ملاقات پر ہوتا ہے۔
میں نے MBBS کے دو سال کے دوران کافی ناول پڑھے، لیکن اس ناول سے جو فائدہ مجھے حاصل ہوا الحمد للہ وہ اور کسی ناول سے نہ ہو سکا۔ یہ کوئی جاسوسی،رومانوی ناول نہیں بلکہ روحانی، اصلاحی ناول ہے جس سے ایمان میں اضافہ، الله سے تعلق بنانے اور زندگی کو قرآن کے مطابق گزارنے میں مدد ملے گی۔ یوں تو ہر ناول فکشن ہوتا ہے یہ بھی فکشن ہی ہے لیکن زیادہ تر باتیں قرآن واحادیث کی روشنی میں بتائی ہوئی ہے پر مجھے عہد الست کا جو نظریہ پیش کیا گیا ھیکہ ہر انسان نے اپنا امتحان خود چن رکھا تھا قرآن مجید میں کہیں نہ ملا۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے