وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّا
سمیہ بنت عامر خان ، کلیان (مہاراشٹرا)

سورج کی کرنیں بھی کبھی کبھی کمال کرتی ہیں۔ کتنی شوخ اور چنچل ہوتی ہیں نا یہ کرنیں۔ یہ شام کا منظر ہے لیکن آج آسمان سورج سے مکمل طور پر ناراض، کالے بادلوں سے گِھرا ہوا تھا۔ یہ سرسراتی ہوائیں، ہوا کے یہ سرد جھونکے مانو آج ایسے تھے جیسے کوئی طوفان کی آہٹ ہو، آسمان پر موجود پرندوں کے جھنڈ اپنے اپنے گھونسلوں میں جانے میں مگن تھے۔
غزہ سے تعلق رکھنے والے صالح کے لئے آج کا دن بہت ہی خاص تھا۔ آج اس کا یونیورسٹی کا رزلٹ آیا تھا جس میں وہ اول مقام سے کامیاب ہوگیا۔ غزہ ، جسے پردیسی ‘ دنیا کی کھلی جیل’ قرار دیتے ہیں۔ اور یہ خوش خبری اپنے ماں باپ کو سنانے کے لیے بے حد بے چین تھا اس کا دل چاہ رہا تھا کہ کب وہ اڑ کر اپنے والدین کے پاس پہنچ جاۓ۔ خیر جلدی جلدی قدم بڑھاتا ہوا اپنی خوشی میں مگن گھر کی طرف روانہ ہوتے ہی اسے علم ہی نہ ہوا کو وہ گھر آ پہنچا جیسے ہی گھر میں داخل ہوا اس کے والدین سامنے ہی موجود تھے۔
وہ جلدی سے اپنا بیگ رکھتے ہی ان کے پاس جا بیٹھا۔
“ارے کیا ہوا ۔۔۔!!؟”
عثمان صاحب نے حیران ہوتے ہوۓ کہا۔
ارے بیٹا ذرا اپنے جوتے تو اتار لو کپڑے ہی تبدیل کرلو۔
فاطمہ صاحبہ نے صوفے پر بیٹھے اپنے بیٹے صالح سے کہا۔
میرے پیاری جنت اماں جان اور میری رحمت میرے بابا جان آج میں نے یونیورسٹی میں اول مقام سے کامیابی حاصل کیں۔ اور آپ جانتے ہیں مجھے ساتھ ہی ساتھ جاب بھی مل گئ ہے۔
الحمدللہ۔۔اللہ کا احسانِ عظیم ہے کہ اللہ نے ہمیں تم جیسے لائق و فائق بیٹے سے نوازا۔۔”اللہ تمہیں کامیاب کرے میرے بچے۔ فاطمہ صاحبہ نے پیار سے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔ عثمان صاحب نے اسے گلے لگا لیا۔
آمین۔۔ ان تینوں نے کہا۔
اور پھر اسی لمحے کچھ بہت زور کا دھماکا ہوا تھا۔ایسا دھماکہ جیسا پہلے کبھی نہ ہوا اور نہ کسی نے ہوتے دیکھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے عمارتیں ملبے میں تبدیل ہوچکی تھی۔ ایک ایسی آواز تھی جس نے عمارت کو ڈھا چکی تھیں اس عمارت میں وہ ہنستا مسکراتا گھرانہ جو کچھ دیر پہلے ہی اپنے فاتح بیٹے کی خوشیوں میں مگن تھا وہ سب زمین کے نیچے بری طرح سے دب چکے تھے۔ ان تینوں میں عثمان صاحب اور فاطمہ بیگم شہیدوں میں شامل ہو چکے تھے اور صالح ہی زندہ باقی رہ گیا تھا۔ صالح کے ارد گرد اندھیرا چھا گیا تھا اور وہ بیہوش ہوگیا تھا۔

صالح کو جب ہوش آیا تو وہ ایک ایسے کمرے میں موجود تھا جہاں ایسے افراد موجود تھے جنھوں نے اپنے عزیز و احباب کو کھو دیا تھا۔ ان سب کو کافی چوٹیں آئی تھیں۔ ان‌ میں چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے صالح اپنے دونوں ہاتھ اٹھاۓ رب سے کہتا ہے اے رب کریم کہا ہے مسلمان جن کے لئے قرآنِ مجید میں ارشادِ باری ہے :اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوۡنَ اِخْوَۃٌ
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں(سورۃ الحجرات آیت ١٠) اسی طرح جس کے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب مسلمان ایک جسم واحد کی طرح ہیں۔ اگر اس کی آنکھ دکھے تو اس کا سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے اور اسی طرح اگر اس کے سر میں تکلیف ہو تو بھی سارا جسم تکلیف میں شریک ہوتا ہے۔ ( صحیح مسلم ) اپنے دل میں کہا کیا وہ اپنے بھائیوں کے لئے بھی نہیں آسکتے؟ اے رب کریم کہاں ہے وہ وہ مسلمان جنہیں ہمارے درد، ہماری آہ و بکا، ہماری سسکیاں نظر نہیں آتی۔ اے رب کریم مسلمانوں کے لیے یہ جگہ مکہ اور مدینہ کے بعد مقدس جگہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ کہاں ہے وہ جو خود کو ملت ابراہیمی کی کڑی کہتا ہے؟ کہاں ہے وہ خدا کے بندے جن پر ایک مسلم ہونے کی حیثیت سے فلسطینی مسلمانوں کی ذمہ‌داریاں عائد ہوتی ہیں۔ بطور حیثیت ہم تمام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے مسلم بھائیوں کی مدد کریں، جس جگہ کا قرآن و حدیث میں تذکرہ ایسی ارض مقدس کی حفاظت کرے، اپنے قبلہ اول کی حفاظت کریں، وہ اپنے خلیفہ ثانی اور صلاح الدین ایوبی کی فتح کی ہوئی مسجد کی حفاظت کریں۔ مسئلہ فلسطین کے لئے امت مسلمہ کے ہر فرد کو جگانے کی اشد ضرورت ہے۔
صالح سر جھکائے گھٹنے پر سر رکھے رو رہا تھا، اس نے دونوں ہاتھ اپنے گرد پھیلاۓ رکھے زارو قطار رو رہا تھا تبھی اس کے دل سے آواز آئی و ما کان ربک نسیا اور تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں۔ اے رب کریم یہ آیت نے مجھے ہمیشہ دلاسہ دیا ہے، سکون بخشا ہے۔

زمانے کے خداؤں سے جو دلبرداشتہ ہو تم
ابھی مایوس نہ ہونا خدا کی ذات باقی ہے

Comments From Facebook

19 Comments

  1. Neha tariq

    بہت خوب

    Reply
    • عالیہ کوثر

      ما شاء اللہ
      بہت ہی عمدہ افسانہ

      Reply
      • عطیہ ربی

        بہتــــرین اور دل گداز تحـــریر ہے ماشاءاللــــہ____؛؛؛؛????

        اللــــہ آپ کے قلم میں مزید اثر دے____؛؛؛؛؛????

        Reply
    • عطیہ ربی

      بہتــــرین اور دل گداز تحـــریر ہے ماشاءاللــــہ____؛؛؛؛

      اللــــہ آپ کے قلم میں مزید اثر دے____؛؛؛؛؛

      Reply
    • Nida firdous

      Masha Allah Barak Allah ????????????… Allah tala mazeed tahriri salahiyato ko nikhare . Aameen

      Reply
  2. Dilnawaz Khan

    ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ
    اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔۔۔

    Reply
  3. عالیہ فردوس

    بہت خوب ما شاء اللہ بارک اللہ ????

    Reply
    • آسیہ خان

      ماشاء اللہ
      اے اللہ تعالیٰ مسجدِ اقصیٰ کو فتح کرنے میں فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کردے۔

      Reply
      • Farooqui Asra

        Beshak ALLAH KI maded aker rahegi….islam ka bolbala hoga.shahido ka khun zaya nhi hoga…..ALLAH soyi qoum ko jaga de.sab se puch hona hai r

        Reply
  4. بنت مظفر

    Bht bht khoob behen waqi rongte khade ho jaate hain bs dua hai allah asaani kare un nanhe masoom mazlooon naujawan budhon bachchon par waqii imaan ki aalaa misaal hain allah swt humein bhi esa imaan ataa farmaae aameen

    Reply
  5. اب ج

    ماشاء اللہ
    عمدہ
    اللہم زد فزد

    Reply
  6. مراةالنساءبنت محمد مشیر الدین خان

    دلخراش تحریر ماشاءاللہ
    حدیث کے مطابق ظلم کو ہاتھ سے روکنے کی کوشش کرواگر اس کی استطاعت نہ ر کھتے ہوتو قلم سے اس کے خلاف احتجاج کرو ۔ وگرنہ دل میں ہی اسے برا جانو اور یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے۔ آپ نے قلم کی طاقت سے آواز اٹھا کراسکا کما حقہ حق ادا کردیا۔اللہ مزید صلاحیتوں کو جلا بخشے۔

    Reply
    • شگفتہ خان

      ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر اللہ
      اللہ تعالیٰ فلسطین کی مدد فرمائیں ان

      Reply
  7. Khan

    Ma Shaa Allah, Barak Allah

    Reply
  8. Taskeen Shaikh

    ما شاء اللہ
    بہت ہی عمدہ افسانہ
    اللھم بارک ????

    Reply
  9. Taskeen Shaikh

    ما شاء اللہ
    بہت ہی عمدہ افسانہ
    اللھم بارک ????

    Reply
  10. Taskeen Shaikh

    ما شاء اللہ
    بہت ہی عمدہ افسانہ
    اللھم بارک ????

    Reply
  11. Taskeen Shaikh

    ما شاء اللہ
    بہت ہی عمدہ افسانہ
    اللھم بارک ????

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے