جولائی ۲۰۲۴

عزیز تر مجھے رکھتے تھے اپنی جاں کی طرح
بہت عظیم تھے والد بھی میری ماں کی طرح
بہت حزیں ہوں بچھڑ کر میں بے اماں کی طرح
ہمارے واسطے ابا تھے سائباں کی طرح
ہمیں لکھاتے پڑھاتے تھے ہم زباں کی طرح
تھی واقفیت انھیں ہم سے رازداں کی طرح
تڑپ تھی ان میں کہ بچے ہوں آسماں کی طرح
بکھیریں روشنی دنیا میں کہکشاں کی طرح
فراخ دل تھے، ہوا کی طرح تھا فیض ان کا
سبھی کے کام وہ آتے تھے مہرباں کی طرح
کوئی امیر ہو یا ہو کوئی فقیر و گدا
تھا ان کا خوانِ کرم ایک میزباں کی طرح
ہوں اہلیانِ وطن یا کہ اہل ملت ہوں
ہر اک سے ہاتھ ملاتے تھے دوستاں کی طرح
انھیں بلند مراتب عطا ہوں جنت میں
رہیں وہ خلد میں اللہ کے میہماں کی طرح
ہے ساجدہ کی دعا چشم نم سے اے مولا!
وہاں بھی ساتھ رہیں ایک خانداں کی طرح

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے