نمرہ شکیل

غزل

غزل

درد کے دن بھی کسی طور گزر جائیں گے ان میں ہم لوگ نہ بکھرے تو سنور جائیں گے سانس لینے سے فقط عمر تو...

غزل

غزل

بجز وہم و گماں کچھ بھی نہیں ہے ہمارے درمیاں کچھ بھی نہیں ہے جھلک ہم آرزو کی دیکھتے ہیں حقیقت میں...

غزل

کیا تشفی بوند سے ہو گی سمندر دیکھ کر کشمکش میں پڑ گئے ہم چشم و ساغر دیکھ کر بت پرستی عین کعبے میں...

نظم

چراغوں کی ہوا بھی چارہ گر ہے یہی تو امتزاج خیر و شر ہے ہم اپنے وقت سے پیچھے رہے ہیں ہمیں درپیش...