درد کے دن بھی کسی طور گزر جائیں گے
ان میں ہم لوگ نہ بکھرے تو سنور جائیں گے
سانس لینے سے فقط عمر تو گزرے گی نہیں
ہم اگر خواب نہ دیکھیں گے تو مر جائیں گے
دل سمندر ہے سو کیا خوف سفر کرنے میں
جب کنارہ کوئی آیا تو اتر جائیں گے
خواب میرے تو مرے شہر سے واقف ہی نہیں
میری آنکھوں سے نکل کر یہ کدھر جائیں گے
شعر میرے کہ مری ذات کا حصہ تو نہیں
میرے جلنے سے ذرا اور نکھر جائیں گے
Comments From Facebook
ماشاءاللہ بہت خوب