۲۰۲۳ جنوری
اللہ کی بے شمارنعمتوں میں سبزی اور پھل بھی شامل ہیں، جو زمین کے اندر ، درختوں اور پودوں کے اوپر پھل پھول کر مارکیٹ کی سیر کرتے ہوئے جب ہمارے گھروں میں اپنی مہک اور خوب صورتی کے ساتھ داخل ہوتے ہیں ،تو مٹی کے لبادے میں ملبوس ہوتے ہیں ۔ پھر انھیں خاص صفائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔سبزیاں تقریبا ًسب ہی دھو کر استعمال کی جاتی ہیں، لیکن کچھ پھل دھوئے جاتے ہیں اور کچھ آتے ہی بغیر دھوئے دسترخوان کی زینت بن جاتے ہیں ۔
خصوصاً کیلوں پر تو بچے فوراً جھپٹا مارتے ہیں۔ بے شک کیلے کے چھلکے اتار کر کھائے جاتے ہیں، مگر ایک ہاتھ سے چھلکا پکڑ کر پھر اسی ہاتھ سے گودے کو پکڑ لیتے ہیں۔ اس لیے کوشش کر یں کہ کیلوں کو بھی دھو کر انھیں کھانے کے لیے دیں، یا پھر کیلے کھانے کا درست طریقہ سکھائیں۔
کچھ پھل ایسے ہیں کہ جن کے اوپر صرف پانی ڈال کر سمجھا جا تا ہے کہ وہ صاف ہو گئے، لیکن جب انھیں کھایا جا تا ہے تو مٹی منہ میں آتی ہے ۔مثال کے طور پر انگور ،انگور کو دھونے کا بہتر طریقہ یہی ہے کہ پہلے انھیں ایک پیالے میں پانی ڈال کر رکھ دیں ۔ پھر انگور کےگچھے پانی سے نکال کر دیکھیں کہ کتنی مٹی پانی میں شامل ہو چکی ہے۔ دو تین بار اس طرح پانی سے نتھارلیں ۔ پھر صاف ستھرے انگور ٹھنڈے کر کے مزے سے کھائیں۔
خواتین تو صفائی کے یہ سب طریقے جانتی ہیں ۔ یہ میں آج کل کی بچیوں کو سمجھا رہی ہوں ،جو تیزی کے چکر میں کام بگاڑ دیتی ہیں ۔فالسہ، آلو بخارا ،خوبانی ، چیکو، آڑو سب کو تھوڑی دیر پانی میں ضرور بھگوئیں۔آم کا جب موسم آ تا ہے تو ہمارے میکے کا بھی یہی دستور تھا اور سسرال کا بھی ،کہ بارش سے پہلے جو آم گھر میں آتا ہے، اسے پانی میں ضرور بھگو کر رکھا جا تا ہے ۔ صحت کی وجہ سے یہ کیا جا تا ہے کہ بقول بزرگوں کے پانی میں بھگونے سے آم کی گرمی نکل جاتی ہے اور وہ معدے کو نقصان نہیں پہنچاتے ۔
اب پھل دھل دھلا گئے تو کاٹنے میں بھی سلیقہ دکھائیں ۔شادی کے بعد جب میں نے پہلی بار پپیتا کاٹا، شکر ہے کسی نے مجھے کاٹتے ہوئےنہیں دیکھا۔ دراصل ہمارے یہاںیہ پھل کم ہی دستیاب ہوتا ہے ۔ ہمارے گھردوسرے شہر سے کوئی آ تا تو ابا جان کے لیے لے آتا تھا۔ابا جان ( اللہ ان کی مغفرت فرمائے!) پپیتا کھانے کو بہت پسند کرتے تھے۔اب میں اپنی کارگزاری کیا بتاؤں۔اچھا بڑا پپیتا تھا۔ہاتھ میں مشکل سے پکڑا اور پورے پپیتے کا چھلکا ایک ساتھ اتارا۔پپیتابار بار ہاتھ سے پھسلتا رہا اور ہم اسے قابو میں لا کر کاٹتے رہے۔اس بے چارے کی شکل بھی بگڑ گئی ، بہت نازک سا پھل ہوتا ہے ۔ فروٹ چاٹ میں شامل کرنا تھا۔افطاری کے لیے فروٹ چاٹ بنائی تھی۔ چاٹ میں پپیتے کا بھرتہ بنادیکھ کر بھی کسی نے خاص نوٹس نہ کیا اور ہماری عزت قائم رہی ۔ دوسرے دن ساس کو دیکھا، وہ اس کی پھانکیں بنا کر کاٹ رہی تھیں ۔ پھر پتا چلا کہ اسے کیسے کا ٹا جا تا ہے۔
پھل کو بہت پہلے کاٹ کر نہیں رکھنا چاہیے۔سیب کا رنگ بدل جاتا ہے۔ کیلے کالے پڑ جاتے ہیں ۔تربوز بھی زیادہ وقت پہلے کٹ جائے تو ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔ یہی حال خربوزے کا ہے۔رمضان میں افطاری میں سب سے اہم چیز فروٹ چاٹ ہوتی ہے۔اس کے لیے جب پھل کا میں تو بڑے سائز میں نہ کاٹیں ،کیوں کہ بڑے ٹکڑے بیج سے کھاتے ہوئے الجھن محسوس ہوتی ہے۔ کھانے میں سب کے لیے آسانی کریں اور دعائیں لیں ،تا کہ اللہ آپ کے بھی تمام معاملات میں آسانی کرے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۳ جنوری