۲۰۲۳ جنوری
زمرہ کیس اسٹڈی کے تحت ’’شادی مبارک ‘‘ کے عنوان سےواقعہ جب پڑھا تو پہلا خیال یہ تھا کہ ہمارے معاشرے میں فرد کی تربیت کے حوالے سے اس پہلو کوبھی پیش نظر رکھا جانا چاہیے کہ کن چیزوں پہ کس کا حق ہے؟ حقوق کے حوالے سے مزید تربیت ہو اور بتایا جائے کہ فرد کی بحیثیت فرد کیا ذمہ داریاں ہیں اور کن دائروں کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔ ان تمام نکات کو ایک فرد کے طور پہ ہماری ذات کا حصہ ہونا چاہیے۔
عموماً حکومتیں، فلاحی ادارے ، عوامی تنظیمیں ایسی اور اس طرح کی متعدد اسکیمیں متعارف کرواتی ہیں، جو معاشرے کے ان کمزور طبقات کے لیےباعث راحت بنتی ہیں جو اپنی اور اپنے خاندان کی ذمہ داری بمشکل اٹھا پاتے ہیں،لیکن ضروری یہ ہے کہ ان کے متعلق عوامی سطح پرجانکاری دی جائے ، اس کو بڑے پیمانے پہ متعارف کرایا جائےان کی کمپیننگ ہو اور ضرور بالضرور ان اسکیموں کے مستحق افراد تک پہنچانے کی یقینی کوشش کی جائے ،تاکہ معاشی طور پر وہ دبے ہوئے لوگ جو سوسائٹی کے معیارات کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے ان کےلیےآسانیاں پیدا ہوں،ان کے تعلیمی خرچ اور دیگر ضروریات زندگی میں یہ معاون ہوں ۔شادی مبارک اسکیم کے علاوہ آسرا کے نام سے وظیفہ یافتگان کے لیے پنشن اسکیم تلنگانہ گورنمنٹ کی طرف سے اور بالکل ایسی ہی دوسری ریاستی حکومتوں کی جانب سے کسانوں کے لیے ،غریب بیمار لوگوںکے لیے مختلف اسکیمیں متعارف کروائی جاتی ہیں، جو اکثر عوام کو ان کے مشکل حالات سے نکلنے کے لئے راہیں آسان کرتی ہیں۔
شادی مبارک اسکیم کو بھی عوام الناس تک پہنچنا ضروری ہے اس لیے کہ شادی انسانی سوسائٹی کا اہم ترین جزو ہے، ہر ماں باپ اپنی اولاد کے فرض سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں، لیکن کئی ایسے بھی ہیں جو اس ذمہ داری کو اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، ایسے میں ان کے لیے کوئی حکومتی پلان یا کوئی ادارہ معاون بن جاتا ہے تو پھر وہ اپنی ذمہ داری سے بآسانی فارغ ہوسکتے ہیں۔
شادی مبارک اسکیم دراصل ان لڑکیوں کے ماں باپ کے لیے وہ مالی اعانت ہے جو بیٹی کے لیے مختصر سامان زندگی جمع کرنے میں مددگار ہوتی ہے، اس مال پہ لڑکی والوں کا حق ہوتاہے کہ وہ اس کو شادی سے متعلق کسی بھی مصرف میں استعمال کرلیں۔
شادی وہ ادارہ ہے جہاں دو خاندان ایک دوسرے سے جڑتے ہیں، اجتماعی ماحول میں رہنے کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، بیوی کی شوہر کے تئیں کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں اور شوہر کی بیوی کے تئیں ۔جب تک حقوق اور ذمہ داریاں احسن انداز میں ادا نہ کی جائیں، معاشرے میں توازن بگڑتا جاتا ہے، خاندان تباہ ہوتے ہیں، فرد متاثر ہوتا ہے، اولاد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لڑکوں کو یہ جاننا بھی اہم ہے کہ ان کے گھر آئی ہوئی وہ لڑکی جو اس کے نکاح میں ہے ،اس کے حقوق میں حق تلفی اس لڑکی کو پریشان توکرے گا، ساتھ ہی اس خاتون خانہ کی زندگی کے دیگر معاملات میں بھی Disturbance پیدا کرے گا۔کسی بھی قسم کی بد نظمی کو روکنےاور متوازن فیملی سسٹم کے قیام کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو بہترین انداز میں ادا کرنا معاشرے میں اچھے اور ذہنی صحت مند افراد کا اضافہ کرتا ہے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۳ جنوری