علوم القرآن کی ماہرہ ڈاکٹر ھند شلبیی

عالم اسلام کی معروف داعیہ اور تفسیر و علوم القرآن کی ماہرہ ڈاکٹر ھند شلبیی کا کرونا وائرس کی وجہ سے 24/جون 2021ء کو انتقال ہو گیا ۔

 إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

ڈاکٹرھند شلبیی تیونس کے ایک علمی گھر سے تعلق رکھتی تھیں ۔آپ کے والدبھی ایک معروف استاذ تھے ۔ ڈاکٹر ھند شلبیی نےکم عمر میں ہی قرآن مجید حفظ کیا ۔ وہ بھی ان حالات میں، جب تیونس میں ہر طرف اسلام پسندوں کا قافیہ تنگ کر دیا گیا۔ان ناگفتہ بہ حالات میں بھی ھند نے تعلیمی سفرجاری رکھا۔ آپ نے عالم عرب کے معروف اساتذہ سے علمی استفادہ کیا ۔ مشہور عالم الدین ابن عاشورسے بھی کسبِ فیض کیا۔اس کے علاوہ مختلف استاذہ سے شرعی علوم اور اصول الدین میں اجازہ کی سرٹفکیٹ حاصل کی اور یوں انھوں نے علومِ شرعیہ میں درک حاصل کیا ۔ھند شلبیی نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مشہور اور قدیم یونیورسٹی زیتونیہ میں داخلہ لیا، جہاں سے انھوں نے

’’القراءات بأفريقية منذ الفتح إلى منتصف القرن الخامس‘‘

کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ایک رائے یہ بھی ہے کہ انھوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔

تکمیل تعلیم کے بعد ھند نے اسی یونیورسٹی میں شعبہ القرآن میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دینا شروع کیا ۔ھند نے تیونس میں نہایت مشکل حالات میں تعلیم اور اسلامی اکٹیوازم کا کام کیا ۔بیسویں صدی کے آغاز سے تیونس میں مختلف آمرانہ حکومتیں قائم ہوئیں جو تجدد پسند، سوشلسٹ اور مغرب نواز تھیں ۔ ان آمرانہ حکومتوں نے اسلام پسندوں اور تحریکوں کو سخت آزمائش سے دوچار کیا ۔ان حکومتوں نے اسلامی شعار کا مذاق اڑایا۔ سرکاری اداروں میں حجاب پر بھی پابندی عائد کر دی ۔النہضہ تحریک کے کارکنان اور معروف اسلامی مفکر راشدالغنوشی کو بھی آمرانہ حکومت نے پابندیاں عائد کر رکھی تھیں اور2012ءکے بعد جب جمہوری حکومت قائم ہوئی تو ان پر پابندیاں اٹھائی گئیں ۔
ھند شلبیی نے تیونس میں ان حالات میں الحاد کے خلاف آواز بلند کی اور دعوتی کام کرنا شروع کیا۔ جب اسلام کوافیون کی نظر سے دیکھاجاتا تھا اور مغربی فکر و تہذیب کا غلبہ تھا اور آمرانہ و جابرانہ حکومتوں کا قبضہ تھا۔اس دور میں خواتین مغرب سے بے حد مرعوب تھیں اور بے پردگی عام تھی، اسلامی لباس پر پابندی بھی عائد تھی۔ ھند شلبیی نے ان ہی حالات میں اپنا بے باک کردار ادا کیا ۔آپ صاحبِ عزیمت خاتون تھیں اور کسی سے ڈرتی نہیں تھیں۔ آپ نے سب سے پہلے خود کالج اور یونیورسٹی میں اسلامی اور روایتی لباس ’السفساری ‘پہنے کا اہتمام کیا، جس سے دوسری خواتین کو بھی حوصلہ ملا۔نیز انھوں نے حکومت کے اس دین دشمن پالیسی کی کھل کر مخالفت کی۔ھند نے حکومتوں کی ظالمانہ پالسیوں کے باوجود خواتین کے حقوق اور ان میں دینی جزبہ بیددار کرنے کا کام جاری رکھا۔ انہیں1980ء میں جب صدر حبیب الحبیب بورقیبہ نے خواتین کے حقوق کی ایک کانفرنس میں مدعو کیا، تو ھند اپنی تقریر میں بے باک انداز میں اسلام میں خواتین کے حقوق پر لکچر دیا، جس میں انھوں نے الحبیب بورقیبہ کو زبردست تنقید کا کانشانہ بنایا۔ ھند نے تیونس میں وسیع پیمانے پرخواتین کو قرآن کے دیے گئے حقوق سے بھی متعارف کیا۔اور اس تعلق سے ان کے لیے درس وتدریس کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔ ڈاکٹرھند شلبیی ایک بے باک اور بے لوث داعیہ تھیں ۔انہیں قرآن سے بے حد عقیدت و محبت تھیں اور اسی عقیدت نے انہیں اس کام کے لیے تیار کیا کہ خواتین کو قرآن مجید کی تعلیمات سے روشاس کرایا جائے۔
ھند شلبیی علوم اسلامیہ بالخصوص قرآنیات کی ماہر تھیں ۔انھوں نے بچپن سے ہی قرآن مجید کو اپنی تربیت اور جدوجہد کا مرکز بنایا ۔ھند شلبیی نے ایک عظیم مقصد کے حصول کے لیے قرآن مجید سے متعلق فکر و تحقیق اور تصنیف و تالیف کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا اور اس میں قابل تحسین کارنامہ انجام دیا۔اس مقصد کے حصول کے لیے انھوں نے درس و تدریس کا مشغلہ اختیار اور زیتونیہ یونیورسٹی میں ایک طویل عرصہ تک استاذہ کی حیثیت سے کام کیا اور بڑی تعداد طلاب میں فہمِ قرآن پیدا کیا ۔ ھند شلبیی نے قرآنیات پر کئی اہم کتابیں لکھیں جن میں سے چند یہ ہیں :

1۔التصاريف: تفسير القرآن مما اشتبهت أسماؤه وتصرفت معانيه
2۔القراءات بأفريقية منذ الفتح إلى منتصف القرن الخامس الھجری
3۔تفسیر یحیی بن سلام

ھندکا ایک علمی کام یہ بھی ہے کہ انھوں نے یحیٰ بن سلام کی تفسیر کو ایڈٹ کر کے اس کو شائع کر دیا ہے ۔ایڈٹ کا کام کرنا نہایت سخت اور محنت طلب کام ہوتاہے ۔مخطوطات کو ایڈٹ کرنا ایک ایسا کام ہے، جس سے مرد حضرات بھی گھبرا جاتے ہیں ۔یحیٰ بن سلام تیونس کے مایہ ناز عالم دین تھے ،جنھوں نے دوسری صدی ہجری میں تفسیر لکھی تھی ۔اس کا شمار اولین تفاسیر میں ہوتا ہے اور یہ ابن جریر طبری سے بھی پہلے کا تھا ۔
ھند شلبیی نے قراءت اورتفسیر کی تاریخ اور اس کےمختلف ادوار کو موضوعِ بحث بنایا ۔اس تعلق سے وہ ایک وسیع تجربہ رکھتی تھیں ۔ انھوں نے تفسیر موضوعی پر بھی تفصیل سے لکھا ہے اور تفسیر کے دوسری انواع پر بھی کام کیا ۔تفسیر اور علوم القرآن کے سلسلہ میں وہ کہتی ہیں کہ ایک مدرسِ قرآن یا محقق کو لغت ،صرف نحو ،آیات سے متعلق مختلف روایات اور علوم القرآن سے متعلق بحثوں پر لازمی طور درک ہونا چاہیے ۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی اس عظیم خادمہ کی خدمات کو قبول فرمائیے ۔آمین ۔

اس دور میں خواتین مغرب سے بے حد مرعوب تھیں اور بے پردگی عام تھی، اسلامی لباس پر پابندی بھی عائد تھی۔ ھند شلبیی نے ان ہی حالات میں اپنا بے باک کردار ادا کیا ۔آپ صاحبِ عزیمت خاتون تھیں اور کسی سے ڈرتی نہیں تھیں۔ آپ نے سب سے پہلے خود کالج اور یونیورسٹی میں اسلامی اور روایتی لباس ’السفساری ‘پہنے کا اہتمام کیا، جس سے دوسری خواتین کو بھی حوصلہ ملا۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱