نظم
ذاتِ مومن مومنوں کی یار ہے
اور ’’ اَشِدّاءُعَلَی الْکُفّار‘‘ ہے

دل کی نرمی، شیریں گفتاری و حِلم
خوبی و رعنائی کردار ہے

یا خدا! قلب و ذہن بیمار ہے
موت کا ڈر، زندگی سے پیار ہے

دل مرا پکا موحّد ہے مگر
خواہشاتِ نفس کا آزار ہے

راہِ حق پر چلنے والوں کے لیے
موت آساں، زندگی دشوار ہے
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جولائی ۲۰۲۱