اک بساطِ وجود و بدن کے تحتسالہا سال تکہم سے عریانیت کا عجب کھیل کھیلا گیاہم شکستہ رہےتم ازل سے غلط...
شہلا کلیم
صدائے قدس
یا اخی!میں نے صدیوں تلک تم کو آواز دی اک صدائے حزیںچیخ بن کر خلاؤں میں پھرتی رہیتم نہیں سن...
غزل
نکال پھینکوں نہ اس کو کہیں میں سینے سےلہو ابلنے لگا ہے اک آبگینے سےمزارِ ہجر میں زیرِ عذاب ہے...
تتلی
کیا ہوا ہے اے ساکنانِ چمنکیوں فضائیں ہوئیں تماشائیتم تو کہتے تھے فصلِ گُل آئیپھر یہ گلشن اداس...
ہم خراباتیان خرد باختہ
آج کل مارکیٹ میں نئے دیوانوں کا رش ہے۔ واقعی جنہیں دیکھ کر صرف خوشی نہیں ہوتی، بلکہ بے اختیار...