کیا ہوا ہے اے ساکنانِ چمن
کیوں فضائیں ہوئیں تماشائی
تم تو کہتے تھے فصلِ گُل آئی
پھر یہ گلشن اداس کیوں ہے آج
یوں فسردہ بہار کیوں ہے آج
وہ وہاں دور زرد ٹہنی پر
اک پرندہ اداس بیٹھا ہے
ایک بھنورا گُلوں کو جا جا کر
رنج و غم کا پیام دیتا ہے
صور پھونکا ہے کیا ہواؤں نے
اس قدر شور کیوں فضاؤں میں
ماتموں کی صدائیں آتی ہیں
بلبلیں کس کا نوحہ گاتی ہیں
کیسی قوسِ قزح یہاں بکھری
نیم مردہ پڑی ہے اک تتلی
آہ! یہ دلنشیں، حسیں پیکر
کس نے مرنے کو تنہا چھوڑ دیا
کھلتی کلیوں کی نرم پتی کو
کس نے وحشت میں آ کے توڑ دیا
سبز شاخوں پہ یہ لہو کیوں ہے
ان ہواؤں میں خون کی بو ہے
تازہ پھولوں پہ سرخ چھینٹے ہیں
کس نے تتلی کے پنکھ نوچے ہیں!؟
٭ ٭ ٭
Comments From Facebook
شہلا صاحبہ مبارکباد کی مستحق ہیں