دودھ پلانے والی ماں کی صحت

Breastfeeding Week

ہر سال 1سے 7اگست تک ہفتۂ رضاعت پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ بات ہے 1989 ءکی جب UNICEF اور WHO دونوں نے ایک نعرہ جاری کیا : Protect, Promote And Support Breastfeeding
اس ہفتےکےمنانے کا آغاز ہوا 1992 ءسے۔ اسےپہلی بارWorld Alliance for Breastfeeding Action)WABA )نے شروع کیا۔ 17 ملکوں نے اسے Join کیا ہے، اور 170 ملکوں میں اسے منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد رضاعت کے لیے بیداری پیدا کرناہے۔اس سال کا Theme ہے: Step up for Breastfeeding: Educate and support mother
الحمدللہ، اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کر کے یونہی نہیں چھوڑ دیا، بلکہ اسے راہ دکھائی، ہدایت دی اور اس کے رزق کا انتظام ماں کے پیٹ میں بھی کیا اور باہر آنے کے بعد بھی کیا۔ کتنا عظیم الشان ہے ہمارے رب کا یہ انتظام جس پر غور کرنے سے انسان انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔ اس نازک اور انتہائی خوب صورت سفر کا آغاز ڈیلیوری سے پہلے ہی دوران حمل ہو جاتا ہے، جبکہ ایک خاتون کے پستانوں میں واضح تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ جیسے پستانوں میں نپل کے بازو میں کالے یا گلابی رنگ کا ہالہ بن جاتا ہے جسے Areola کہتے ہیں۔ پستانوں میں بھاری پن وغیرہ۔
ڈلیوری کے فوراً بعد پستانوں میں دودھ آنا شروع ہو جاتا ہے، جب بچہ انہیں چوسنے لگے۔ کچھ خواتین کے پستانوں سے ڈیلیوری کے پہلے ہی گاڑھا‌چپچپا مادہ نکل سکتا ہے۔

رضا عت کا عمل

 یہ بچے کی ولادت کے ایک گھنٹے بعد ہی نارمل ڈیلیوری میں شروع کر دینا چاہیے، جبکہ اگر ڈیلیوری C.section سے ہے تو بچے کو تین دن انتظار کرنا ہوتا ہے، اور اسے Milk Formula دیا جاتا ہے۔دودھ پلانے والی مائیں اس طرف توجہ دیں:

(1) اچھی ،صاف ستھری، پرسکون، خلوت کی جگہ جہاں زیادہ Disturbance نہ ہو، بچے کی رضاعت کے لیے مناسب ہوتی ہے۔ اسی کا انتخاب کیجیے۔
(2) بچے کے لیے صحیح Position کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔
(3) ایک اثر دار اور کامیاب رضاعت کے لیے بچے کی منہ کی پکڑ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچے کو صرف نپل ہی منہ میں نہ دیں، بلکہ اس کے اطراف کا حصہ Areola جس کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، وہاں تک دیں۔ ورنہ Sore Nipples، نپل میں دراڑوں اور درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اور اگر یہ ہو ہی جائیں تو انہیں اچھی طرح صاف کرکے Cream لگانا چاہیے۔صحیح Position بیٹھ کر اور چاہے تو ٹیک لگا کر بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
(4)جھک کر بیٹھنا ،یہ ایک غلط Position ہے، جو لاعلمی کی وجہ سے نئی مائیں اختیار کر لیتی ہیں، جس کی وجہ سے کمر درد کا شکار ہو جاتی ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے گود (Lap) کے نیچے تکیہ لے کر بچے کو اونچا کریں۔ (5)سو کر دودھ پلانے سے بچے کی ناک میں دودھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے، اور پستانوں کا وزن بھی اس پر پڑ سکتا ہے۔ آپ خود ہی تجربہ کر کے دیکھ سکتی ہیں کہ کون سی Position آپ کے لیے اور بچے کے لیے موزوں اور آرام دہ ہے ۔
(6)دودھ پلانے کی ایک Routine بنائی جا سکتی ہے۔ ہر دو سے تین گھنٹے کے بعد دن میں اور ہر 4-3 گھنٹے کے بعد رات میں بہتر ہے۔ اگر بچہ دن میں زیادہ سوتا ہے تو اسے جگا کر دودھ پلا دیں۔ زیادہ دیر تک دودھ نہ پلانے سے پستانوں میں بھاری پن، درد، گانٹھ، بخار وغیرہ آجاتا ہے۔ Breast Abcess بھی ہو سکتا ہے یعنی پستانوں میں سوجن آکر Pus (پیپ) بن جاتا ہے، جسے آپریشن کے ذریعے نکالنا پڑتا ہے، اس لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہیں۔
(7) دوران رضاعت پانی زیادہ پییں، کیونکہ دودھ بنانے کے لیے پانی کی بھی ضرورت ہوتی ہے ،اس لیے ہلکا گرم پانی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
(8) دودھ اور پھلوں کا جوس بھی لیا جا سکتا ہے۔
(9)دوران رضاعت ماں کو ذہنی سکون کو برقرار رکھنا چاہیے ،کیونکہ یہ بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔ ایک ماں بچے کو صرف دودھ ہی نہیں پلاتی بلکہ جانے انجانے میں اپنے جذبات، احساسات، خدشے، اندیشے، ڈر، خوف، غصہ، مثبت یا منفی سوچیں بھی پلا رہی ہوتی ہے۔ ماں کو اپنی جسمانی صحت کے ساتھ روحانی صحت پر بھی توجہ دینی ازحد ضروری ہے۔ہمیشہ ہشاش بشاش رہیں، مثبت سوچیں، منفی خیالات سے اور جذبات سے کنارہ کشی اختیار کریں، تاکہ آپ کا بچہ ایک مثبت شخصیت کا حامل انسان بنے۔ صحابیات اور نیک خواتین کی مثالیں ہمارے لیے قابل عمل ہیں کہ وہ باوضو ہو کر، ذکرواذکار کے ساتھ قرآنی آیات سناتے ہوئے رضاعت کا عمل انجام دیتیں تھیں۔
(10)کچھ بچے بہت زیادہ ماں سے انسیت رکھتے ہیں ،ماں کو چھوڑنا ہی نہیں چاہتے اور مائیں بور ہو جاتی ہیں، کیونکہ وہ آہستہ آہستہ اور کافی وقت لگا دیتے ہیں دودھ پینے میں۔ تو آپ کو کرنا یہ ہے کہ صبر کریں، ہمت سے کام لیں۔ ایسے ہی تو نہیں رکھی گئی ہے ماں کے قدموں تلے جنت۔ بچہ جب سیر ہو جائے گا تو خود ہی چھوڑ دے گا۔ زبردستی نہیں کرنی چاہیے۔کچھ بچے دن کے بجائے رات میں زیادہ Feeding کے عادی ہوتے ہیں اور بار بار تقاضہ کرتے ہیں، انہیں ماں کا قرب حاصل کرنا ہوتا ہے اور اسے Cluster feeding کہا جاتا ہے۔ اس میں بچہ دن بھر اتنا دودھ نہیں پیتا جتنا رات میں، وہ بھی کم وقفے میں ،یہ ایک نارمل چیز ہے۔ ایسے میں ماں کو شام میں ہی سارے کام نمٹا کر یا گھر میں اور بھی لوگ ہو تو ان کی مدد لی جا سکتی ہے۔ایک شک جو ہر ماں کو ہوتا ہے کہ میرا بچہ صحیح سے دودھ نہیں پیتا ،پتہ نہیں دودھ کافی ہو رہا ہے یا نہیں۔

 دودھ کی کمی کی وجوہات

(1) زیادہ غصہ
(2) زیادہStress
( Tension(3
(4) شک اس بات کا کہ دودھ کم آرہا ہے۔ایسا سوچنے سے بھی دودھ کم آتا ہے۔
متوازن غذا( Balanced diet )کی کمی بھی دودھ کی کمی کا باعث بنتی ہے، جبکہ بچہ اگر اچھی طرح سو رہا ہے، اس کا وزن بڑھ رہا ہے اور وہ دن میں 5-3 بار پیشاب کر رہا ہے تو وہ کافی مقدار میں دودھ لیتا ہے اور وہ دودھ کی کمی کا شکار نہیں ہے۔
بچے کو شروع کے چھ مہینے صرف اور صرف ماں کا دودھ ہی دینا ہے ،دوسرا کچھ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اسے Exclusive Breastfeeding کہتے ہیں ،پھر دو سال تک Complementary ہوتی ہے، یعنی چھ مہینے کے بعد دو سال تک دودھ کے ساتھ جو بچے کو پسند ہو وہ غذائیات دی جا سکتی ہیں۔ جیسے: دلیا، روا، شیرا، فروٹس وغیرہ وغیرہ۔

دوران رضاعت احتیاط

بچے کو بوتل میں دودھ نہ دیں۔ گائے کا دودھ کٹوری چمچے سے پینے کی عادت ڈالیں۔ بھینس کے دودھ میں پانی ملا کر دیں، ورنہ اسہال ہو سکتا ہے۔ دوران رضاعت Coffee، چائے سے پرہیز کریں۔ اس سے آئرن کم ہوتا ہے۔ مونگ پھلی سے Allergy ہو سکتی ہے۔ کھٹے پھل سے احتیاط کریں۔ جیسے نارنگی، انگور، انناس وغیرہ۔ تور کی دال، گوشت اور انڈے جیسی چیزیں جن سے گیس بننے کا خطرہ ہوتا ہے، ان سے بچنا چاہیے۔ زیادہ مسالے والی چیزیں اور Junk food سے بھی پرہیز ضروری ہے۔ اچار، ٹھیسہ وغیرہ کھانے میں بھی احتیاط رہے۔

دودھ بڑھانے کے لیے:

(1) سونف کا استعمال کرنا چاہیے۔
(2) میتھی دانے بھی دودھ بڑھانے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ رات میں بھگو کر صبح لیں۔
(3) پپیتا، گاجر لیں۔
(4) رات میں Feed کرنے سے Prolactin زیادہ مقدار میں نکلتا ہے۔ اس لیے Night feeding کی عادت ڈال لیں ۔
(5) شتاوری کا استعمال بھی دودھ بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
(6) دودھ پلانے سے پہلے اور بعد میں ایک گلاس پانی لیں۔
(7) بچے سے زیادہ پیار دلار کریں۔
(8) جہاں تک ہو سکے منفی خیالات سے بچیں۔
(9) روزانہ گرم پانی سے Body bath لیں۔

کچھ غلط فہمیاں

 (1) ماں کو اگر سردی بخار ہے تو بچے کو دودھ نہیں پلانا چاہیے۔ یہ ایک بالکل بے بنیاد بات ہے بلکہ بخار کی وجہ سے ماں کے خون میں Antibodies بنتے ہیں جو بچے کو مل جاتے ہیں اور بچے میں بخار اتنا زیادہ نہیں آتا۔ بخار دودھ سے نہیں بلکہ ماں کا بچے کو بوسہ لینا، چھینکتے، کھانستے وقت رومال منہ پر نہ رکھنے سے آتا ہے۔
(2) رضاعت سے خواتین کے پستانوں میں ڈھیلا پن آتا ہے، یہ بات کہاں تک درست ہے یہ آپ اندازہ لگا سکتی ہیں۔
(3) دوران رضاعت بھاری کیمیکل والے میک اپ، Creams لگا سکتی ہیں ،ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ Cosmetics کے کیمیکل بھی آپ کے بچے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ دوران رضاعت دوائیاں لی جا سکتی ہیں؟ جی ہاں، لیکن اپنی مرضی سے نہیں ،بلکہ ڈاکٹر کے صلاح مشورے سے۔

رضاعت کے بعد مرحلہ آتا ہے دودھ چھڑانے کا:WHO اور IHO (Indian Health Organizationدونوں کی رو سے دو سال کے بعد بچے کا دودھ چھڑایا جانا چاہیے۔ اس بات کو الحمدللہ قرآن میں چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا ہے۔ دودھ چھڑانے کے عمل کو weaning کہتے ہیں۔ اس کی تین اقسام ہوتی ہیں:
(1) Child led weaning: اس میں بچہ خود سے ہی دودھ چھوڑ دیتا ہے۔
(2) Sudden weaning: اچانک دودھ چھڑانا یہ صحیح نہیںہے، اس سے ماں بچے دونوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔ بچے کی پسندیدہ غذا ماں کا دودھ ہی ہوتا ہے۔اس لیےدودھ اچانک نہیں چھڑانا چاہیے، بلکہ آہستہ آہستہ اس کی کوشش کی جانی چاہیے۔
(3) Mother led weaning: اس میں ماں کوشش کر کے آہستہ آہستہ دودھ دینا بند کرتی ہے۔ اس میں ماں کی اور بچے دونوں کی جسمانی اور روحانی صحت پر منفی اثرات نہیں پڑتے۔
الحمدللہ ماں کا دودھ یہ اللہ کی طرف سے ایک قیمتی نعمت ہے۔ اس کا حقدار بچہ ہوتا ہے آج کل ماڈرنزم کے چکر میں مائیں اس کو معیوب سمجھ رہی ہیں، جو سراسر غلط اور قابل اصلاح عمل ہے۔ ماں کے دودھ میں ابتدا میں Colostrum ہوتا ہے جو بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے اور بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ،ہے اور ماں کو بھی رضاعت سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس کی Breast اور Ovary کے کینسر سے حفاظت ہوتی ہے اور Postpartum بھی نہیں ہوتا۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ان تمام بہنوں کو جو رضاعت کا فریضہ بخوشی انجام دے رہی ہیں،اجر عظیم سے نوازےاور جو اس سے نا واقف ہیں یادوسری رکاوٹیں ہیں، جن کی وجہ سےاس عمل کو انجام نہیں دے رہی ہیں، انھیں اس کی توفیق عطا کرے، آمین۔

٭ ٭ ٭

الحمدللہ ماں کا دودھ یہ اللہ کی طرف سے ایک قیمتی نعمت ہے۔ اس کا حقدار بچہ ہوتا ہے آج کل ماڈرنزم کے چکر میں مائیں اس کو معیوب سمجھ رہی ہیں، جو سراسر غلط اور قابل اصلاح عمل ہے۔ ماں کے دودھ میں ابتدا میں Colostrum ہوتا ہے جو بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے اور بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ،ہے اور ماں کو بھی رضاعت سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس کی Breast اور Ovary کے کینسر سے حفاظت ہوتی ہے اور Postpartum بھی نہیں ہوتا۔

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Haniya

    Ye baat galat hai Aaj kal ki ma to pehle ki maa se b zayada sensetive hai .apne bacche ko lekar .aur education k saath saath YouTube se b bht saari
    malumaat mil jati hai .padhi likhi ho ya unpadh maa jaanti hai breastfeeding feeling kya hoti hai ……..

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے