مانسون کی تباہی اور ملک کے بگڑتے حالات

ملکی منظر:

ہندوستان میں ، کورونا کی دوسری لہرزوال پذیر ہے ، لیکن تیسری لہر کا خوف باقی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس بیکٹیریا پھیلنے کا خطرہ بھی ظاہر ہے۔ ڈیلٹا پلس بیکٹیریا کافی خطرناک ہے۔ڈیلٹا ویریئنٹ سب سے پہلے ہندوستان میں دریافت ہوا، جس میں اب دنیا بھر میں کیسوں اور اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ کسان آندولن بھی 8ماہ مکمل کرچکا ہے اور اب کسان تحریک کے قائدین نے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے چلتے جنتر منتر پر روزانہ 200کسانوں سمیت حکومت کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے. وہی بی جے پی کی قیادت والی یہ حکومت اترپردیش الیکشن میں مصروف دکھائی دے رہی ہے.اتر پردیش کے ریاستی لا کمیشن نے یوپی آبادی بل 2021کا مسودہ تیار کر لیا ہے اور اس مسودے کو جلد ہی حتمی شکل دینے کے بعد ریاستی حکومت کو سونپ دیا جائے گا۔لا کمیشن کے ڈرافٹ کے مطابق دو سے زیادہ بچے ہونے کی صورت میں سرکاری نوکریوں میں درخواست پیش کرنے سے لے کر مقامی بلدیاتی انتخابات تک میں حصہ لینے سے روک لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔اگر یہ مسودہ قانون کی شکل اختیار کرتا ہے تو دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے والدین سرکاری نوکریوں میں درخواشت پیش کرنے سے ہی نہیں بلکہ سرکاری ملازمت کے دوران تیسری اولاد پیدا ہونے کی صورت میں ترقی بھی پانے سے محروم ہو جائیں گے۔اس کے علاوہ 77 سرکاری منصوبوں اور سہولیات سے بھی محروم کر دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ریاست مہاراشٹر بھی قدرتی آفات کا شکار ہے. شدید بارش کی وجہ سے مہاراشٹر کے کولہا پور، رائے گڑھ، رتنا گیری، پال گھر، تھانے اور ناگپور کے کچھ حصوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ بارش کے بعد جمعہ کو ہوئے حادثوں میں محض تین دنوں میں 76افراد کی ہلاکت اور 30سے زیادہ افراد کے لاپتہ ہونے کی خبریں ہیں۔رائے گڑھ گاوں میں پہاڑ کا ملبہ رہائشی علاقوں پر گرپڑا جس کی زد میں 35گھر آگئے، اس حادثے میں اب تک 32 لاشیں ملبہ سے برآمد کی جاچکی ہیں۔ اسی طرح مختلف گاؤں و قصبہ بھی لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہوئےجس میں مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ریاستی آفات سے نمٹنے کے محکمہ کے ایک سینئر عہدیدار نے جمعہ کے روز پی ٹی آئی کو بیان دیتے ہوئےبتایا کہ مہاراشٹر میں گذشتہ دو دنوں میں بارش سے متعلقہ واقعات میں متعدد لینڈ سلائیڈنگ سمیت 129 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
اسی کے ساتھ سی ایم او نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ محکمہ امداد اور بحالی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ، ریاست میں اب تک قریب 90،000 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ساتھ ہی اس تباہی میں 75 جانوروں کے بھی ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
جہاں ایک جانب ہندوستان وبا اور قدرتی آفات سے دوچار ہے،اسی درمیاں ملک میں اہم شخصیات کی جاسوسی اور مسلم خواتین کی آنلائن نیلامی جیسے دو بے حد شرمناک انکشافات سامنے آئے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی کمپنی کے Pegasus spy ware نامی سافٹ وئیر کے ذریعے جاسوسی کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آیا جس کے ذریعے صرف ملک کے سیاستداں،اپوزیشن لیڈران،وزرائے اعلی،سماجی جہد کار اور نامور صحافی ہی نہیں شامل ہے بلکہ سپریم کورٹ کے ججس،الیکشن کمیشن، ED CBI اور IB کے اعلی افسران ان سب پر جاسوسی کا شکنجہ کس لیا گیا ہے جو بے حد تشویشناک ہے یہ دراصل جمہوری ملک میں اعلی افسران کو خوفزدہ کرکے ڈکٹیٹر شپ کو نافذ کرنے کی جانب گھنونا اقدام ہے۔
دوسرے شرمناک انکشاف میں فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران ’گٹ ہب‘ نامی پلیٹ فارم پر 80سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر اور معلومات کو نیلامی کے لیے شیئر کیا گیا‘۔ان تصاویر کے ساتھ لفظ ’سُلی ڈی آف دی ڈے‘ لکھا گیا ہے، جس کا مطلب ایک دن مسلم خاتون کے ساتھ ہے۔ ’سلی‘ جیسا ہتھک آمیز لفظ بھارت میں مسلمان خواتین کی تضحیک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
متاثرہ مسلم خاتون ہانا نے بتایا کہ ’مجھے ایک ہفتے قبل دوست نے اس ایپلی کیشن کا لنک بھیجا، جب میں نے اسے کھولا تو میری تصویر چوتھے نمبر پر موجود تھی‘۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہانا خان پیشے کے اعتبار سے پائلٹ ہیں علاوہ ازیں ایک دو خواتین صحافیوں کی تصاویر بھی شیئر کیں گئیں۔ اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلم کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔
متاثرہ صحافی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آخر کب تک بھارت میں بسنے والے 17کروڑ مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا رہے گا‘۔گٹ ہب پر مختلف شعبوں سے وابستہ خواتین، طالبات، گھریلو خواتین سمیت دیگر مسلم خواتین کی تصاویر شیئر کی گئیں۔گٹ ہب نامی ایپلی کیشن نے وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’پالیسوں کی خلاف ورزی پر ان تمام اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا ہے جن سے خواتین کی تصاویر کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا‘۔
پولیس نے مختلف خواتین کی جانب سے درج ہونے والی شکایات کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔ حکام نے مقدمے میں نامعلوم افراد کو نامزد کرنے کی وضاحت کچھ اس طرح پیش کی کہ انہیں اس مہم کے پیچھے موجود لوگوں کا کوئی علم نہیں ہے۔پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پلیٹ فارم پر تصاویر خواتین کی اجازت کے بغیر شیئر کی گئیں، بیشتر متاثرہ لڑکیوں کو اس بات کا کوئی علم بھی نہیں ہے۔

عالمی منظر:

کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات اب موسموں پر نمایاں ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ کہیں گرمی ماضی کے ریکارڈ توڑتی نظر آ رہی ہے تو کہیں شدید بارشوں اور سیلابوں نے تباہی مچا دی ہے۔ اور کہیں خشک سالی یہ رنگ دکھا رہی ہے کہ بوند بوند کو ترستی آبادیاں پانی کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہی ہیں. گزشتہ کئی ہفتوں سے براعظم امریکہ اور یورپ گرمی کی شدید لپیٹ میں ہیں۔ ان علاقوں میں بھی جہاں گرمیوں میں موسم معتدل رہتا ہے، چوٹی سے ایڑی تک پسینہ بہہ رہا ہے اور جن گھروں میں پنکھے بھی نہیں ہوا کرتے تھے وہاں لوگ ائیر کنڈیشنر لگوا رہے ہیں۔فضا میں نمی کی سطح گرنے اور تیز ہوائیں چلنے سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھنے کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان دنوں امریکہ کی کئی ریاستوں، کینیڈا اور روس کے جنگلات میں آتش زدگی کی خبریں آ رہی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ کا دائرہ اتنا وسیع اور شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس پر قابو پانے کا امکان محدود ہو گیا ہے اور یہ سلسلہ اگست کے وسط تک جاری رہ سکتا ہے جب موسم بدلنا شروع ہو جاتا ہے۔موسمیات کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جنگلات میں آتشزدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ان کے وسیع ہوتے ہوئے دائرے کا سبب کرہ ارض کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہے، جس کی زیادہ تر وجہ کاربن گیسوں کے اخراج پر قابو پانے میں ناکامی ہے۔دوسری جانب شدید موسم غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کا سبب بن رہے ہیں۔ جس کا تازہ ترین ہدف چین کا شہر جنگ جو بنا ہے۔ اس علاقے میں کئی دنوں کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب آ گیا ہے اور 25افراد کے ہلاک ہونے کا اطلاع ہے۔شدید بارشوں کے سبب چین کے علاوہ ہندوستان سمیت دیگر مملاک میں بھی کئی علاقے سیلابوں کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔
افغانستان میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان خانہ جنگی انتہائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔بظاہر امن مذاکرات پر زور دینے والے دونوں فریقین نے سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔افغان حکومت مذاکرات کے لئے پہلے طالبان سے پیچھے ہٹنے اور خون خرابہ بند کرنے کا مطالبہ کررہی ہے وہی طالبان نے کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لئے صدر اشرف غنی اپنا استعفی پیش کرے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ طالبان اقتدار پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کابل میں اشرف غنی کی حکومت کی جگہ باہمی مشاورت سے نئی حکومت بن نہیں جاتی۔
دونوں فریقین کی اسی جھڑپ کا شکار بھارت سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ صحافی، دانش صدیقی ہوئے جو افغانستان کے جنوبی صوبہ قندھار میں حکومتی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان لڑائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ دانش افغان افواج اور طالبان کے درمیان ملک کے سپن بولدک ضلع میں جاری لڑائی کی کوریج کرنے کے لیے افغان فورسز کے ساتھ کام کر رہے تھے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کو صحافتی دنیا کا سب سے ممتاز ایوارڈ پلٹزر پرائز مل چکا ہے۔ یہ ایوارڈ انہیں 2018میں روہنگیا مہاجرین کی مشکلات کی فوٹو کوریج پر دیا گیا تھا ۔دانش صدیقی نے رائیٹرز کو بتایا تھا کہ جمعے کو علی الصبح جھڑپوں کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ایک بم کا ٹکڑا ان کے بازو پر لگا تھا، انہیں ابتدائی طبی امداد دی گئی تھی کہ طالبان جنگجو نے سپن بولدک میں لڑائی کے بعد پیچھے ہٹنا شروع کیا۔ایک افغان کمانڈر نے رائیٹرز کو بتایا کہ صدیقی دکانداروں سے گفتگو کر رہے تھے جب طالبان نے دوبارہ سے حملہ کیا،جبکہ دانش صدیقی کا خبر رساں ادارہ آزاد ذرائع سے اس دوبارہ چھڑ جانےوالی لڑائی کی تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکا،ساتھ ہی طالبان نے بھی اپنے بیان میں دانش صدیقی کی ہلاکت سے انکار کرتے ہوئے جتایا کہ موجودگی کا علم ہونے پر وہ دانش صدیقی کو تحفظ فراہم کرتے۔دانش صدیقی چونکہ بھارت کے معروف ادارے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہونہار طالب علم رہ چکے ہے اسی لئے جامعہ کے آنگن میں دانش کے جسم کو سپرد خاک کرتے ہوئے اعزاز بخشا گیا۔
شام کے صدر بشار الاسد نے رواں سال مئی میں انتخابات میں 95 فی صد ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب انہوں نے شورش زدہ ملک کے صدر کا چوتھی بار حلف اٹھا لیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے’ ‘اے ایف پی‘ کے مطابق بشار الاسد نے آئین اور مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پر حلف اٹھایا۔ حلف برداری کی تقریب میں 600 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی جن میں وزرا، کاروباری شخصیات، ماہرینِ تعلیم اور صحافی شامل تھے۔بشار الاسد کی چوتھی مدتِ اقتدار مزید سات برس کے لیے ہو گی جب کہ بشار الاسد کا خاندان گزشتہ چھ دہائیوں سے شام میں برسرِ اقتدار ہے۔ ان کے والد حافظ الاسد تین دہائیوں تک اقتدار میں رہ چکے ہیں۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱