افسانہ
نکاحِ ثانی ضرور۔۔لیکن !!

سٹون،  پیپر ، سیزر ،،
سٹون،  پیپر، سیزر،
سٹون ، پیپر ، سیزر

’’آپ کی باری، آپ کی باری… ‘‘
بچے لان میں کھیل رہے تھے۔ آج کل بچوں کا ہر کھیل ہی سٹون پیپر اور سیزر کی آوازوں سے ہی شروع ہوتا ہے۔
ندیم، نسرین سے ملنے اس کے میکے ہی چلا آیا تھا۔ نو(۹) ماہ سے جاری طلاق کی کارروائی میں کل رات جو نیا موڑ آیا، اسی پر ندیم، نسرین سے ملنے کے لیے آیا تھا۔ ندیم کو ہال میں بٹھا کر خادمہ نے نسرین کو ندیم کی آمد کی خبر دی۔ نسرین کو پہلے ہی سے اس کی آمد کااندازہ تھا۔ خادمہ کو چائے کا آڈر دے کر وہ ندیم سے ملنے چلی آئی۔

شارم اور فارحہ کھیل میں مگن تھے۔ ’’سٹون پیپر، سیزر …سٹون پیپر……سیزر۔‘‘
نسرین نے سوچا ،زندگی میں سٹون سے ٹھوکر لگی ہے، اب طلاق کے پیپر پر سائن ہوں گے اور سیزر سےہمیشہ کے لیے ہمارا رشتہ کٹ جائے گا۔ اس کی آنکھوں کے کنارے جلنے لگے تھے، لیکن چھلکتے چھلکتے رک گئے تھے ۔ ان کی زندگی میں آیا سٹون، ندیم کی کلیگ ماریہ تھی۔ بقول ندیم، ماریہ کو ندیم سے محبت ہے اور وہ ماریہ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔
’’السلام علیکم۔‘‘

 ندیم نےسلام کا جواب دیے بغیر کہا:
’’یہ کیا سن رہا ہوں میں نسرین ؟ کل رات وکیل نے فون پر بتایا تم نے بچوں کو رکھنے سے انکار کردیا ؟‘‘
جی درست سنا آپ نے۔ طلاق کے بعد بچے آپ کے ہوں گے۔
ندیم نے جھنجلا کر سر جھٹکا۔
’’نسرین تم اچھی طرح جانتی ہوبچے سنبھالنے کا مجھے کوئی آئیڈیا نہیں ہے۔ بچوں کو اسکول لے جانا، ان کا ہوم ورک کرنا اور ان کے لباس تبدیل کرنا ،میں کسی چیز سے آشنا نہیں ہوں۔بچے تمہارے بغیر ایک لمحہ نہیں سنبھل سکتے۔پچھلے ماہ فلیٹ کے کاغذات میرے نام کرتے ہوئے یہ شرط رکھی تھی کہ طلاق کے بعد بچے نہیں مانگوں گا……..اور میں نے خوشی خوشی قبول بھی کرلیا تھا ۔اب ایسا کیا ہوا نسرین ؟

’’کچھ بھی تو نہیں ندیم۔ بچے تو والد ہی کے ہوتے ہیں۔ مجھ سے زیادہ انہیں آپ کی ضرورت ہے ۔‘‘

نسرین نے بہت سپاٹ لہجے     میں جواب دیا۔اب ایسا کیا ہوا نسرین ۔۔۔؟؟
نسرین! میں بھی طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، لیکن میری مجبوری ہے اور میں کوئی گناہ تو نہیں کررہا۔ میں ماریہ سے دوسری شادی کر کے…….گناہ تو نہیں……اسلام مجھے اس کی اجازت دیتا ہے۔ میں دونوں کی ذمہ داری نبھاؤں گا ۔

نسرین طلاق دینا میں بھی نہیں چاہتا تھا لیکن میری مجبوری ہے اور میں کوئی گناہ تو نہیں کررہا میں ماریہ سے دوسری شادی کر کے۔۔۔
گناہ تو نہیں۔۔۔۔اسلام مجھے اس کی اجازت دیتا ہے میں دونوں کی ذمہ داری نبھاؤں گا ۔
ندیم آپ سمجھتے کیوں نہیں کہ مجھے آپ کی دوسری شادی سے اعتراض نہیں ہے، لیکن آپ کے دوسال سے باقاعدہ ماریہ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں،مجھے اس کا قلق ہے۔ مجھ میںیہ سب برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے ۔زندگی کی ہر مشکل سے لڑ سکتی ہوں، یہ ثبوت تو آپ کے سامنے ہے۔ آپ سے شکایت یہی ہے کہ آپ ایک وقت کی نماز نہیں پڑھتے….بچوں کی ذمہ داری نہیں اٹھاتے اور ان کی اسلامی تربیت کی آپ کو فکر نہیں ہے۔

’’مختصر سی تنخواہ میں ہم نے کتنی مشکل سے ایک فلیٹ ہی تو خریدا تھا ، جس کا قرض اب بھی باقی ہے، یہ رویہ تمہیں غیر ذمہ دارانہ نہیں لگتا ؟‘‘ندیم نے تیکھے انداز میں جواب دیا۔
آفس میں نامحرم سے رابطہ بناتے ہوئے اسلام کا خیال نہیں گزرا اور دوسری شادی کے لیے آپ کے پاس جواز اسلام ہے۔آپ نے تو من پسند اسلام چن لیا ہے،جہاں توجیہ پیش کرنی ہو، اسلام یاد آگیا۔ یہ یاد نہیں کہ طلاق کے بعد میں بھی شادی کرسکتی ہوں اور جس طرح آپ سے محبت کی دعوے دار ماریہ کو بچے قبول نہیں، کل مجھ سے شادی کرنے والے کو بھی ناقابلِ قبول ہوسکتے ہیں…..!

’’میرا آخری فیصلہ یہی ہے کہ جس طرح آپ کی محبوبہ نے محبت کی نوازشیں آپ پر تمام کی ہیں، وہ آپ کے مسائل کو بھی اپنے مسائل سمجھے۔بچے آپ کے ہیں، ذمہ داری بھی آپ ہی اٹھائیے۔‘‘ ( نسرین کی آواز میں درد مترشح تھا، لہجہ ترش تھا، آنکھیں پانی سے بھر گئی تھیں اور صبر کا پیمانہ لبریز تھا ۔)

نسرین بلند آواز سے اپنی بات کہتے ہوئے ندیم کو تنہا چھوڑ چلی آئی۔ اپنے گھر کو بچانے کی آخری کوشش ماں کو ہی تو کرنی ہوتی ہے ۔

ندیم بھی جھنجلاتے ہوئے چلا گیا۔

  دور تک اس کے کانوں میں اب بھی بچوں کی آوازیں آرہی تھیں ۔

’’ سٹون پیپر…. سیزر…‘‘

نو (۹)ماہ سے جاری طلاق کی کوشش کو کمزور کرنے کے لیے ہر تدبیر ناکام رہی تھیں۔ دی جانی والی دہائیاں ،گزری یادیں ، وفا کی تجدیدیں، بچوں کو مانگنے کی کوششیں سبھی ناکام تھیں۔یہ تدبیر، وزن دار پتھر بن کر گری اور کامیاب رہی نسرین اپنی کزن کی ممنون تھی، جس نے یہ مشورہ دیا تھا اور بچوں کو لینے سے انکار نے کایا پلٹ دی تھی ۔

بچوں کی سیزر نے درمیان میں آئے ماریہ نامی پتھر کو کاٹ دیاتھا ۔ہاں ماریہ وہ بھی ندیم سے چھوٹ گئی ۔کیوں کہ وہ میری طلاق کروانے کے بعد ہی ندیم سے شادی کرنا چاہتی تھی….. وہ بڑبڑا رہی تھی ۔ کتنی سفاک ہوتی ہیں یہ لڑکیاں، جو ایک مرد پر ڈورے ڈالتی ہیں اور شادی کی شرط رکھتی ہیں کہ پہلی بیوی کو طلاق دے دو۔نسرین ،ماریہ سے ملنے کے بعد اس کے غیر سنجیدہ انداز اور شمع محفل بننے والی اداؤں سے اپنے گھر کے مستقبل کے تاریک انجام دیکھ رہی تھی ۔

کئی دن گزر گئے،ندیم اور نسرین کے درمیان صلح ہوچکی تھی ۔نسرین نے کبھی شوہر کو طنز نہ کیا ،نہ طعنہ دیا اور نہ کبھی گزشتہ کڑوی یادوں کا ذکر کیا۔

ایک دن ناشتے کے بعد ندیم اپنے لیپ ٹاپ پرآفس کے کام میں مشغول تھا، بچے کھیل رہے تھے۔

’’ سٹون پیپر…. سیزر…‘‘
نسرین نے موقع دیکھ کر ندیم سے کہا:

ندیم مجھ میں اتنا حوصلہ ہے کہ آپ کو ناجائز دوستی کےبجائے ماریہ سے آپ کی دوسری شادی کرواکر گناہ کے راستے سے بچالوں۔ اسلام دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے، لیکن مجھ کو جو چیز بہت بری محسوس ہوئی، پتہ ہے وہ کیا تھی ؟

’’کیا……؟‘‘ندیم نے لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے پوچھا۔

’’ماریہ کی شرط کہ مجھ کو طلاق دے دو …..‘‘

تمہیں کیسے کہ ماریہ یہ چاہتی تھی؟

میں ماریہ سے مل چکی تھی۔ آشیانہ بنانے والا مالک ہر لمحے اس کو بچانے کے لیے فکرمند رہتا ہے۔ ندیم اور جب بچے آپ کو دینے کی بات کرنے پر آپ سے تعلق کاٹ دینا ،یہ بھی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ۔کوئی صالح اور شریف النفس خاتون ہوتی تو میں آپ کا نکاح اس سے آگے بڑھ کر کروادیتی ۔

ندیم بظاہر نسرین کو دیکھ رہا تھا، لیکن وہ اپنے خیالوں میں اتنا مگن ہوا کہ وہ تو سن ہی نہیں پایا کہ نسرین کیا کہہ رہی تھی ۔

جس جملے میں ندیم الجھا تھا وہ کہ ’’ندیم آپ کو گناہ سے بچانے کے لیے میں ماریہ سے آپ کی شادی کروادیتی اور آپ کا ساتھ بھی نبھاتی، لیکن بری لگی ماریہ کی شرط…… ‘‘

ایک میری آخرت بنانے کے لیے قربانی دینے کو تیار تھی اور دوسری خود کو بنانے کے لیے مجھ سے قربانی کی طالب تھی ۔اہم ہے انسان کی سلیم الطبعی، روحانی تعلق اور انسانی رشتوں پر ایک دوسرے کی آخرت کی فکر ۔

غور سے اپنی بیوی نسرین کو دیکھا جو ندیم کو گہری سوچ میں دیکھ کر بجھ سی گئی تھی کہ شاید ندیم کو پھر سے ماریہ کی یاد آگئی ۔

ندیم نے مسکراکر شرارتاً نسرین کو دیکھا۔ مغالطہ باقی رکھا کہ یہ دور کرنے کا موقع نہیں۔ لیکن نسرین کی عظمت کے احساس نے دل بہت خوش کیا کہ کوئی میری دنیا کے ساتھ آخرت کے لیے بھی فکر مند ہے ۔

’’ سٹون پیپر…. سیزر…‘‘

نسرین نے سوچا ،زندگی میں سٹون سے ٹھوکر لگی ہے، اب طلاق کے پیپر پر سائن ہوں گے اور سیزر سےہمیشہ کے لیے ہمارا رشتہ کٹ جائے گا۔ اس کی آنکھوں کے کنارے جلنے لگے تھے، لیکن چھلکتے چھلکتے رک گئے تھے ۔ ان کی زندگی میں آیا سٹون، ندیم کی کلیگ ماریہ تھی۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱