سہولت مائیکروفائنانس

کووڈ 19 -ہینڈ ہولڈنگ پروجیکٹ     

سال2020- 2021نے ہمارے ذہن پر خوفناک اثرات چھوڑے ہیں۔ COVID مریضوں کی کثیر تعداد، آکسیجن کی شدید قلت، اسپتال میں بیڈ (bed) اور دوائیوں کی قلت کے سبب ہونے والی اموات ہمارے ذہن پر ثبت ہوکر رہ گئیں ہیں۔ اس وبائی مرض نے ہمارے ملک کے لاکھوں لوگوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے اور ہزاروں لاکھوں لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ اچانک لاک ڈاون (Lockdown )کے اعلان نے مزدور اور غریب طبقے کو بڑی تعداد میں بے روزگار بنادیا اوران کی بے سر و سامانی کی حالت میں اپنے گھروں کو پہنچنے کی جدوجہد کی خبروں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ دوسری لہر نے پسماندہ اور کم آمدنی والے طبقے کو شدید مالی بحران کی کیفیت سے دو چار کیا ہے۔ دوسری لہر اب گزر چکی ہے، زندگی معمول پر آیا چاہتی ہے اور ماہرین تیسری لہر کے خدشے کی طرف اشارہ کرنے لگے ہیں۔
لاک ڈاؤن (Lockdown) نے چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی صنعت و تجارت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، نیز ملازمتوں میں کمی نے متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے۔ وبا سے بچنے کے لیے بہت سے مقامات پر پابندیاں لگیں، ان پابندیوں نے چھوٹے کاروباریوں کی معاش کو متاثر کیا ہے۔اس سانحہ کے اثرات اتنے وسیع پیمانے پر ہیں کہ کوئی بھی حکومت تنہا اس صورتِ حال کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ لہٰذا اس پر قابو پانے کے لیےیہ ضروری ہے کہ سول سوسائٹیز(Civil societies) اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ بہت سے افراد اور تنظیموں نے لوگوں کی پریشانیوں اور تکلیفوں کو کم کرنے کے لیے اپنا تعاون پیش کیا ہے، لیکن ابھی بہت کام باقی ہے۔ 
رپورٹس کے ذریعہ یہ بتایا جارہا ہے کہ COVID-19کے اثرات کی وجہ سے بھارت میں غربت اور افلاس میں اضافہ ہوا ہے۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کے ایک حالیہ مطالعہ ’ورکنگ انڈیا کی حالت 2021- COVID 19کا ایک سال ‘کے مطابق اس وبائی مرض کی وجہ سے مزید 23کروڑ افراد غربت کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند اور اس کی ذیلی تنظیموں، جن کا نیٹ ورک پورے ہندوستان بھر میں پھیلا ہوا ہے، نے اس مشکل گھڑی میں بلا تفریق مذہب، ذات پات ، نسل و صنف اس ملک اور اس ملک میں رہنے والے باشندوں کی خدمت کی ہے۔         
  یہ اس وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کہ کووڈ۔ 19کے نتیجے میں مالی و معاشی بحران کے شکار لوگوں کے آمدنی کے ذرائع کو مستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ لہٰذا معاشی طور پر پریشان حال لوگوں کی مالی اعانت کو یقینی بنانے کے لیے جماعت اسلامی ہند اور دیگر متعلقہ غیر سرکاری تنظیموں نے ایک پروجکٹ کی بنیاد رکھی ہے، جس کا مقصدذات پات ، نسل ، صنف اور مذہب کے امتیاز کے بغیر چھوٹے کاروبار و صنعتوں کو دوبارہ منظم و مستحکم کرنے کے لیے مالی امداد کو یقینی بنایا جا سکے۔     
اس اقدام کو ’کووڈ ۔19ہینڈ ہولڈنگ پروجیکٹ‘ (COVID-19 handholding project)کا نام دیا گیا ہے، جو نہ صرف پریشان حال لوگوں کو مالی امداد فراہم کرے گا بلکہ ان کے کاروبار کو کامیاب بنانے کے لیے مشورہ بھی دے گا ۔ اس منصوبے کو غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کے ایک گروپ کے ذریعہ عمل میں لایا جائے گا۔ درج ذیل تنظیمیں، ٹرسٹ اور این جی اوز: سہولت مائیکرو فنانس سوسائٹی ، ویژن 2026، ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن (HWF) ، ہیومن ویلفیئر ٹرسٹ (HWT) ، ویمن ایجوکیشن اینڈ ایمپاورمنٹ ٹرسٹ (TWEET) ، سوسائٹی فار برائٹ فیوچر (SBF) اور ماڈل ولیج ٹرسٹ وغیرہ اس پروجیکٹ کا حصہ ہیں۔
اس پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ لایئولی ہوڈ ڈیولپمنٹ اور اکانومک امپاورمنٹ کے لیے موجود فنڈز (funds) کی حصولیابی پر مرکوز کی جائے گی، نیز اس فنڈ کا استعمال متاثرین کے ذریعۂ معاش کو از سر نو مستحکم کرنے کے لیے کیا جائےگا۔ اس سلسلے میں متاثرین کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے کاروباری قرضہ جات اور کاروبار کے سلسلے میں مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس پروجیکٹ کاباضابطہ طور پر 30/جولائی 2021 ءکو آغاز کیا جائے گا۔
ضرورت ہے کہ ہمارے معاشرے کے وہ خوش قسمت افراد، جن کے پاس اس مشکل وقت سے نمٹنے کے لیے وافر وسائل موجود ہیں، آگے آئیں اور اپنے وسائل میں سے کچھ حصہ مشکلوں سے دو چارمعاشرے کی خوشحالی کے لیے شیئر کریں تاکہ درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس امر کو ہم باہمی جد و جہد کے ذریعہ ہی پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں۔ اس طرح کی مشکلات اور حالات پر قابو پانے کے لیے سماج اور سماجی تنظیموں کی بے لوث خدمات کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس بحران سے نمٹنے کی جد و جہد کا حصہ بننا چاہیے اور ملک کو اس بحران سے نکالنے میں اپنا اہم رول ادا کرنا چاہیے۔

COVID-19کے اثرات کی وجہ سے بھارت میں غربت اور افلاس میں اضافہ ہوا ہے۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کے ایک حالیہ مطالعہ ’ورکنگ انڈیا کی حالت 2021- COVID 19کا ایک سال ‘کے مطابق اس وبائی مرض کی وجہ سے مزید 23کروڑ افراد غربت کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔

Payment Information

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اگست ۲۰۲۱