شاخ کب کٹے گی؟

’’چاچی، کہانی!‘‘
رات کے دس بج چکے تھے۔ نئی نئی چاچی گھر کے کام نمٹا کے اور بچوں کے ہوم ورک پورا کروا کے جانے لگیں ،تو بچے کہانی کی ضد کرنے لگے۔
چاچی نے کہا:’’ٹھیک ہے،سناتی ہُوں آخر میں جو بتائے گا کہ اس کہانی میں کیا سبق ہے؟ تو کل اُسے دو چاکلیٹ ملیں گی، ٹھیک ہے؟ بچوں نے حامی بھر لی۔
تو کہانی یوں ہے کہ …….
ایک چڑیا تھی۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک درخت کی شاخ پر گھونسلا بنا کر رہتی تھی۔ایک دن وہ اپنے گھونسلے سے دور دانے کی تلاش میں نکلی اور جب واپس آئی تو بچوں نے کہا:’’امّاں امّاں، ہم نے دیکھا کہ ہمارے درخت کے نیچے دو آدمی بات کر رہے تھے۔ ایک نے کہا کہ وہ کل گاؤں والوں کو لے کے آئے گا اور اُن کی مدد سے اِس بڑی شاخ کو کاٹ دے گا۔ اب ہمارا کیا ہوگا؟‘‘
چڑیا نے کُچھ سوچا اور پھر اپنے بچوں سے کہا:’’ڈرو نہیں، کُچھ نہیں ہوگا۔ شاخ نہیں کٹے گی۔‘‘
پھر بچوں نے دیکھا کہ واقعی شاخ نہیں کٹی۔
ایک مہینہ گزر گیا۔ ایک دِن جب چڑیا اپنے گھونسلے میں واپس آئی تو بچوں نے کہا:’’امّاں ،امّاں! آج وہی کسان اپنے چھوٹے بچوں سے کہہ رہا تھا کہ کل وہ اپنے بھائیوں کی مدد سے اس شاخ کو کاٹ دے گا۔ اب ہمارا کیا ہوگا؟‘‘
چڑیا نے پھر کُچھ سوچا اور اپنے بچوں سے کہا:’’ڈرو نہیں، کُچھ نہیں ہوگا۔ شاخ نہیں کٹے گی۔‘‘
پھر بچوں نے دیکھا کہ واقعی شاخ نہیں کاٹی گئی۔ ایک مہینہ اور گزر گیا۔ بچوں نے اُڑنا سیکھ لیا۔
پھر ایک دِن جب چڑیا اپنے گھونسلے میں واپس آئی تو بچوں نے کہا:
’’امّاں، امّاں! آج وہی کسان اپنے چھوٹے بچوں سے کہہ رہا تھا کہ کل وہ خود اکیلا ہی اس شاخ کو کاٹ دے گا۔ کسی کی مدد کے بھروسہ پر نہیں رہے گا۔ کیا اب بھی یہ شاخ نہیں کٹے گی؟‘‘
چڑیا نے پھر کُچھ سوچا اور اپنے بچوں سے کہا:
’’نہیں، اس بار شاخ ضرور کٹے گی۔ ہم کل صبح اپنا یہ گھونسلا چھوڑ دیں گے اور اپنے لیے نیا گھونسلا بنائیں گے۔‘‘
پھر دوسری صبح اُنہوں نے گھونسلا چھوڑ دیا اور نئی جگہ ڈھونڈ لی۔ شام میں اُن کا اسی کھیت کی طرف سے گزر ہوا تو اُنہوں نے دیکھا کہ درخت کی وہ شاخ کٹ چکی تھی۔
منّو نے کہا: ’’میں بتاتا ہوں ہم نے کیا سبق سیکھا۔ ہم نے سیکھا کہ ہمیں اپنی مدد آپ کرنا چاہیے۔‘‘
چنّو نے کہا: ’’ہمیں اپنے بڑوں کے تجربے کی باتیں ماننا چاہیے۔‘‘
گڈی نے کہا: ’’اور یہ بھی سیکھا کہ بچوں کو رات زیادہ دیر تک جاگنا نہیں چاہیے۔ مجھے نیند آ رہی ہے۔ شب بخیر!‘‘
چاچی نے ہنس کر کہا: ’’تم تینوں نے اس کہانی سے اچھا سبق سیکھا۔ کل سب کے لیے دو دو چاکلیٹ ملیںگی۔ چلو اب سونے کی دعا پڑھو اور سو جاؤ۔ شب بخیر!‘‘

پھر ایک دِن جب چڑیا اپنے گھونسلے میں واپس آئی تو بچوں نے کہا:
’’امّاں، امّاں! آج وہی کسان اپنے چھوٹے بچوں سے کہہ رہا تھا کہ کل وہ خود اکیلا ہی اس شاخ کو کاٹ دے گا۔ کسی کی مدد کے بھروسہ پر نہیں رہے گا۔ کیا اب بھی یہ شاخ نہیں کٹے گی؟‘‘

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۱ اکتوبر