شخصیت کے بناؤ بگاڑ پر صحبت کے اثرات
’’ ہر بچہ دین فطرت پر پیدا ہوتا ہے ۔ اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی بنا دیتے ہیں۔‘‘
اولاد اللہ کی طرف سے ایک بہترین نعمت ہے۔ اولاد کی تربیت والدین پر فرض ہے ۔اولاد کی تربیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ بچوں کو نیک لوگوں کی صحبت میں رکھا جائے ۔دنیا میں95 فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں، جو اپنے کاموں میں دوسروں کی نقالی کرتے ہیں۔جیسے بات چیت، رہن سہن،کھانا پینا، حتی کہ پڑھائی کے میدان میں بھی۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا فلاں دوست یا کزن اس فلیڈ میں تعلیم حاصل کر رہاہے، میں بھی وہی کرنا چاہتا ہوں وغیرہ۔
انسان سب سے زیادہ اپنے دوستوں کا اثر قبول کرتا ہے۔ جس طرح ہوا پھولوں سے گزرتی ہے تو اپنے ساتھ خوشبو لے آتی ہے،اسی طرح جب گندگی کے ڈھیر سے گزرتی ہے تواپنے ساتھ بدبو لے آتی ہے۔ امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کہ برے دوست کی سنگت اور صحبت انسان کے لیے شیطان سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس لیے کہ شیطان انسان کے اندر صرف وسوسے ڈالتا ہے، لیکن دوست انسان کو برائی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ نشہ کرنے والوں کی صحبت میں رہنے والے بچے بھی نشہ کرنے لگتےہیں۔ اسی طرح چور کی سنگت، بچوں میں چوری کی عادت پیدا کرے گی۔ناچنے، گانے، اوربجانے والوں کی صحبت میں رہ کر بچے بھی وہی کرنے لگتے ہیں۔ جب کہ نیک اور اچھے لوگوں کی صحبت میں بچے اچھے اخلاق و اطوار سیکھتا ہے۔ عالم فاضل کی صحبت میں علم، ہنر مند بچوں کی صحبت میں ہنر سیکھتا ہے۔ بہر حال بچے اپنے دوستوں سے پہچانےجاتےہیں۔
اللہ کے رسولؐ نے فرمایا کہ بچہ اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ اس حدیثِ میں بہت گہری بات چھپی ہے۔ دوستی سوچ سمجھ کر کی جائے۔
کتاب اور دوست روح کی غذا ہے
اچھی غذا، اچھی صحت کی ضامن ہے، اسی طرح اچھے دوست اور اچھی کتابیں، اچھی شخصیت کی ضامن ہو تی ہیں ۔ اچھے دوست کی مثال اس عطر فروش کی طرح ہے، جس کے پاس بیٹھنے سے سے خوشبو آتی ہے۔ برےدوست کی مثال اس لوہار کی طرح ہے، جس کے پاس بیٹھنے سے کپڑے کالے ہوتے ہیں۔
حضرت ابو درداء ؓ فرماتے ہیں کہ نیک انسان کی صحبت، اکیلے رہنے سے بہتر ہے اور اکیلے رہنا برے دوستوں سے بہتر ہے۔ اپنے آپ کو استقامت سے ان لوگوں کے ساتھ جوڑے رکھو جو صبح شام اپنے رب کو اس لیے پکارتے ہیں کہ وہ اس کی خوشنودی کے طلبگار ہیں۔
صحبت کے اثرات
اچھی صحبت بچوں میں تعمیری سوچ پیدا کرتی ہے اورنیک کاموں کی طرف مائل کرتی ہے۔مدد کا جذبہ،دردمندی اوراحساس ذمہ داری پیدا کرتی ہے۔مقصدسے پیار کرنا سکھاتی ہے۔تعلیم و تربیت میں رہنمائی کرتی ھے۔جب کہ بری صحبت برے کاموں کی طرف لے جاتی ہے۔لڑائی جھگڑے،بدتمیزی اور نا فرمانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ پڑھائی سے اجتناب ،مقصد سے دوری وغیرہ پیدا ہوتی ہے۔اس طرح آہستہ آہستہ وہ سماج کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔
حضرت مالک بن دینارؒ فرماتے ہیں کہ تم نیک لوگوں کے ساتھ پتھر منتقل کرو، یہ اس سے بہتر ہے کہ برےلوگوں کے ساتھ بیٹھ کر حلوہ کھاؤ۔
فارسی کا مشہورِ قول ہے:’’صحبت صالح ترا صالح کند و صحبت طالح ترا طالح کند۔‘‘
اللہ کے رسول ؐ کی صحبت میں صحابہ و صحابیات کی شخصیت درخشندہ ستاروں کی مانند پروان چڑھی،جو رہتی دنیا تک مشعل راہ ہے۔
اچھی غذا،اچھی صحت کی ضامن ہے،اسی طرح اچھے دوست اور اچھی کتابیں، اچھی شخصیت کی ضامن ہو تی ہیں ۔اچھے دوست کی مثال اس عطر فروش کی طرح ہے، جس کے پاس بیٹھنے سے سے خوشبو آتی ہے۔ برےدوست کی مثال اس لوہار کی طرح ہے، جس کے پاس بیٹھنے سے کپڑے کالے ہوتے ہیں۔

ویڈیو :

آڈیو:

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۱ اکتوبر