عالمی یوم الزائمر
کیوں منایا جاتا ہے؟
مترجم: زارا قاضی زبیر
ایک بین الاقوامی مہم میں،2012 میں ماہِ ستمبر کو ’ الزائمر کا عالمی مہینہ‘ قرار دیاگیا۔ اس وقت سے اب تک ماہِ ستمبر الزائمر کے عالمی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ماہرین نے نسیان (Dementia) کو الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیا ہیں، یہی وجہ ہے کہ الزائمر سے پاک معاشرے کے لیے ڈیمنشیا سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرنا بھی کسی چیلنج سے کم تصور نہیں کیا جاتا۔ اس ماہ مختلف سیمینار ، تقاریب اور ورکشاپ کے ذریعے عوام کو الزائمر کے مرض سے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
نسیان کا مرض(Dementia)
نسیان ایک ایسے مرض کو کہا جاتا ہے، جس میں دماغی یادداشت، سوچنے، گفتگو کرنے، سمجھنے اور فیصلے کرنے کی طاقت و قابلیت متاثر اور ناقص ہو جاتی ہے۔
ادراکی عمل میں نقص(Cognitive impairment) سے مراد وہ غیررضاکارانہ طریقہ ہے، جس کے ذریعے معلومات حاصل کی جاتی ہے۔اس کو تبدیل کیا جاسکتا ہے، ذخیرہ کیا جاتا ہے ، نظر ثانی کی جاتی ہے ، درست کیا جاتا ہے اور اس طریقہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مصنف جیروڈ کنڈز کا کہنا ہے،’’الزائمر کی بیماری کسی چالاک چور کی طرح ہے، جو نہ صرف چوری کرتی ہے، بلکہ مریض کی صحت سے وہی چیز چراتی ہے، جس کی ضرورت اسے سب سے زیادہ ہوتی ہے‘‘۔
الزائمر کا مرض
الزائمر، بتدریج بڑھنے والا مرض ہے، جو یادداشت اور دیگر ذہنی افعال کو متاثر کرتا ہے۔ بعض اوقات، الزائمر 65برس سے زائد عمر کے افراد پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ بیماری اس عمر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔ 2006ء میں اس مرض میں 26.6 ملین افراد مبتلا تھے۔ ایک جائزے کے مطابق پوری دنیا میں 2050 ءتک ہر آٹھ افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ الزائمر مریض کی تعداد میں اضافہ چین ، بھارت اور ان کے جنوبی ایشیائی اور مغربی بحرالکاہل (Pacific) اور ان کے پڑوسی ممالک میں تیزی کے ساتھ ہو رہا ہے۔ تقریبا 2.5 ملین ہندوستانی آبادی ڈیمنشیا کا شکار ہے۔ لمبے عرصے تک زندگی گزارنے کا مطلب یہ ضروری نہیں ہے کہ اچھی طرح زندگی گزرے ، کیونکہ بوڑھے افراد میں AD ڈیمینشیا کے سب سے زیادہ واقعات اور مغلوب شامل ہے۔
خطرے کے عوامل
عمر، جنسی عوامل، تعلیم، ذہنی دباؤ اور اینگزائٹی (Anxiety)، جسمانی صحت، نیند کی کمی ، بوریت اور تھکن، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریاں، ذیابیطس، غیر مناسب خوراک ، کولسٹرول(cholesterole) ، ہوموسیسٹین(homocysteine) ، ہائپرٹینشن (hypertension) ، تمباکو نوشی ، سر پر شدید چوٹ لگنے کے بعد ، فالج کے بار بار حملے، ذیابیطس (Diabetes)، الکحل (alcohol)، تھائی رائیڈ ،غدود کا صحیح کام نہ کرنا اور وٹامنز کی کمی اس کی وجوہات ہیں۔
تشخیص
وقت گزرنے کے ساتھ علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں، جودرجہ ذیل ہیں:
ابتدائی مرحلہ
بے چینی محسوس کرنا، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا، معمول کی سرگرمیاں انجام دینے میں دشواری ہونا، مزاج میں وقتاً فوقتاً تبدیلی جیسے غصے یا اضطراب کی کیفیت اختیار کرنا، آسانی سے بھول جانا اور مشکل سے بات کر پانا وغیرہ اس کے ابتدایی مرحلے کی نشانیاں ہیں۔
درمیانی مرحلہ
درمیانی مرحلے میں جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، مسائل زیادہ واضح ہوجاتے ہیں اور مریض کی مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مریض کو روزمرہ کے امور انجام دینے میں مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یادداشت میں مزید کمی واقع ہو جاتی ہے۔ خصوصاً ماضی قریب کے واقعات اور لوگوں کے نام بھولنا شروع ہو جاتے ہیں، مریض کا اکیلا رہنا ممکن نہیں رہتا، خریدو فروخت، صفائی کی اہلیت سے محروم ہو جاتا ہے، دوسروں پر بہت زیادہ منحصر ہو جاتا ہے،مریض کو ذاتی امور انجام دینے مثلاً بیت الخلاء جانے، صفائی اور کپڑے پہننے میں دشواری ہوتی ہے، بول چال میں مزید دشواری ہوجاتی ہے، بلا وجہ اِدھر اُدھر گھومنا اور رویے میں گراوٹ آجاتی ہے اور مریض کو فریبی تصورات (Hallucinations) آنے شروع ہوجاتے ہیں۔
آخری مرحلہ
آخری مرحلے میں مریض غیر متحرک اور مکمل طور پر دوسروں کا محتاج ہوجاتا ہے، یادداشت انتہائی خراب اور بیماری کے ظاہری اثرات شدت اختیار کر لیتے ہیں۔ مثلاً کھانے میں دشواری ہوتی ہے، رشتہ داروں ، دوستوں اور مانوس اشیاء کی پہچان ختم ہوجاتی ہے، واقعات کو سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے، اپنے گھر کے اندر بھی راستے کو بھول جاتا ہے،چلنے پھرنے میں دشواری ہوتی ہے، پیشاب اور پاخانہ میں بے اختیاری ہوجاتی ہے، مریض لوگوں کے سامنے غیر متوقع رویے کا اظہار کرنے لگتا ہے اور بستر یا وہیل چیئر تک محدود ہوسکتا ہے۔

‘‘rs: Plasma tau phosphorylated at threonine 217(P-tau217) for AD. CSF P-tau217 more accurate than CSF P-tau1812. Β amyloid Positron
emission tomography(PET).’’

احتیاطی تدابیر
ڈیمنشیا میں کی جانے والی تاکید

معاشرے میں بزرگوں کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرنا، بڑھاپے اور ڈیمنشیا کی طرف عوام کی توجہ مرکوز کرنا، خدمات سے استفادہ حاصل کرنا اور نگہداشت کی فراہمی کرنا وغیرہ۔
امریکہ میں خودمختاری اور انفرادیت پر زور دیا گیا۔ چین میں انحصار ، باہمی تعاون اور فرائض پر زور دیا گیا۔ ہندوستان 1 ارب لوگوں کی آبادی والا ملک ہے، جس میں 65 سے زائد عمر کی 4 فیصد آبادی، رنگا رنگی تہذیب اور1652 بولیاںبولی جاتی ہیں۔ ہندو ثقافت نے مختلف نظریہ کے ساتھ بڑھاپے کی عمر کے لیے منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے مطابق خاندان اور املاک پر اپنا اقتدار نہ رکھا جائے اور اپنے کردار کو خود شناسی کے لیے وقف کیا جائے۔ ہندوستانی سماجی اصول، بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا خاندان کا اولین فرض ہے۔ دور حاضر میں بزرگوں اور رواجی نگہداشت کی صورت حال کمزور ہو گئی ہے۔ پٹیل اینڈ پرنس(patel and prince 2001) کے مطابق ڈیمنشیا کو بڑھاپے کا عام حصہ سمجھا جاتا تھا، جسے طبی احتیاط کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ بنیادی صحت پر کام کرنے والے ڈاکٹروں نے ڈیمینشیا کے مریضوں کو شاد و نادر ہی دیکھا۔
دواسازی کے ذریعہ علاج
اینٹی کولینیسٹیریز
(anti-cholinesterase) ، اٹیپیکل اینٹی سائیکوٹکس(atypical anti-psychotics) اور وٹامنز(vitamins)۔
الزائمر 65برس سے زائد عمر کے افراد پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ بیماری اس عمر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔ 2006ء میں اس مرض میں 26.6ملین افراد مبتلا تھے۔ ایک جائزے کے مطابق پوری دنیا میں 2050 ءتک ہر آٹھ افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ الزائمر مریض کی تعداد میں اضافہ چین ، بھارت اور ان کے جنوبی ایشیائی اور مغربی بحرالکاہل (Pacific) اور ان کے پڑوسی ممالک میں تیزی کے
ساتھ ہو رہا ہے۔
حوالہ جات

1. American Psychiatric Association. Diagnostic and Statisticak manual of Mental disorers, fifth edition. Washigton, DC: American Psychiatric Publishing,2013.
2.Brookmeyer R, et al. Forcasting the global burden of Alzheimer’s disease. Alzheimers Dement.2007,33):186-191.(
3.Janelidze S et al. CSF p-tau217 performs better than p-tau181 as a biomarker of AD. Nat Commun. 2020,111):1683)
4.Gardner R et al. Dementia in the oldest old: a multifactorial and growing public health issue. Alzheimers Res Ther 2013,5:27
5.Bullain SS et al. Dementia in the oldest old. Continuum 2013,19:457-69
6.Bullan SS et al. Sound body sound mind Physical performance and the risk of dementia in the oldest-old: the 90+ Study. J AM Geriatr Soc 2016,64:1408-15.
7.Farrer LA et al. Effects of age, sex and ethnicity on the association between apolipoprotein E genotype and AD. A meta analysis. APOE and AD meta analysis consortium. JAMA 1997,278:1349-56
8.Euser SM et al. The effect of age on the association between blood pressure and cognitive function later in life. J Am Geriatr Soc 2009,57:1232-7
9.Consesus recommendations for the postmortem diagnosis of AD. The National Institute on Aging, and Reagan Institute Working Group on Diagnostic Criteria for the Neuropathological Assessment of AD. Neurobiol Aging 1997,18:S1-2
10.McKhann G et al. Clinical diagnosis of Alzheimers disease: report of NINCDS-ADRDA work group under the auspices of Department of Health and Human Services task force on Alzheimers disease. Neurology 1984,34:939-44.
11.McKhann GM et al. The diagnosis of dementia due to Alzheimers disease: recommendations from the National Institute on Aging-Alzheimers Association workgroups on diagnostic guidelines for Alzheimers disease. Alzhemers Dement 2011,7:263-9

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۱ ستمبر