جملے اثر رکھتے ہیں!
’’ بیٹا یہ کام بہت آسان ہے، آپ اسے کرسکتے ہیں۔ ‘‘
بچوں سے کام کروانے کے لیےچاہے، وہ ذہنی ہو یا جسمانی، مذکورہ بالا جملہ حوصلہ اور کام کی ترغیب دینے کے لیے بولا جاتا ہے۔ گھروں اور کلاس روم میں تو یہ جملہ کثرت سے مستعمل ہوتاہے۔
جب بچوں سے کہا جاتا ہے:’’یہ کام بہت آسان ہے، آپ اسے کرسکتے ہو‘‘توبچے پُرجوش ہوکر کام کرتے ہیں ۔چھوٹے کاموں کے تئیں یہ بات درست ہے، لیکن یہ جملہ ہر کام ہر ٹاسک کے لیے مناسب نہیں ہے۔ جوں جوں بچوں کا لیول بڑھنے لگے، ٹاسک بڑا اور عمر چھوٹی ہو ،تو اس جملے کے اثرات مختلف ہوتے ہیں ۔
اس جملے کے اثرات :
1۔جب بچے کو ئی کام یا کسی چیلنجنگ ٹاسک کو کرتے ہیں، تو یہ جملہ سن کر اسے آسان سمجھ کر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اوروہ اس کام کے لیے مطلوب ذرائع کا استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرتے، کیوں کہ وہ اسے آسان سمجھتے ہیں۔
2۔جب بچے کو کام کے دوران احساس ہوتا ہے کہ وہ اسے نہیں کرپارہا تو وہ خود کو نااہل سمجھنے لگتا ہے ۔
3۔دوسروں پر رشک کرنے لگتا ہے ۔
4۔احساس کمتری کا شکار ہوسکتا ہے ۔
5۔دل میں دوسروں سے خود کا تقابل کرتا ہے۔ تقابل کرنا ازخود ایک منفی عمل ہے ۔
6۔ یا اس کام سے burout ہوکر فرار(dropout) اختیار کرسکتا ہے۔
کسی کام میں راہ فرار اختیار کرنا، کام کے نہ کرپانے کے ذہنی دباؤ کے سبب ہوتا ہے۔ ذہنی دباؤ سے بچوں میں منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔
ہر بچے کی سیکھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے ۔ اس لیے ہر ایک کام کو ہر ایک کے لیے آسان بناکر اور کام کی اہمیت کو کم کرکے پیش نہ کرتے ہوئے، اس کام کی مطلوبہ اہمیت (weighteg)کے ساتھ کام تفویض کرنا چاہیے ۔
مذکورہ بالا جملے کے بجائے بچے سے کہا جائے کہ ”بیٹا یہ کام مشکل ہے، لیکن اسے آپ کرسکتے ہیں “ تواس کے ذریعے آپ نے بچے سے درج ذیل باتیں کہیں :
1۔ یہ کام مشکل ہے، یعنی مشکل کام اہم بھی ہوتا ہے۔ اس کا کرنا بھی اہم ہے۔اس ٹاسک کی اہمیت ہے ۔
2۔ آپ نے کام کو مشکل کہہ کر بچے کو یہ بھی احساس دلایا کہ آپ کو اس کام کے لیے مزید مشقت (efforts) کرنی ہوگی ۔
3۔ کام کی انجام دہی کے بعد اسے احساس رہے گا کہ جو کام اس نے کیا، وہ مشکل تھا اور اہم بھی، لیکن ایک مشکل ٹاکس سے اس نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے ۔
4۔ اس میں بچے کو مشکل کام کا اہل سمجھا گیا ہے، اس جملے میں ستائش کا پہلو بھی پوشیدہ ہے ۔
یاد رہے الفاظ اور جملے دیرپا اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ ہر جملے کے پیچھے اس کی اپنی کہانی اور فکر ہوتی ہے۔ بچوں کی تربیت میں اس بات کا خاص خیال رکھیں۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

۲۰۲۱ ستمبر