رمضان المبارک اور سوشل میڈیا
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔ امت مسلمہ سال گزشتہ کویڈ ۱۹ کے باعث رمضان کی اجتماعی عبادات سے محروم رہی ہے اس سال بھی اندیشہ ہے کہ صورتحال کچھ مختلف نہیں ہوگی ۔ رمضان کی وہ رونقیں جو مسجدو ں، چوراہوں گلی کوچوں میں نظر آتی تھی ندارد ہو چکی ہیں ۔ وقت اور حالات نے انہیں سمیٹ لیا ہے انسانی زندگی گلوبل لائف بن چکی ہے بچے ،بڑے، بوڑھے، مرد ‘ خواتین سب ہی کے دن کا بیشتر حصہ انٹر نیٹ پر آ ن لائن سرگرمیوں میں صرف ہو نے لگا ہے ۔ سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع ہیں ۔ ہر فرد اپنی دلچسپی اور سمجھ کے اعتبار سے ان ذرائع کو استعمال کررہا ہے ان میں واٹس اپ، ‘ فیس بک، ‘ انسٹا گرام، ‘ ٹیوٹر وغیرہ اس کے علاوہ کوئی یو ٹیوب پر مختلف کلپس دیکھنے کا شوقین ہوتا ہے کوئی مختلف بلاگز پر نئے نئے مضامین کا مطالعہ کرتا ہے ‘ کتابوں کا مطالعہ بھی پی ڈی ایف کی شکل میں ہو رہا ہے ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ماہ رمضان میں سوشل میڈیا کا کار آمد و بہتر استعمال کار خیر میں کریں تو آج کی صورتحال ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ ہم ان میں سے جتنے ذرائع کا استعمال کرنا جانتے ہو ان کے ذریعے کچھ نہ کچھ دعوتی و اصلاحی کام کیا جا سکتا ہے ۔ اسمارٹ فون پر اب گھریلو خواتین بھی سرگرم رہنے لگی ہیں ہم جانتے ہی ہیں جس طرح سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع ہیں اسی طرح ان سےاستفادے کے بھی مختلف پہلو ہے ۔ بالخصوص ماہ رمضان میں انفرادی طور پر اس کے ذریعے مختلف فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں قرآن کی تلاوت ‘تر جمہ ‘ تفسیر ‘ خلاصہ تراویح کی آڈیو یا یو ٹیوب پر درس و تقاریر اطمینان سے گھر بیٹھے سن سکتے ہے ۔ ہم اصلاحی و دعوتی چیزیں دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں ۔ خود کی تخلیقات کو تحریری شکل میں ترتیب د ے کر ‘ کسی موضوع پر تقریر ریکارڈ کر کے ‘اگر ہم خود کچھ لکھ نہیں پا رہے ہو تو کسی کتاب سے اقتباس فوٹو کی شکل میں یا اس کو پڑھ کر آواز کی شکل میں ہمارے ربط کی بہنوں اور دیگر خواتین کو مختلف گروپس و براڈ کاسٹ کے ذریعے سے پہنچا سکتے ہیں رمضان کی مناسبت سے آنے والی پوسٹ آڈیو ‘ ویڈیوز مختلف بلاگز کے مضامین وغیرہ شیئر کئے جا سکتے ہیں۔ ہمارے ربط میں وطنی بہنیں ہو تو ان کے لئے بھی واٹس اپ پر گروپ بنا یا جا سکتا ہے یا بڑا ڈ کاسٹ کے ذریعے رمضان کی مناسبت سے دعوتی مواد ان تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔ یہ کام فیس بک کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اکثر لوگ گھنٹوں آن لائن رہتے ہیں اچھی اچھی پوسٹ کا مطالعہ کرتے ہیں یو ٹیوب پر درس و تقاریر سنتے ہیں لیکن اس کو شئیر نہیں کرتے حالانکہ چند سیکنڈوں میں یہ کام کیا جا سکتا ہے ۔ بعض اوقات عدم واقفیت بھی ہوتی ہے واقف کار لوگوں سے پوچھا بھی جا سکتا ہے ۔ منٹوں میں لاکھوں افراد تک بات پہنچانے کا اس سے تیز رفتار ذریعہ انسانی تاریخ میں نہیں ملتا یہ ہماری خوش قسمتی ہے اس سے فائدہ ا ٹھانا چاہیئے اور نیکیوں کو پھیلانے کے اجر کو سمیٹ لینا چاہیئے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا:” ابن آدم کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے ‘ روزہ اس سے مستثنی ہے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا ( جتنا چاہوں گا) بدلہ دوں گا ۔ (بخاری و مسلم ) اور بھی چیزیں ہو سکتی ہیں لیکن یہاں نہا یت اختصار کے ساتھ وہ کام بتائے گئے جسے بآسانی کیا جا سکتا ہے ۔ ماہ رمضان میں سوشل میڈیا کے ذریعے کیا کرنا چاہیئے سے زیادہ اس بات پر نظر رکھے کہ کیا نہیں کرنا چاہیئے ورنہ مہینے کے اختتام پر احساس ہوا کہ ثواب کے لئے اس قدر آن لائن رہے کہ پورا رمضان کا مہینہ سوشل میڈیا کی نذر ہو گیا اور خدانخواستہ ہم ہی رحمت برکت مغفرت سے محروم ہو کر رہ گئےتب سوائے افسوس کے کچھ نہیں کر پایئنگےاللہ تعالی سورہ مومنون میں مومنوں کی صفات بیان کرتا ہے ان میں یہ بھی ہے ﻭَٱﻟَّﺬِﻳﻦَ ﻫُﻢْ ﻋَﻦِ ٱﻟﻠَّﻐْﻮِ ﻣُﻌْﺮِﺿُﻮﻥَ لغویات سے دور رہتے ہیں ان جدید ذرائع کو اتنا ہی وقت دینا چاہیئے جتنی ضرورت ہے اور اتنا ہی استعمال کرنا چاہیئے جتنا فائدہ پہنچایا جا سکے رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں سے بھر پور استفادہ انفرادی عبادات فرائض و نوافل کا اہتمام ‘ قرآن کی تلاوت و تفسیر قیام اللیل ‘ غرباء و مساکین کی خبر گیری و خدمات پر بھی توجہ و وقت دیں جہاں سوشل میڈیا اپنے ساتھ کئ خوبیاں لایا ہےوہیں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ساتھ ہی کئ خباثتیں بھی لایا ہے رشتہ داروں و احباب کی اصلاح کے نام پر طنز و تمسخر اڑانا ‘کسی کام پر حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی و صلاحیت کشی کرنا ‘ کئ رشتے اس کی وجہ سے دور ہو جاتے ہیں تعلقات خراب ہو جاتے ہیں کئ نئے رشتے بھی جڑنے سے پہلے ٹوٹ گئے اللہ تعالی نے رشتوں کو کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔ ہم نے احتیاط کرنا چاہیئے ۔ رشتہ داروں و دیگر رفقاء کے گروپس میں بحث و مباحثہ کرنا ۔ لوگوں کے درمیان ہوے والی کج بحثوں کو توجہ و انہماک سے پڑھنے میں وقت ضائع کرنابے مطلب کی چیٹنگ کرنا۔ ہر گروپ کی ہر پوسٹ کو لازما ََپڑھنا ۔ غیر مستند پوسٹس کو بلا تحقیق وائرل کرنا ۔ یو ٹیوب پر بلا ضرورت بے مقصد ویڈیو دیکھنا وغیرہ ۔ اللہ تعالی ہم تمام کو اس کے خیر سے فائدہ اٹھانے اور شرور سے بچنے کی تو فیق عطا فرمائے آمین ۔۔۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اپریل ۲۰۲۱