خواتین میں منشیات کا بڑھتا رجحان

منشیات کی عادت بذات خود ایک قابل ملامت عمل ہے۔لیکن جب یہ لت صنف نازک کو لگ جائےتو معاملہ زیادہ تشویشناک ہو جاتا ہے۔‌ حالیہ کچھ عرصہ سے خواتین میں نشہ خوری کی لت بڑھ رہی ہے۔اس کی وجہ ملک میں منشیات کی باآسانی دستیابی بھی ہے۔اور دیگر وجوہات بھی۔
ذیل میں کچھ سروے رپورٹس کا جائزہ لیا جارہا ھے۔
۱۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آن ڈرگ ابیوز برائے یو۔ایس کے ذریعہ کئے گئے سروے کے مطابق یو۔ایس میں نشہ آور ادویات کے استعمال میں خواتین کا تناسب مردوں سے زیادہ ہے۔اعداد و شمار کے مطابق کوکین کے استعمال میں 16فیصد تناسب مردوں کا ہے تو وہیں خواتین کا تناسب 29فیصد ہے۔
ہندوستان میں یہ سروے یو۔این اور وزارت برائےسماجی انصاف و بہبود کے اشتراک سے عمل میں آیا۔ سروے میں ممبئ، دہلی ور آئزاوال سے 75 خواتین کو شامل کیا گیا۔
۲۔اسٹڈی کے مطابق 31فیصدخواتین تنہا زندگی گزار رہی تھیں اور 32فیصد مطلقہ تھیں۔ ممبئی سے شامل تنہا خواتین کی اکثریت گھر سے بھاگی ہوئی لڑکیوں کی تھی اور اب سیکس ورکر کے طور پر کام کر رہی تھی۔
۳۔ سروے کے مطابق نشہ آور ادویات کا تعارف 48فیصد خواتین کو دوستوں کے ذریعہ کرایا جاتا ہے،16فیصدخواتین شوہروں سے ترغیب پاکر اسکا استعمال شروع کرتی ہیں،13فیصد خواتین انکا استعمال استحصال، شرم اور غصہ کے جذبات میں بہہ کر شروع کرتی ہیں۔ •‌
۴۔مذکورہ سروے کے تحت Rapid Assessment Study میں ٩ اربن سینٹر میں( امرتسر، جمشیدپور، شیلونگ، دیماپور، حیدرآباد، بنگلور، ترووننتپورم، گوا، احمدآباد) سروے کیا گیا، سروے میں 2831 افراد شامل تھے جس میں خواتین کی تعداد 251 تھی۔
۵۔ سروے کے مطابق صرف حیدرآباد ہی میں 75فیصد خواتین نشہ آور ادویات کا استعمال کرتی ہیں، وہیں ترووننتپورم میں یہ تناسب 60فیصد تو گوا میں 75فیصد تھا۔
۶۔ اسٹڈی کے مطابق خواتین کی اس تعداد میں نوجوان لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، بیشتر 17-25 سال کی عمر میں ہوتی ہیں۔
نشہ کی بڑھتی ہوئی لت پورے سماج کے لئے تشویشناک ہے۔حکومت‌کو چاہیے کہ اس سلسلہ کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے، نشہ آور ادویات کی ترسیل کو بند کیا جائے۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مئی ۲۰۲۱