لاک ڈاؤن میں کمبھ کا میلااور آئی پی ایل کا کھیل
افغانستان کےآگےامریکہ اور کرونا کے آگے ویکسین فیل

ملک میں کرونا کی نئی لہر اٹھی ہے جو کہ اب سونامی بنتی جارہی ہے۔ایک طرف اتنے دردناک نظارے دکھائی دیے کہ قبرستان اور شمشان میں قطاریں لگی ہیں تو وہیں دوسری جانب الیکشن کیمپین اور ’’ٹیکہ اتسو‘‘ میں مصروف حکومت عوام پر ماسک اور لاؤک ڈاؤن تھوپ کر بری الذمہ ہوتی نظر آئی۔ اس مرتبہ حکومت کا لاؤک ڈاؤن بھی انوکھی نوعیت کا دکھائی دیا جس میں امتحانات منسوخ کردیے گئے، کاروبار ٹھپ ہوگئے اسکول و دیگر تمام اداروں پر تالے پڑگئے مگر وہیں آستھا کے نام پر کمبھ کا میلہ جاری اور تفریح کے لئے آئی پی ایل کا کھیل شروع رہا۔
لاکھوں عقیدت مندوں کے ساتھ یہ کمبھ کا میلہ اب کرونا کا زبردست ہاٹ اسپاٹ بن چکا جس کے بعد ایک دن میں 2 لاکھ نئے متاثرہ کیسز سامنے آئے اور ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں جسے دیکھ کر حکومتِ ہند کو چھوڑ کر ساری دنیا تشویش کا شکار ہے۔
کرونا کی اس نئی لہر کے ساتھ کرونا کی ویکسن بھی خوب چرچا میں رہی۔جسطرح بنگال اور تامل ناڈو میں انتخابات کے لیے ہزاروں کی بھیڑ کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کورونا اور سماجی فاصلے کا لحاظ کئے بناسیاسی ریلیاں کرتے نظرآئے۔مانو کرونا کو شکست دے دی ہو، اسی طرح ویکسین بھی کرونا کے آگے ناکام نظر آئی اور عام شہری سے لے کرلیڈران اور خود ڈاکٹرزبھی کرونا کے تمام خوراک لگوا کر بھی مثبت پائے گئے۔
وبا کی اس سونامی نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محترم ولی رحمانی صاحب سمیت ملک کی بہت سی عظیم ہستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور کئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ملک میں جہاں ایک جانب وارانسی کی ایک عدالت نے اپنا پر مذمت فیصلہ سناتے ہوئے کاشی کی گیان واپی مسجد کی کھدائی کا حکم صادر کردیا، وہیں دوسری جانب ملک کی عدالتِ عظمیٰ یعنی سپریم کورٹ نے قابل ستائش فیصلہ سناتے ہوئے ملعون وسیم رضوی کی قرآن سے آیات جہاد ہٹانے والی عرضی کو نہ صرف خارج کردیا بلکہ رضوی پر پچاس ہزار روپیے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
عالمی خبرنامے کا رخ کیا جائے تو یہاں بھی کرونا کا قہر اور ویکسین کی ناکامیاں دیکھنے کو ملیں۔امریکہ سمیت دیگر ممالک نے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کے خون جمانے والے مضر اثرات کو دیکھتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی۔ وہیں دنیا بھر سے حج 2021 کے لئے آنے والے عازمین کو ویکسین کی خوراک لازمی قرار دے دی گئی۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے افغانستان سے 11 ستمبر تک امریکی فوج ہٹانے کا اعلان کردیا جس کے ساتھ ہی ناٹو اور آسٹریلیا نے بھی افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کردیا جس کے بعد مبصرین کے ملے جلے تبصرہ دیکھنے کو ملے۔ کسی نے فیصلے کو افغانستان کے لئے خوش آئند قرار دیا تو وہیں کچھ ماہرین نے اسے افغانستان کی عوام کے لئے خطرے کی گھنٹی بتایا۔امید یہی ہے امریکی تسلط اور فوج کے خوف سے نجات افغانی عوام کی زندگیوں میں بہتری لائے گی۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مئی ۲۰۲۱