فاضل اشیاء سے جان چھڑائیں
ڈی کلٹر(Declutter)
انگریزی زبان میں فاضل اور بیکار اشیاء کو، کَلٹّر clutter کہتے ہیں اور جب ڈی کلٹر کہا جائے تو اس کے معنی ہوتے ہیں اشیاء کے انبار سے غیر ضروری و بے مقصد چیزوں کو خارج کرنا اور بچے ہوئے لازمی سامان کو ازسر نو ترتیب دینا ہے۔
یہ عمل انسانی زندگی میں خوراک ، آکسیجن اور نیند جتنی ہی اہمیت رکھتا ہے ۔ورنہ دوڑتی بھاگتی ہی نہیں بلکہ اڑتی ہوئی انسانی زندگی کے اردگرد روزانہ اتنی فاضل اشیاء جمع ہوتی جارہی ہیں کہ اگر اسے گاہے بہ گاہے ضائع نہ کیا جائے تو انسان اپنی ہی خریدی ہوئی اشیاء تلے دب کر مرجائے گا۔
ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ آج جو تناؤ، ڈپریشن ، غیر یقینی کیفیات جیسے نفسیاتی بیماریاں لوگوں پر عفریت بن کر ان کی زندگی اور ذہنی صحت کو آہستہ آہستہ ختم کرتی جارہی ہے ۔ ان سے نجات حاصل کرنے میں ڈی کلٹرنگ( de cluttering) یعنی غیر ضروری اشیاء کو تلف کرنے کا عمل بہت مفید تسلیم کیا گیا ہے ۔ دنیا بھر میں کی گئی کئی بڑی تحقیقات نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ ڈی کلٹرنگ کا عمل انسانی ذہن سے تناؤ کو کم کرتا ہے ، خوشی دیتا ہے اور فیصلہ سازی اور خود اعتمادی جیسی صلاحیت کو
جلا دیتا ہے ۔
ذہنی تناو سے گھر کے کچرے کا تعلق شاید آپ کو لطیفہ لگے لیکن یہ ہنسنے کی نہیں آزمانے کی بات ہے ۔آپ کے رہنے ، سونے، پڑھنے اور کھانے کی جگہوں پر اضافی، بے مقصد اشیاء کا ڈھیر اور ان کا بکھراؤ دراصل آپ کی شخصیت کا بکھراؤ ہے۔ تو اپنی شخصیت کو بکھرنے سے پہلے اس کو سمیٹنے کے لیے پہلا قدم بڑھائیے اور تمام فاضل اشیاء کو تلف کردیجئے ۔
زندگی چھوٹی ہے سامان بہت
اور دل کے بھی ہیں ارمان بہت
یہ سب سے وہ دلچسپ کام ہیں جس کے کئی ایک فوائد آپ کو ایک ہی وقت میں مل سکتے ہیں ۔ جیسے ۔۔۔
1۔وقت کی بچت
2۔منظّم طرزِ زندگی
3۔آنکھوں کا سکون
4۔ حسن سلیقہ وترتیب
5۔ذہنی تناو، چڑچڑے پن سے نجات
6۔فیصلہ سازی کی قوت
آخری نکتے کی توضیح کرنا چاہوں گی کہ عموماً یہ ہوتا ہے کہ جب ہمارے پاس کئی سالوں سے پڑی پرانی چیزیں جمع ہوجاتی ہیں تو ہم فیصلہ نہیں کرپاتے کہ کس طرح ان میں سے ضروری اشیاء کا انتخاب کریں اور کن اشیاء کو تلف کردیں ۔ اس صورتحال میں جب ایک بار جب ہم فاضل اشیاء کو تلف کرنے کا عزم مصمم کرلیا ہو، تب ہمیں اپنی ساری قیمتی اور عزیز چیزیں کسی اور کو ھدیہ کردینی چاہیے جو اچھی شکل میں قابل استعمال ہوں اور آپ کی اس سے اچھی یادیں وابستہ ہوں تاکہ اگلا اس سے مثبت فائدہ اٹھائے ۔
پھر آپ نے دوسرا فیصلہ یہ کرناہوتا ہے کہ باقی جمع تمام چیزوں کو گھر سے فوری طور پر نکالنا ہے ۔اور جہاں جسے وہ چیزیں دینی یا بیچنی ہے اس جگہ تک فورا پہنچانی ہے ورنہ بعد میں آرام سے کرنے کے چکر میں گھر کا وہ سامان بورے میں بھر کر گھر کے اسٹور روم، گیلری یا کھڑکی کی زینت بن جائے گا اور پھر بھی آپ کا گھر خالی نہیں ہوگا ۔ اس طرح آپ نے ایک مشکل فیصلہ کو بڑی آسانی سے انجام دینے سے اور اشیاء کے انتخاب کے فیصلے سےآپ کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
جب بچوں کے اسکول بند ہوں تب یہ کام انجام دینے کے لیے ایک سنہرا موقع فراہم ہوتا ہے۔ چھٹی والے دن سارے گھر والے مل کر اپنی اپنی چیزوں کی ڈی کلٹرنگ کرسکتے ہیں ۔ بچوں کو اس کام میں شامل کرنے سے ان کی تربیت کا مواقع ملیں گے ۔
سالوں پرانے رسالے ، پنسل، پین زرد پڑتے نوٹ پیڈ ، کاربن کا گچھا، سوکھے ہوئے سوکھے رنگوں والے پینٹ برش ، بھری ہوئی ڈائریاں ، بل بکز،
جمع شدہ بلز کی رسیدیں، سالوں پرانی خریداری کے بلز، دواؤں کے شیلف پر ختم معیاد والی دواؤں کی بھری ہوئی شیشیاں ، سالوں پرانے کاسمیٹکس، الماری یا وارڈروب کا دروازہ کھولنے پر سر پر گرتے کپڑے اور ان میں موجود تمام فاضل سامان کے بوجھ سے خود کو آزاد کیا جاسکتا ہے ۔ماحول ، موسم اور فیشن کے مطابق ضرورت بھر کپڑے رکھیں بقیہ کو الوداع کہیں یہ سوچ کر کہ دنیا کی ہر شئے فانی ہے ۔آپ کے پسندیدہ کپڑوں جوتے اور پرسوں کی عمر آپ کےساتھ بس اتنی ہی تھی اور جب اسمارٹ فون نے زندگی کو ڈیجیٹل اور سوچ کو اسمارٹ کرہی دیا ہے تو پھر اسمارٹ بننے میں کیسی ہچکچاہٹ ہر وہ چیز جس کو موبائیل فون نے آکر اس کی جگہ لے لی۔ ایسے سامان کم سے کم رکھیں ۔
دیکھئے نظر دوڑائیے جہاں تک اور جتنا کچھ صاف کرسکتے ہیں صاف کیجیے روز تھوڑا تھوڑا کیجئے ۔ایک دن میں سارا کچھ نکال کر نہ بیٹھ جائیں زندگی اس وقت ہلکی پھلکی محسوس ہوگی جب گھر کا ہر کونا صاف ستھرا اور منظم ہوگا ۔
اذہنی تناو سے گھر کے کچرے کا تعلق شاید آپ کو لطیفہ لگے لیکن یہ ہنسنے کی نہیں آزمانے کی بات ہے ۔آپ کے رہنے ، سونے، پڑھنے اور کھانے کی جگہوں پر اضافی، بے مقصد اشیاء کا ڈھیر اور ان کا بکھراؤ دراصل آپ کی شخصیت کا بکھراؤ ہے۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اپریل ۲۰۲۱