امیر جماعت کا پیغام خواتین کے نام
زمرہ : پیغام

خواتین کے آن لائن میگزین ھادیہ کے آغاز پر میں اس کی چیف ایڈیٹر، ایڈیٹر، ادارتی بورڈ کی ارکان اور تمام خواتین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ میگزین خواتین کے درمیان ہدایت کی شمعیں روشن کرے اور ان کی صلاحیتوں کو چمکانے کا ذریعہ بنے۔
امت مسلمہ کے اندر بہت سی مثبت تبدیلیاں انگڑائی لے رہی ہیں اور ان تبدیلیوں میں خواتین کا رول بہت ہی اہم اور کلیدی ہے۔ خواتین کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہورہی ہیں۔وہ ہر محاذ پر سرگرم رول ادا کررہی ہیں۔ تحریکی سرگرمیوں میں بھرپور قوت اور جوش و ولولہ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس لیے مجھے یہ یقین ہے کہ آنے والے دورمیں تحریک کو آگے بڑھانے، عوام میں مقبول بنانے اور اس کے پیغام کو عام کرنے میں خواتین کا رول بہت ہی اہم ہوگا۔ ان شاء اللہ۔
اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اب خواتین کی سرگرمی اجتماعات اور درس و تدریس کی محفلوں سے آگے بڑھے۔ ہماری خواتین زندہ اور سلگتے ہوئے مسائل میں دلچسپی لیں۔ ان کے حل کی سنجیدہ کوشش کریں۔ اس مقصد کے لیے تحریکیں چلائیں۔ سوسائٹی کو نیا رنگ اور نئی شکل دینے میں اپنا رول ادا کریں۔ آج ہماری صفوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ بہنیں موجود ہیں، انگریزی اور علاقائی زبانوں میں پڑھنے ،لکھنے اور بولنے کی صلاحیتیں رکھنے والی خواتین موجود ہیں۔ سماج کے حساس مسائل سے وہ بے خبرنہیں ہیں، نہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ ان مسائل پر ہمارے اطراف و اکناف کس قسم کی تحریکیں چل رہی ہیں اور کیا کام ہورہا ہے۔
اسلام کے اولین ادوار میں سے ہر دور میں ہمیں ایسی باکمال خواتین ملتی ہیں جنھوں نے علوم و فنون کے مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ حضرت عائشہؓ ان چار راویانِ حدیث میں سے ایک ہیں جن سے سب سے زیادہ احادیث مروی ہیں۔ دوسرے راویوں سے مروی احادیث کی جو تصحیح آپ نے فرمائی ہے اس پر ایک مستقل کتاب (امام زرقشی کی کتاب العجابہ)لکھی گئی ہے جو علم حدیث کی اہم کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ حضرت عائشہؓ کے علم و فن کے اس پہلو سے کم ہی لوگ واقف ہیں کہ وہ حدیث کے ساتھ ساتھ شعروادب، تاریخ، قانون طب، فلکیات اور ریاضی جیسے علوم کی بھی ماہر تھیں۔ حال ہی میں ڈاکٹر اکرم ندوی کی کتاب المحدثات نے ساری دنیا کو چونکادیا۔ اس مین انہوں نے دس ہزار سے زیادہ ان خواتین کی تفصیلات جمع کی ہیں جنہوں نے علم حدیث میں عظیم کارنامے انجام دیے تھے۔قرطبہ اور غرناطہ کے سائنسدانوں، ریاضی دانوں، ماہرین فلکیات اور کیمیا دانوں میں ہمیں کئی خواتین کے نام بھی ملتے ہیں (مثلاً: عجلیہ عسطرلبی) خاتون اطباء(مثلاً صحابیہ حضرت شفائؓ یا صوفی طبیب ابوسعید نیشاپوری کی شاگرد) تو ہر دور میں اسلامی تمدن کا لازمی جز رہی ہیں۔ جامعہ قرطبہ (جسے بجاطور پر عہدِ وسطیٰ کی ہارورڈ یونیورسٹی کہا جاسکتا ہے) میں مستقل درس دینے والوں میں ہمیں کئی خواتین کے نام ملتے ہیں جن میں سے بعض کے دروس میں شرکاءکی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ جاتی تھی۔
میں نے اپنی ایک تحریر میں یہ سوال کھڑا کیا تھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ گذشتہ ایک صدی میں ہندوستان میں کوئی اسلام پسند خاتون علم و فن کے کسی بھی شعبہ میں کسی اجتہادی کارنامہ کو انجام نہیں دے سکی۔ شبلیؒ، فراہیؒ، مودودیؒ، آزادؒ، اقبالؒ، تھانویؒ وغیرکی سطح کی کوئی خاتون امت پیدا نہ کرسکی۔ بعض مسلم خواتین نے شعروادب اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کارنامے انجام دئے ہیں لیکن یہ سب وہ خواتین ہیں جنھوں نے اسلام اور اسلامی اقدار سے بغاوت کی روش اختیار کی۔ اسلام کی پابندی کرنے والی خواتین کے معاملہ میں ایک بڑی مثال پیش کرنے سے بھی ہم قاصر رہے ہیں۔ حتی کہ تحریک اسلامی کے حلقہ میں بھی مختلف امور کے ماہرین مثلاً معاشیات، تعلیم، سماجیات یا سیاسیات کے میدان میں کسی قابلِ ذکرخاتون کا نام نہیں لیا جاسکتا۔ برصغیر کی خواتین میں مریم جمیلہ کا نام لیا جاسکتا ہے جن کے کارنامے علمی دنیا میں قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ اس نومسلم امریکی خاتون کا علمی ڈیولپمنٹ اسلامی معاشرہ میں نہیں ہوا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوئیں۔
اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ خواتین میں صلاحیت کی کمی ہوتی ہے۔اصل وجہ یہ ہے کہ ان کو اپنی صلاحیتوں کو ترقی دینے، اور ان کا استعمال کرنے کے مواقع بہت کم ملے۔ اگر مواقع ملیں تو ہمیں آئندہ بہت سی بلند پایہ صلاحیتیں خواتین کے درمیان سے بھی ملیں گی۔ ان شاء اللہ۔
اب یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ مستقبل میں ایسی صورت حال نہیں رہے گی۔ تحریک اسلامی سے وابستہ خواتین جدوجہد اور سرگرمی کے اعتبار سے بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ علم اور صلاحیتوں کے اعتبار سے بھی۔ جدید زمانے کی سہولتوں نے ایسے مواقع بھی پیدا کردیے ہیں کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے، اپنی اصل گھریلو ذمے داریاں ادا کرتے ہوئے اور اسلامی قدروں کی پابندی کرتے ہوئے، بہت کچھ سیکھ بھی سکتی ہیں اور بہت کچھ کنٹری بیوٹ بھی کرسکتی ہیں۔ ان شاء اللہ العزیز۔
ھادیہ سے امید ہے کہ وہ اس کا ایک اہم ترین پلیٹ فارم بنے گا۔ خواتین میں بیداری بھی لائے گا، ان کو راستہ بھی دکھائے گا اور ان کی صلاحیتوں کو چمکانے اور اظہار کے مواقع فراہم کرنے کا بھی ذریعہ بنے گا۔

Comments From Facebook
مارچ 10, 2021