برين اٹيک دماغ کا فالج (اسٹروک)
ہمارے ملک میں فالج (اسٹروک- برین اٹیک) ایک عام بیماری ہے۔ پوری دنیا میں پھیلے اس مرض سے متعلق جانکاری حاصل کرنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
عام طور پر فالج (اسٹروک) کی دو قسمیں ہیں۔
١۔دماغ کو خون کم مقدار میں پہنچنا۔
٢۔برین ہیمرج (brain hemorrhage)شریانوں کا پھٹنا
یہ بیماری جتنی عام ہے, اس بیماری کی معلومات اتنی عام نہیں ہیں۔ بےشک نیورولوجسٹ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ فالج سے متاثرہ مریض اگر تین گھنٹوں کے اندر اندر ان سے رجوع ھوجاے تو پھر وہ اس حملے کو جلد ہی ناکام بناکر مریض کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس کی پہچان آسان نہ سہی، بہت زیادہ مشکل بھی نہیں ہے۔ فوری علاج مریض کو اپاہیج ہونے سے بچا بھی سکتا ہے جو نہ صرف شخصی فائدہ ہے بلکہ خاندان کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کے اچھے سماجی اور معاشی اثرات بھی مرتب ھوسکتے ہیں۔ اور ہمارے لیے انسانیت کی خدمت کا ایک بہترین موقع بھی ہے ۔
آج طرزِ زندگی، کاہلی کی طرف جھکا ھوا ہے اور پھر ورزش کی کمی، پیٹ پر جمی چربی، ہماری خوراک میں موجود چربی، نمک کی زیادتی اور کسی حد تک موروثی اثرات، ان سب عوامل کی وجہ سے خون میں چربی کی مقدار بڑھ کر مرض کو ایک طرح سےدعوت دیتے ہیں ۔ فالج کے اثر سے انسانی جسم کا دایاں یا بایاں حصہ یا پھر کبھی پورا جسم بھی متاثر ھوسکتا ہے۔ خاص کر بولنے کی طاقت, بصارت اور کبھی سمجھنے کی صلاحیت متاثر ھوسکتی ہے۔
دماغی امراض میں سب سے خطرناک مانے جانے والے اس مرض میں دماغی رگوں میں خون کا جماو یا رگوں کے پھٹنے سے قریب ۲۰ فیصد برین ہیمریج کے واقعات ھوتے ہیں۔ یہ دو قسم کے ھوتے ہیں۔
١۔انٹرسیربرل ہیمریج
(Internal cerebral brain hemorrhage)
٢۔ سب آرکینایڈ ہیمریج
(subarachnoid hemorrhage)
فالج کی اقسام اور اس کے آثار کسی ماہر معالج ہی طے کرسکتے ہیں۔ دماغ کے بائیں حصے پر فالج کا اثر ھو تو جسم کا دایاں حصہ اور دماغ کے دائیں حصے پر اثر ھو تو جسم کا بایاں حصہ متاثر
ھوتا ہے۔

اس بیماری سے بچاو ی صورت کیا ہے؟

سادہ سی احتیاطی تدابیر…. جی ہاں! خوراک، ورزش اور ماہر نیورولوجسٹ سے فوری رابطہ کرکے اس بیماری کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
١)خوراک؛ اس مرض سے بچنے کے لیے خوراک میں چربی کی مقدار کو گھٹانا ضروری ہے۔ خوراک میں ۲۰ فیصد چربی کی مقدار متناسب ہوتی ہے۔ کھانے میں سلاد، پھل اور سبزیوں کی مقدار بڑھانا ضروری ہے۔
۲) ورزش: پابندی سے ورزش کرنا ضروری ہے۔ ہر دن کم از کم ۳۰ منٹ پیدل چلنا ضروری ہے۔ اگر وزن گھٹانا ضروری ہو تو یہ وقفہ ۷۰ سے ۸۰ منٹ کا بھی ھوسکتا ہے۔
۳) فوری علاج: متاثرہ فرد کو فوری طور پر نیورولوجسٹ سے رجوع ہونا چاہیے۔ ماہر ڈاکٹر اس بات کی جانچ کرتے ہیں کہ دماغ کا کونسا حصہ متاثر ھوا ہے۔ اکثر سی۔ٹی اسکان یا ایم ۔ آر ۔ آیی کرواکر علاج شروع کیا جاسکتا ہے۔

فالج (اسٹروک) کا علاج:

آپ کے چند لمحے کسی کی جان بچاسکتے ہیں۔ جی ہاں! ذرا یہ الفاظ دوبارہ غور پڑھیے تو سہی۔۔۔
آپ کس طرح کر جان پائیں گے کہ آپ کے قریبی شخص پر فالج کا حملہ ھوا ہے۔ یہ جاننا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔
متاثرہ فرد کو بات کرنے میں, مسکرانے میں یا اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھانے میں قدرے دقت ھوگی۔ ان اثرات کے ظاہر ہونے پر آپ مریض کو فوری طور پر کسی نیورولوجسٹ یا فزیشین کے پاس لے جائیں ۔فزیشین کو چاہیے کہ مریض کو بے ہوش ہونے سے بچانے کے لیے فوری “اسٹروک یونٹ” یا آیی۔سی۔یو میں رکھ کر دماغی سوزش سے بچاو کی دوائیاں , دل دل کی دھڑکن معمول پر رکھنے کی تدابیر, بلڈ پریشر, شوگر اور سانس وغیرہ معمول پر رکھنے کی تدابیر اختیار کریں۔

فالج کے علاج کے اہم اقدامات

فالج کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل اہم اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ ہر ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ ان اقدامات پر عمل کریں ۔
١) تھرومبولیٹک تھیراپی
(Thrombolytic therapy)
٢) میکانیکل تھرومبیکٹامی
( Mechanical thrombectomy)
٣) نیوروپروٹیکٹیو تھیراپی
(Neuroprotective therapies)
4) کومپلیکیشن مینیجمنٹ تھیراپی
(Complications management therapy)
٥) نیورو سرجری.(Neurosurgery)
٦) سپورٹیو تھیراپی یا فزیو تھیراپی
(Supportive therapy or physiotherapy)

تھرومبولیٹک تھیراپی

thrombolytic therapy
بلاشبہ یہ حقیقت ہے کہ تھرمبوایمبولیزم سے ہوئے فالج کے معاملے میں تھرومبولیٹک تھیراپی ایک بالکل نیا علاج ہے لیکن اس طریقہء عمل میں فالج سے متاثرہ مریض اگر ایک سے ساڑھے چار گھنٹوں کے اندر اندر نیورولوجسٹ سے رجوع ہو جائے تب یہ طریقہ علاج عمل میں لایا جاسکتا ہے۔
اس سے طریقہء علاج میں
الف) دماغی نالیاں پوری طرح کھل جاتی ہیں۔
ب) نالیوں کے اندر کی گانٹھیں (تھرامبس) پگھل جاتی ہیں۔
ج) دماغ کے اندر جاری نقصان کا عمل تھم کر فالج سے ہونے والے دیگر نقصانات سے بچا جاسکتا ہے۔ یہ تھیراپی دو قسم کی ھوتی ہے۔
١)انٹراآرٹیریل تھیراپی۔
(Intra Arterial Therapy)
٢) انٹراوینس تھیراپی۔
(Intravenous Therapy)
ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ فوری علاج کی اہمیت مریضوں پر آشکار کرے اور مریضوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں درج بالا طریقوں سے بدلاؤ لاتے ہوئے آرام دہ طریقہء زندگی چھوڑ دیں۔ ورزش, یوگا, ڈاکٹر کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے ذہنی تناو سے خود کو بچائے رکھیں، تاکہ اس مہلک مرض سے بچاؤ ممکن ہو سکے ۔ اس طرح اپنی ذاتی زندگی کے علاوہ خاندان، سماج اور ملک کو ہونے والے کسی بھی نقصان سے حفاظت ہو سکے گی۔

حروف آخر:

۱) دماغ کے چند حصوں میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے وہ حصہ کام کرنا بند کردیتے ہیں ۔اس کی وجہ سے جسم کا دایاں یا بایاں حصہ متاثر ہوجاتا ہے جسے ہم فالج کہتے ہیں۔
۲) بلڈپریشر، ذیابطیس، کولیسٹرول کی زیادتی، ورزش کی کمی، خوراک میں چربی کی زیادتی اور موروثی حالات وغیرہ فالج کے حملے کی اھم وجوہات ہیں۔
٣)دماغ کی خون کی نالیوں میں اگر خون جم جاے تو اسے تھرمبوسیس
Thrombosis) کہتے ہیں۔ جمے ہوئے خون کا چھوٹا سا ٹکڑا اگر ٹوٹ کر خون کی نالیوں میں پھیل جاے تو اس کو ایمبولیزم Embolism کہتے ہیں۔ ان تمام حالات میں ہیمریج( Hemorrhage) سب سے خطرناک حالت ہے جو جان لیوا بھی
ہوسکتی ہے۔
۴) عام طور پر ۸۰ سے ۸۵ فیصد فالج کے واقعات، تھرمبوسیس یا ایمبولیزم کی وجہ سے سے ہوتے ہیں باقی ۱۵ سے ۲۰ فیصد ہیمریج کی وجہ سے ھوتے ہیں۔
٥) اس کی تشخیص کے لیے سی۔ٹی اسکان، ایم۔آر۔آیی، اینجوگرافی ، ڈوپلر ٹسٹ وغیرہ نہایت ضروری ہیں۔
٦) تھرمبوسیس کے زیراثر فالج کے مرض میں پہلے چھ گھنٹوں میں متاثرہ دماغی حصوں کو خطرہ لاحق ھوتا ہے۔ لہذا اس سے پہلے ہی نیورولوجسٹ سے رجوع ہو جائیں تو بہتر رہے گا۔
آپ کس طرح کر جان پائیں گے کہ آپ کے قریبی شخص پر فالج کا حملہ ھوا ہے۔ یہ جاننا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔
متاثرہ فرد کو بات کرنے میں, مسکرانے میں یا اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھانے میں قدرے دقت ھوگی۔ ان اثرات کے ظاہر ہونے پر آپ مریض کو فوری طور پر کسی نیورولوجسٹ یا فزیشین کے پاس لے جائیں ۔فزیشین کو چاہیے کہ مریض کو بے ہوش ہونے سے بچانے کے لیے فوری” اسٹروک یونٹ“ یا آیی۔سی۔یو میں رکھ کر دماغی سوزش سے بچاو کی دوائیاں , دل دل کی دھڑکن معمول پر رکھنے کی تدابیر, بلڈ پریشر, شوگر اور سانس وغیرہ معمول پر رکھنے کی تدابیر اختیار کریں۔
Comments From Facebook

1 Comment

  1. HAMID

    اسلام وعلیکم ۔
    میری بھائی کو فالج ہوا ہے دماغ کے راگ پھٹ گیا ہے کیا اس کا اب کوئی علاج ہوسکتا ہے ۔؟

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۱