کینسرکی اقسام اوراحتیاط
ہمارا جسم خلیات سے مل کر بنتا ہے اور یہ خلیات ہماری پیدائش سے لیکر موت تک ایک جیسے نہیں رہتے بلکہ مختلف خلیات اپنی زندگی پوری ہونے پر ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت مرجاتے ہیں اور انکی جگہ ضرورت کے مطابق نئے خلیات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اور اس طرح عام طور پر ہمارے جسم کے خلیات مکمل طور پر ہمارے جسم کی ضرورت کے مطابق قابو میں رکھے جاتے ہیں یعنی جب کسی کی زندگی پوری ہوجاتی ہے تو وہ مرجاتا ہے اور جب کسی نئےکی ضرورت ہوتی ہے تو نیا خلیہ پیدا کر لیا جاتا ہے۔ جبکہ مرض سرطان کی صورت میں اس نظام میں متعدد وجوہات کی بنا پر خلل پیدا ہوجاتا ہے اور جسم کی ضرورت کے بغیر اور طلب سے زیادہ نئے خلیات بلاوجہ ہی پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ خلیات جن کی ضرورت باقی نہیں رہی اور جن کامر جانا ہی جسم کے لیے بہتر ہے وہ اپنے وقت پر ناصرف یہ کہ مرتے نہیں ہیں بلکہ ایک طرح سے لافانی ہو جاتے ہیں۔ اب اگر غور کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جب بلاوجہ نئے خلیات بنتے چلے جائیں اور پرانے ناکارہ خلیات بھی اپنی جگہ برقرار رہیں تو جسم کے اس حصے میں کہ جہاں یہ عمل واقع ہو رہا ہو (خواہ وہ حصہ گردہ ہو یا دماغ یا کوئی اور) تو وہاں غیر ضروری خلیات کا ایک ڈھیر لگ جائے گا اور اسی خلیات کے اضافی ڈھیر کو سرطان یا کینسر کہا جاتا ہے۔
کینسر ایک موذی مرض ہے جس کے ہاتھوں دنیا میں ہر سال لاکھوں لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غریب اور ترقی پذیر ممالک میں 70فی صد اموات کینسر کے باعث ہوتی ہیں۔ 2020ء کی بات کریں تو دنیا بھر میں خواتین سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر اور مرد سب سے زیادہ پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر کا شکار ہوئے۔ ایک سروے کے مطابق گزشتہ سال ایک لاکھ 78ہزار 388افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے۔ مجموعی طور پر چھاتی، منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
قارئین کرام!
اس ویڈیو میں ڈاکٹر آصفہ نثار کینسر جیسے موذی مرض سے متعلق مشہور اونکولوجسٹ ڈاکٹر انوپما داراپو جو بیاپٹسٹ ہاسپٹل میں اپنی خدمات انجام دیتی ہیں، ان سے کینسر کے بارے میں گفتگو کریں گی۔
مکمل گفتگو سننے کے لیے نیچے کلک کریں۔

ویڈیو :

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

نومبر ٢٠٢١