آن لائن ذرائع روزگار
بدلتے زمانے کے ساتھ ساتھ زندگی، سادگی پسندی کے مقابلے پُر تعیش بنتی جارہی ہے جوں جوں ترقی ہوتی گئی سائنس نے گھروں میں خواتین کے لیے بے شمار آسانیاں پیدا کرنے والے اسباب کا ڈھیر لگادیا۔ جس میں خواتین کا وقت بچنے لگا۔ خالی اوقات کے لیے خواتین نے متبادل معاشی ذرائع پر غور کرنا شروع کردیا ۔ لاک ڈاون کے دوران یہ خیال اس وقت مزید تقویت پانے لگا جب گھروں میں آئے معاشی بحران میں خواتین کے تعاون کو بھی ضروری سمجھا جانے لگا۔ کیونکہ عالمی سطح پر تمام شعبہ ہائے زندگی پر اس وباء کے اثرات مرتب ہونے لگے تھے۔خصوصاً جب معاشی بحران ہر گھر کا مسئلہ بننے لگا ، ہماری سوسائٹی کی خواتین اور بچیوں نے بھی اس پر غور کرنا شروع کردیا۔دراصل خاندان ایک دوسرے کے تعاون سے آگے بڑھتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں کہ خواتین اپنی صلاحیتوں کےمطابق گھروں میں رہ کر کچھ معاشی تعاون کے متبادل سلسلوں پر غور کرنے لگیں ۔ جہاں تعاون کی شکل میں فضول خرچی سے بچنا ہے۔ وہیں ضرورت پڑنے پر شوہر کے تعاون کے لیے آن لائن کمائی پر غور کرنا بھی تعمیری سوچ ہے ۔ تعمیر دراصل سلیم الطبع فطرت کی علامت ہے اور ہرحال، ہرصورت میں تعمیری پہلو کا غالب رہنا ایمانی جز ہے۔ اسی لیے ” ہم چاہتے ہیں کہ ہماری خواتین مختلف فیلڈ میں آگے آئیں۔ وہیں وہ بیک آفس بھی گھروں میں رہ کر اپنے لیپ ٹاپ کمپیوٹر یا فون کے ذرائع استعمال کرتے ہوئے کام کرسکیں“۔ اسی سلسلے کی پہلی کڑی ذیل میں پیش کی گئی ہے ۔ نوئیڈا کی ایک خاتون ردا، جو گھریلو کاروبار میں خود کفیل(Entrepreneur ) ہیں ، اپنی کہانی شئیر کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ رمضان میں ان کے بچوں نے کھیلتے کھیلتے کھجور اور بادام کو یکجان کردیا اور کہا دیکھو ماں، یہ چاکلیٹ بن گیا ۔اس وقت ردا کے ذہن میں خیال آیا کہ اس طرح وہ اپنے بچوں کے لیے مٹھائی بنا سکتی ہے ۔اس کے بعد ردا نے کھجور، بادام اور مختلف مغزیات پر مٹھائی بنانے کا کامیاب تجربہ کیا. ردا نے کہیں پڑھ رکھا تھا کہ چینی صحت کے مضر ہے۔ اس لیے اس نے اپنے بچوں کی صحت کے لیے چینی، گڑ اور چینی کے قوام کو مضر سمجھتے ہوئے خالص مغزیات سے مختلف تجربات کرتے ہوئے مٹھائی بنالی جب ایک دن ردا کی پڑوسن نے ردا کے گھر پکا ہوا کھانا تحفتاً بھجوایا. ردا نے اسی مٹھائی کوجوابا پڑوسن کے ٹفن میں ڈال بھجوادیا ۔ پڑوسن نے اس مٹھائی کو بہت پسند کیا اور پوچھا کہ کہاں سے یہ مٹھائی خریدی ہے۔ ؟ ردا نے بتایا کہ یہ تو گھر میں بنائی ہوئی ہے ۔پڑوسن نے ردا سے کہا کہ کیا وہ اس دیوالی پر اسی طرح کی مٹھائی بناکر دے سکتی ہے؟ ردا نے اپنی پڑوسن کا آڈر لے لیا ۔ اسے اس مٹھائی پر بہت پزیرائی بھی ملی۔ اس کے بعد ردا کے ذہن میں بزنس کا خیال آیا۔ پڑوسن کے توسط سے ابتداء میں آڈر آنے لگے۔ آہستہ آہستہ ردا نے باقاعدہ آن لائن بزنس کے خیال سے انسٹا گرام کا پیج بنایا اپنے گھر میں تیار کردہ اشیاء (ہوم میڈ پروڈکٹس ) کو فیس بک کے پیج پر بھی متعارف کرایا ۔اب ردا نے باضابطہ دوکان بھی کھول لی اور دوکان کا نام “شیرینِ یومبرزل “ رکھا ۔ ساتھ میں آن لائن آڈرز کا کاروبار بھی جاری رہا ۔ ردا کے پاس کسی قسم کا کوئی مشینی سازوسامان بھی نہیں ہے ۔ردا کی مٹھائی بنانے کا طریقہ صرف ہاتھوں سے ڈرائی فروٹ کو کجھور کے ساتھ یکجان( mash) کرتے ہوئے مٹھائی کی شکل دینا ہے۔جس میں ردا کی ساس اور دیگر گھر کے افرادِ خاندان اسکی مدد کرتے ہیں ۔ اس طرح ردا، ایک لاکھ روپے ماہانہ کماتی ہے ۔ بارہ پیس کا بکس 500 روپیے کا ہوتا ہے بیس پیس کا بکس 1350 میں ہوتا ہے۔ ردا کشمیر میں بھی اپنی دوکان کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے ردا کی ایک خاتون گاہک آئی ٹی پروفیشنل بھاؤنا راؤ، ان کی مٹھائی سے متعلق رائے دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ“ مجھے مٹھائی بہت پسند ہے اور میرا وزن اسی وجہ سے بڑھ رہا تھا ۔جب سے ردا کی مٹھائی کھانی شروع کی ہے چینی نہ ہونے کی وجہ سے میرا وزن نہیں بڑھ رہا”۔ جب آپ بزنس کا ارادہ رکھتے ہوں تو لازم ہے آپ کو مارکٹ کے مزاج کے مطابق اور اپنے صارف کے تقاضوں کو ذہن میں رکھنا ہوگا اور اپنے پروڈکٹ کو صارف کی بہی خواہی کے ساتھ فروخت کرنا ہوگا ۔یہی چیز تجارت میں برکت کا باعث ثابت ہوتی ہے۔

آن لائن تدریس ( ٹیوٹر):

لاک ڈاون کے دروان آن لائن تدریس کا تجربہ ہر ایک طالب علم نے حاصل کیا ہے اس تجربے کو بروئے کار لاکر آپ گھروں میں چھوٹا سا پروجیکٹر لگالیں ۔ موبائیل اسٹینڈ اور بورڈ پر تدریس سمجھاتے ہوئے اپنے لیکچرز ریکارڈ کریں۔ لاک ڈاون کے خاتمے کے بعد اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سنجیدہ طلباء جو آنے جانے کا وقت اور ٹرانسپورٹ کا خرچ بچانا چاہتے ہیں وہ اس میں دلچسپی لے سکتے ہیں ۔بشرط یہ کہ آپ اپنے سبجکیٹ سے متعلق مکمّل اور پر معز معلومات فراہم کرتے ہوں ۔ پھر ساتھ ہی ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ سوشل میڈیا پر خواتین اور طلباء سے روابط بنانے کا فن جانتی ہوں ۔ اسی طرح وہ لڑکیاں یا خواتین مایوس نہ ہوں جو دینی فکر کی حامل ہیں ان کے لیے بھی کئی ایک ذرائع موجود ہیں ۔ یہ ایک دوسری مثال ہے فیس بک پر خواتین کا کلوزڈ گروپ چلایا جاتا ہے ۔ جہاں پوری دنیا سے ہزاروں خواتین کی کونسلنگ ، ان سے مشاورت، بچوں کی تربیت سے متعلق رہنمائی، خاندانی مسائل اور بزنس سے متعلق پوسٹ لگائی جاتی ہے۔جہاں خواتین باہم ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں ۔ دورانِ لاک ڈاون ایک بہن نے تقی عثمانی کی اس تفسیر کا ذکر کیا، جو انہوں نے بچوں کے لیے تصویری شکل میں ترتیب دی ہے۔ وہ خاتون روزانہ اپنے بچے کو قرآن کی وہ تفسیر پڑھاتی تھیں اسے خیال گزرا کہ لاک ڈاون کے دوران یہ تفسیر گوگل میٹ پر اور زیادہ بچوں کو کیوں نہ پڑھائی جائے ۔اس کے بعد دودن کے اندر 200 بچوں کے والدین نے 2000 روپے ماہانہ فیس پر اپنے بچوں کو آن لائن تفسیرِ قرآن کے لیے شریک کروایا ۔ دراصل آپ کے پاس دو چیزوں کی ضرورت ہے ۔ سوشل روابط اور نئے آئیڈیاز اور روزگار کے نئے میدان ڈھونڈنے والی نگاہ ۔ کینڈا سے کچھ خواتین آن لائن قرآن پڑھاتی ہیں اور بچوں سے 1000 روپیے ہر مہینے فیس لیتی ہیں اور بے شمار بچے آن لائن کلاس لے کر حفظ بھی کررہے ہیں ۔ہم اگر اس طرح کرنا چاہیں تو محنت بھی ہے اور اس محنت کے معاوضہ کے ساتھ ثواب کی بھی امید ہے۔ سوشل میڈیا مارکٹنگ : سوشل میڈیا مارکٹنگ کے شعبے میں بھی خواتین فیس بک پیج، یا واٹس ایپ کے ذریعہ آسانی کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں ۔ مارکٹنگ کے لیے آپ کو ضروری ہے کہ آپ سوشل روابط میں ماہر ہوں اور صارف کو اس کی ضروریات کے مطابق مطمئن کرتے رہنے کا فن بھی جاننا ضروری ہے ۔ اس پر ایماندارانہ طرز تجارت ہوتو کیا کہنے! تجارت کے مزاج والی خواتین اس شعبے کو منتخب کرکے آن لائن سیلنگ ( خرید و فروخت) کے میدان میں آسکتی ہیں ۔اپنے مزاج کے کام کو منتخب کرسکتی ہیں۔ خواتین یا طالبات اگر باضابطہ کچھ کرنا چاہتی ہوں تو کچھ وقت لگا کر آن لائن مارکٹنگ یا ویب ڈیزائننگ کے کورسز، Gruskool نامی ویب سائٹ پر چھ ماہ کی مدت میں پوری توجہ اور مہارت کے ساتھ سیکھ لیں گی تو ان کے لیے مزید فائدہ مند ثابت ہوگا۔

فری لانسنگ :

گوگل پر سرچ بار میں فری لانس سرچ کیجیے آئی ڈی بنائیے۔ جیسے کہ دیگر آی ڈیز بناتے ہیں ۔کام منتخب کرتے وقت اپنے صلاحیت کے دائرے کو مدنظر رکھیں ۔کیا آپ ترجمے کے فن میں ماہر ہیں، یا فری ویڈیوز اور ٹیٹوریل میں مہارت رکھتے ہیں پھر آپ کو اپنی منفعت کے کام مل جائیں گے ۔ کسی بھی کام کو منتخب کرنے سے پہلے اس کا بہتر طریقہ یہی ہے کہ ہم فری ٹیٹوریل یعنی مفت اسباق والی ویڈیوز یوٹیوب سے حاصل کرتے ہوئے اپنی صلاحیت، رجحان اور اپنے مزاج کے مطابق رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے اور کئی ایک شعبوں کے متعلق فنی معلومات بھی سیکھی جاسکتی ہیں۔ جن میں نمایاں ویب ڈیزائینگ، ویب مارکٹنگ، ویب بزنس، ٹیلی ڈیٹا ارینجنگ وغیرہ ہیں ۔ اس کے علاوہ آن لائن بینکنگ کے کام بھی گھر بیٹھ کر انجام دیئے جاسکتے ہیں ۔فری لانس کے ذریعہ کسی ترجمے کے پروجیکٹ ، اسکرپٹ رائٹنگ ، بک پبلشنگ آرٹیکل، پبلشنگ، بلاگ ڈیزائننگ کے ساتھ ساتھ، اگر تیز ٹائپنگ کی صلاحیت بھی موجود ہوتو ٹائپنگ کے میدان میں بھی آپ کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں ۔ یعنی آپ بہترین ٹرانس اسکرپشنسٹ بن سکتی ہیں ۔ یعنی آڈیوز سن کر ٹائپ کرکے فری لانس پر جمع کروا کر پیسے کماسکتی ہیں ۔ فری لانسنگ کے ذریعے وائس اوور پر کام کرسکتی ہیں ۔آپ کو آڈیشن کے بعد، ڈائیلاگ وائس اوور، یا آڈیو بک ریڈنگ وائس اوور کا کام مل سکتا ہے۔ تیزی سے podcast کا بڑھتا رجحان آپ کو اس فیلڈ میں کام دلواسکتا ہے ۔ اگر آپ کو اردو بھی اچھی آتی ہو اپنی زبان کے سلسلے میں آپ نے ایماندارانہ کوشش کی ہوتو آپ کے لیے اس میدان میں بھی امکانات روشن ہیں۔ کلاسیکی ادب کے حوالے سے ریختہ پر وائس اوور پروجیکٹس آپ کا انتظار کررہے ہیں ۔ آڈیو لائبریری کا بڑھتا رجحان، اردو کے میدان میں آپ کو تشنہ ملے گا ۔بے شمار ضعیف حضرات جو پڑھ نہیں سکتے وہ سننے کے منتظر ملیں گے ۔جو بچے مسابقتی امتحان کی تیاری کررہے ہوں سخت مطالعہ سے تھکن محسوس کرتے ہیں ایسی صورت میں وہ آوڈیو بک سنتے ہیں ۔مصروف زندگی میں کار ڈرائیونگ کرتے ہوئے بھی لوگ آڈیو بک کو ترجیح دیتے ہیں ۔اردو میں تو ڈکشنری تک، تلفّظ کی ادائیگی کے ساتھ ابھی تک دستیاب نہیں ہے ۔

علمی و تحقیقی کام

تحقیقاتی مضامین آپ اردو میں لکھتے ہوں تو صرف ہندوستان میں نیادور، اردو دنیا، بچوں کی دنیا، فکر و تحقیق، ایوان اردو، میں مضامین بھجواکر دیکھیں۔ یہاں زبان و بیان کا معیار اعلی ہونا شرط ہے۔

سوشل سائٹس

سب سے پہلے ہم اپنا ذاتی نظام الاوقات بنالیں اور طے کریں کتنا وقت اس میں لگائیں اور یہاں ہماری حیثیت کیا ہوگی ۔اب غور کریں کہ آپ کو تلفّظ اور ادائیگی پر کچھ عبور حاصل ہے تو آپ بڑی عمدگی کے ساتھ کوئی بھی کتاب پڑھتے ہوئے وائس اوور کا یوٹیوب چینل بنالیں یا اپنے فکری مواد پر آوڈیو بک بنالیں یا آپ ادبی مطالعے کے ناول کو آڈیو میں ڈھال کر اپ لوڈ بھی کرسکتی ہیں ۔خواتین کے لیے مشورہ ہے کہ وہ یہ کام سکرین ویڈیو کے ذریعے بھی انجام دے سکتی ہیں ۔یا آپ اپنے دیگر معیاری کام کے ساتھ یوٹیوب پر اپنا ذاتی چینل بھی چلاسکتی ہیں ۔ آپ کو چینل چلانے کے لیے اس کے تیکنیکی رموز سےواقفیت حاصل کرنی ہوتی ہے۔ اسی طرح فیس بک پیج بھی قابلِ نفع ( monetize) ہوگیا ہے ۔ ضروری نہیں کہ آپ علمی کام ہی کریں اگر آپ میں فنی مہارت ہو اور آپ ناظرین کی ضروریات اور ان کے مزاج کو سمجھتے ہوں تو اس میدان میں بھی سرگرم ہو سکتے ہیں ۔آج کل خواتین کپڑے، جیولری، مقامی سطح پر فروخت کررہی ہیں ۔اگر اس میں ان کے لیے تحفظ اور آسانی ہو تویہ بھی ایک مناسب ذریعۂ آمدنی ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھیں دوبدو ( فرسٹ ہینڈ) بزنس آپ کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا ۔ گھریلو تیار چیزیں، جیسے چاکلیٹ، کیک، بسکٹس، پاپڑ، اچار، مرچ مسحالے بناکر فروخت کیے جاسکتے ہیں ۔ یہ تجارت آپ کو زیادہ مالی استحکام فراہم کرتی ہے۔ جب آپ کپڑے لاکر بیچتے ہیں تب آپ صرف دوہرا نفع کماکر بڑے تاجر بن سکتے ہیں لیکن اس میں اپنے صارف سے کوئی لگاؤ اور محبت کا پہلو نہیں ہوتا ۔تجارت میں رزق کے”ستر دروازے “ کھلے ہیں یعنی تجارت میں بلاشبہ ایسے ہی کئی اور پہلو پوشیدہ ہیں ۔لیکن یاد رہے بزنس کا مطلب تجارت، کا پہلا اصول ایمانداری، دیانت داری ہونا چاہیے اور اس میں اپنے ساتھ صارف کی بہی خواہی بھی مقصود ہو ۔
سوشل میڈیا مارکٹنگ کے شعبے میں بھی خواتین فیس بک پیج، یا واٹس ایپ کے ذریعہ آسانی کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں ۔ مارکٹنگ کے لیے آپ کو ضروری ہے کہ آپ سوشل روابط میں ماہر ہوں اور صارف کو اس کی ضروریات کے مطابق مطمئن کرتے رہنے کا فن بھی جاننا ضروری ہے ۔ اس پر ایماندارانہ طرز تجارت ہوتو کیا کہنے! تجارت کے مزاج والی خواتین اس شعبے کو منتخب کرکے آن لائن سیلنگ ( خرید و فروخت) کے میدان میں آسکتی ہیں ۔اپنے مزاج کے کام کو منتخب کرسکتی ہیں۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مارچ ۲۰۲۱