فروری ۲۰۲۳

خدا سن رہا ہے
مرے ذہن میں وہ جو رنج و الم تھے
دعاؤں کی صورت انھیں چن رہا ہے
خدا سن رہا ہے

اگر یوں نہ ہوتا
تو میں بات بے بات ایسے نہ ہنستی
اگر یوں نہ ہوتا
تو غم کی علامت ہی بن جاتی ہستی
مگر ہر نفس سے
جو تھا اس کا وعدہ
نہ کم نہ زیادہ
وہی کُن …رہا ہے
خدا سن رہا ہے

اگر یوں نہ ہوتا
تو میں منہ لپیٹے
کسی دھندلے کمرے
میں روپوش ہوتی
کسی پھول کی طرح خاموش ہوتی
مگر خشک لوگوں کے
ان سرد لہجوں پہ بھی
دل ہرا سوئٹر بُن رہا ہے
خدا سن رہا ہے

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

فروری ۲۰۲۳