فروری ۲۰۲۳
ملکی منظرنامہ
’یہ دکھ ختم کیوں نہیں ہوتا؟‘
ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم نے ملکی اور عالمی پیمانہ پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس دستاویزی فلم میں گجرات فسادات کے لیےوزیراعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ’’انڈیا: دی مودی کویسچن‘‘ نامی اس دستاویزی فلم میں ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کے متعلق نریندر مودی کی سیاست پر اٹھنے والے سوالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق اس دستاویزی فلم کے دو حصے ہیں ۔ فلم کی پہلی قسط 17 جنوری کو ریلیز ہوئی تھی، دوسری قسط 24 جنوری کو ریلیز کی جائے گی۔ ہندوستان کی مرکزی حکومت نے اسے پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس بات کی پوری امید کی جارہی ہے کہ گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کو ہندوستان میں ریلیز نہیں کیا جائے گا، جس پر اپوزیشن پارٹیوں نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بی بی سی کی اس دستاویزی فلم سے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کی شبیہ عالمی پیمانے پر کافی متاثر ہوگی۔
جنسی استحصال اور بدعنوانی کے خلاف پہلوانوں کا احتجاج ختم
ملک کے بیشتر حصوں سے عصمت دری اور خواتین کو ہراساں کرنے کی خبریں تسلسل سے آرہی ہیں۔ اسی دوران ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی، جس کے مطابق ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین پہلوانوں کی جانب سے جنسی ہراسانی اور بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ جس پر بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوان دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کررہے تھے ۔حکومت کی طرف سے ان کی شکایات دور کرنے کی یقین دہانی پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر کے خلاف تین دنوں سے جاری احتجاج اب ختم کردیا گیا ہے ۔
مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے پہلوانوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ڈبلیو ایف آئی اور اس کے صدر برج بھوشن سنگھ کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کی پوری سنجیدگی کے ساتھ تفتیش کی جائے گی۔ برج بھوشن شرن سنگھ نے فی الحال خود کو اس عہدے کی ذمہ داری سے الگ کرلیا ہے۔ وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کے بیان کے مطابق الزامات کی جانچ کے لیے پانچ رکنی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی مشہور باکسر میری کوم کریں گی۔ فی الحال یہ معاملہ زیر تفتیش ہے۔ اس لیے اس پر کچھ کہنا مناسب نہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں گی، اور جس امید پر پہلوانوں نے وزیر کھیل کی یقین دہانی پر اعتماد کرتے ہوئے اپنا احتجاج ختم کیا ہے ، انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔
عالمی منظرنامہ
مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر جبراً داخل
عالم اسلام اس وقت سراپا احتجاج بن گیا جب اسرائیل کے وزیر ایتمار بین گوئر کے زبردستی مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی خبر سامنے آئی۔ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی بین گوئر جب مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئے اس وقت اسرائیلی پولیس سخت حفاظتی انتظامات سمیت ان کے ساتھ موجود تھی۔
خبروں کے مطابق بین گوئر نے اپنی وزارت سنبھالنے سے پہلے ہی اسرائیلی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کو حاصل حقوق کی طرح انہیں حقوق دیئے جائیں گے۔اسرائیلی وزیر کی اس ہٹ دھرمی کی عالم اسلام سمیت کئی ممالک نے مذمت کی ہے۔ اسرائیل وزیر کے زبردستی مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر امریکہ اور یوروپی یونین نے بھی تنقید کی ہے۔ فلسطینی عوام پر اسرائیل کے ظلم و ستم ہنوز جاری ہیں۔ ساتھ ہی منصوبہ بند سازش کے تحت خاموشی سے مسجد اقصیٰ کے اطراف کھدائی کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس کا انکشاف مقبوضہ بیت المقدس کے امور کے محقق فخری ابو دیاب نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کھدائی کا یہ سلسلہ اگر نہیں روکا گیا تو مسجد کی بنیادوں اور دیواروں کے منہدم ہونے کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔
اسرائیل کو اس بات کا پورا یقین ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اور ان کے نام نہاد رہنما اسرائیلی بربریت پر محض وقتی افسوس اور مذمت کریں گے۔ اسرائیل اس مذمت اور تنقید کا عادی ہوچکا ہے۔ عالم اسلام کی بے حسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسجد اقصیٰ اور فلسطینی عوام کے تئیں اسرائیل کے مظالم اور ہٹ دھرمیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں۔
شارلی ایبڈو میگزین نے ایران کے سپریم لیڈر کے خاکے شائع کیے
طنزیہ خاکے اور آرٹیکل شائع کرنے والی فرنچ کی متنازعہ میگزین شارلی ایبڈو نے اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے کئی کارٹون شائع کیے ہیں ۔جس پر ایران نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے اپنا سخت اعتراض درج کرایا ہے۔ شارلی ایبڈو کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت میں ان کارٹونوں کو شائع کیا ہے ۔
واضح رہے کہ ایران میں اخلاقی پولس کے زیر حراست نوجوان لڑکی مھسا امینی کی موت ہوگئی تھی۔ جس کے بعد سے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ شارلی ایبڈو کی جانب سےآزادئ اظہار رائے کے نام پر اکثر مذہبی جذبات برانگیختہ کرنے والے اور اشتعال انگیز کارٹون شائع ہوتے رہتے ہیں جو عوام سمیت سیاسی ، سماجی، اور مذہبی رہنماؤں کی دل آزاری کا سبب بنتے ہیں۔
Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

فروری ۲۰۲۳