فروری ۲۰۲۳
کرناٹک کے ایک خوبصورت شہر گلبرگہ نے رفاہ چیمبرس آف کامرس کی جانب سے منعقدہ ایک انٹر نیشنل تجارتی میلے کی میزبانی کا شرف حاصل کیا ۔ یہ میلہ گلبرگہ شہر کی تمام بزنس پرسنالٹیز کی توجہ کا مرکز رہا اور اس میں عالمی شخصیات بھی شریک رہیں۔اس کے ساتھ عوام و خواص ،مرد و خواتین، بوڑھوں،بچوں اور خصوصاً بزنس کے میدان میں قدم رکھنے والی خواتین کے لیے یہ ایک بڑا پلیٹ فارم مہیا کرنے والا میلہ ثابت ہوا ۔
مردوں کے ساتھ ملک کی مختلف سے ریاستوں اور شہروں سے خواتین اس میں شریک ہوئیں ،اور اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے بہت سے طریقے سیکھنے کا انہیں موقع ملا۔
یہ تجارتی میلہ ایک شاپنگ مال کی تین منزلہ عمارت میں تمام جدید سہولیات سے آراستہ ہوکر منعقد ہوا ،تا ہم ایک اوپن اسٹیج بھی اظہار خیال کے لیے بنایا گیا، جہاں بزنس مین اپنی اشیاءکا اشتہار دے رہے تھے۔اس میلے میں تقریباً 300 اسٹالز لگائے گئے۔ غذا ،طب وصحت ،بیوٹی،فیشن،گھریلواشیاء،آئی ٹی،کنسٹرکشن،روبوٹک،بیگ و جوتے ،ہربل پروڈکٹس، زرعی آلات، صنعتی سازوسامان پر مشتمل میلہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ۔ اس میں جہاں مرد بزنس مین اپنے ماڈل اور تجارتی اشیاء کے ساتھ شامل ہوئے، وہیں خواتین بھی اپنے تجارتی سامان کےسامان کے ساتھ موجود تھیں۔ ان کی تیار شدہ اشیاء میں کھانے پینے کی چیزیں شادی کےبھاری جوڑے، روز مرہ کی چیزیں،اسکارف ،اسٹالز،برقعے، لباس ،چپل جوتے ،ہربل پروڈکٹس، صابن ،پرس وغیرہ شامل رہے۔ اس نمائش کی بڑی خوبی یہ تھی کہ اس میں خواتین بزنس پرسنز کو لوگوں سے ملاقات کا اور بڑی شخصیات کے ذریعے حوصلہ افزائی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ان کے علاوہ نیٹ ورکنگ کے لیے بھی یہ بہترین پلیٹ فارم رہا۔ اس میلےکو پرکشش بنانے میں انٹر نیشنل آرٹ گیلری اور مقابلے بھی مفید ثابت ہوئے۔
ملک وبیرون ملک سے آرٹسٹ مرد و خواتین نےمقابلے میں حصہ لے کراپنی پینٹنگزکے ذریعے سماج میں ہونے والے ظلم و تشدد اور سماجی تفریق کے درد کو لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے اپنے احساسات کو عوام الناس تک پہنچانے کا ذریعہ اپنے آرٹ کو بنایا ۔مقابلہ میں ایک آرٹسٹ شریانسی نے خانہ ٔکعبہ کی تصویر کشی کے ذریعہ مسلمانوں کے نماز کے مرکز کو دکھا کر آپسی محبت و بھائی چارے کا ثبوت دیا۔ وہیں ایک دوسری خاتون سبایا نیلا نے مسجد نبوی کے سبز گنبد کی پینٹنگ بنا کر اور شاہد پاشا نے رامائن کی تھیم پر پینٹنگ کر کے یہ ثابت کیا کہ اس ملک کی فضا اب بھی رواداری موجود ہے۔ یہ انوکھا طریقہ اس میلے میں چار چاند لگا گیا۔
اس تجارتی نمائش کی ایک خوبی یہ بھی رہی کہ اس کا افتتاح بہت ہی انوکھا اور شاندار رہا ،آغاز تلاوت کلام پاک اور اس کےاردو ترجمہ کے ساتھ ہوا۔افتتاحی کلمات میں میزبان کے جذبات و احساسات ، میلے کی غرض و غایت سننے کے بعد بہت سے خطابات ہوئے۔ان میںسے کچھ اہم خطابات کی جھلکیاں قارئین کی نذر ہیں۔
سب سے اہم اور سبق آموز خطاب مہمان خصوصی سید سعادت اللہ حسینی صاحب (امیر جماعت اسلامی ہند) کا رہا، جس میں انہوں نےلوگوں کو بتایا کہ تجارت کے ذریعے ایمانداری سے حاصل کیا ہوا مال اسلام میں نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے ۔اسلام کے پانچ ستونوں میں سے دو اہم ستون زکوۃ اور حج ہیں اور دونوں کا براہ راست تعلق مال سے ہے۔ اسلام نے مال کمانے اور خرچ کرنے کی تائید کی ہے ۔ایسا مال جو ایمانداری سے کمایا گیا ہو اور رفاہی کاموں پر خرچ ہو ،سماج کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو، وہ عند اللہ مقبول ہوگا۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے امت میں یہ غلط خیال گھرکرگیا ہے کہ پیسہ کمانا دنیا داروں کا کام ہے، اللہ والےتو بس تنگدستی میں گزارا کرتے ہیں۔ اس غلط فہمی کی وجہ سے مسلم قوم پست ہمت ہوگئی اور سماج کی ترقی میں اپنا کردار نہیں نبھا سکی،یہ ایک منفی سوچ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دولت کو کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں سمٹ کرنہیں رہنا چاہیے ،اس سے فساد پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔صحابہ ٔکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مثال دیتے ہوے انہوں نے بتایاکہ عشرۂ مبشرہ میں سے چار صحابہ نہایت ہی مالدار تھے اور اس وقت کے ارب پتیوں میں شمار ہوتے تھے، لیکن انھوں نے اپنی دولت اللہ کی راہ میں اور انسانی فلاح کے لیےخرچ کیا۔ قرون وسطیٰ کے مسلم تاجروں نے اپنی دولت کو عوام کے لیے وقف کر دیا تھا،انہوں نے شہروں کی خوبصورتی ،صفائی اور عوام کے فائدے کے لیے اپنا مال خرچ کیا۔ اس کی مثال موجودہ استنبول(ترکی)بغداد (عراق )اور شام (فلسطین) ہے ۔
رفاہ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین محترم ایس امین الحسن صاحب نے اپنی بات رکھتے ہوئے ہے کہا کہ بزنس اور تجارت انبیاء کی سنت رہی ہے اور سب سے پہلا تجارتی میلہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے شروع کیا تھا، انہوں نے اس کے لیے سمندر کے دو بندرگاہوں کو تیار کروایا، جہاں تمام تاجر اکٹھا ہو کر آپس میں ملتے جلتے اور اپنی تجارت کو آگے بڑھانے کے مواقع حاصل کرتے تھے ۔انہوں نے ڈاکٹر حمید اللہ کی کتاب کا حوالہ دے کر یہ بتایا کہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سیریا اور یمن کے تجارتی میلوں میں شریک ہوتے تھے۔غرض کہ یہ تجارتی میلے تاریخ میں تجارت کی نیٹ ورکنگ کی مثال کے طور پر موجود ہیں۔
اس تجارتی میلے میں ترکی کے مصطفی کمال البراک اور رفاہ چیمبرس آف کامرس کے سکریٹری مرزا افضل بیگ نے بھی لوگوں کو خطاب کیا۔
اس طرح تجارتی حوصلہ کو بڑھاتا یہ میلہ چاردن اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری رہا۔ 12جنوری 2023 ءسے15 جنوری 2023 ءتک چلنے والے اس میلے میں خواتین کے دواہم میگزینز ’’ھادیہ‘‘ اور’’ عورہ‘‘ زینت بنے،اور ھادیہ کا مجلہ نقوش ہادیہ عوام و خواص کی توجہ کا مرکز رہا۔ بڑی تعداد میں خواتین نے اس کو خریدا اور پسند کیا ۔ھادیہ کے اسٹال پر ھادیہ کی چیف ایڈیٹر محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ اور میں ناچیز بھی موجود رہیں۔ اس کے ساتھ ہی سہیلیاں آرگنائزیشن کی ذمہ دار ایک متحرک بہن فاخرہ عتیق صاحبہ اور ایک ویمن آرگنائزیشن کی ذمہ دار ممبئی سے عظمیٰ ناہید صاحبہ بھی موجود رہیں۔ کرناٹک کے مختلف علاقوں اورملک کی دیگر ریاستوں کی بزنس خواتین بھی یہاں حاضر رہیں۔ اس طرح ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ میلہ خواتین کے لیے ایک امید افزا مستقبل کی فضا کو ہموار کرنے کا ذریعہ بنا۔ اس طرح کے تجارتی میلے اور اس میں خواتین کی نمائندگی آنے والے دور میں خواتین کے لیے بزنس و تجارت کے ایک شاندار مستقبل کا پتہ دیتے ہیں ۔
Comments From Facebook

1 Comment

  1. نیلوفر ایم اقبال شیخ

    ماشاء اللہ، بہت خوب۔۔۔۔
    ہمیں بھی غریب خواتین کے لیے کچھ کرنے کے نئے راستے یہاں سے ملے۔۔۔۔جزاک اللہ خیر

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

فروری ۲۰۲۳