فروری ۲۰۲۳

’’معذوری کا ٹرمپ کارڈ‘‘کےعنوان سےاس بارکیس کی اسٹڈی کی تو خیال آیا کہ اس کیس کی رہنمائی سے پہلے اس پر تھوڑی بات کی جائے، تھوڑا تبصرہ کیا جائے۔

تبصرہ

کیس اسٹڈی کرنے کے بعد جو سمجھ میں آیاوہ یہ کہ اس رشتے کو جس کی حققیت شادی کے کچھ وقفے بعد ہی سامنے آ گئی تھی ،اتنے طویل عرصے تک نبھایا گیا۔یہاں تک کہ چار معصوم وجود بھی دنیا میں آئے حکم الٰہی سے ،جبکہ تمام عرصے میں میاں بیوی کے تعلق کو لےکرکوئی خوش کن بات سامنے نہیں آئی اور نتیجہ یہ ہوا کہ بالآخر رابعہ نے فرار کو ہی نجات کی راہ جانا ۔اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عورت حتی الامکان نباہ چاہتی ہے ،کبھی خود کی خاطر، کبھی والدین کی خاطر اورکبھی اولاد کی خاطر ،یہ جذبہ اور یہ فطرت خدا نے عورت ذات کی ساخت میں قدرتی طور پر رکھا ہے ۔
ایک اور خاص بات اس کیس میں جو غور کرنے کے لائق ہے،وہ ہے کہ یہ کیس جہاں دینی ذہن کے کم ہونے کی عکاسی کر رہا ہے، وہیں اس سے زیادہ اس میںمعاشرتی برائیوں کی جھلک موجود ہے ۔جہاں والدین لڑکی کا رشتہ بغیر چھان بین کے کر دیتے ہیں ،اور پھر ایک بڑی برائی کے سامنے آ جانے پر بھی اس کے ساتھ اپنی بیٹی کو نباہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں ۔
پھر اچانک ایسے وقت پر اسے لڑکے سےقطع تعلق کرنے کی صلاح دیتے ہیں جبکہ وہ پوری طرح معذور ہو چکا ہو ۔یہ پوری طرح خود غرض ہونے کا ثبوت ہے ۔
ایسے میں رابعہ نے جس حوصلے کا مظاہرہ کیا ۔وہ قابل داد ہے ،مگر کب تک؟سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایسے وقت میں معاشرے کے سبھی لوگ بے خبر ہو جاتے ہیں ۔کوئی مدد کے نام پر آگے نہیں آتا، کوئی حوصلہ نہیں بڑھاتا،یہاں تک کہ سماجی عدالتیں ۔کورٹ، پولیس سب ہاتھ جھاڑ لیتے ہیں عورت کو اس کے شوہر کی طرف سے ،اس کےگھر والوں کی طرف سے اس حد تک مجبور کیا جاتا ہے کہ آخر برسوں سے اپنے آپکو روکے رکھنے کے باوجود اس کے صبر کے سبھی باندھ ٹوٹ جاتے ہیں ،اور نتیجہ پھر ہمارے سامنے ہے۔

رہنمائی

کیس کی رہنمائی کے لیے جہاں قرآن کریم کی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 12 ایمان والوں کو ایک واضح حکم دے رہی ہے :

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْـرًا مِّنَ الظَّنِّۖ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْـمٌ ۖ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا يَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا ۚ اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ يَّاْكُلَ لَحْـمَ اَخِيْهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ تَوَّابٌ رَّحِـيْـمٌ (12)

(اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو، کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں، اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی سے غیبت کیا کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ،سو اس کو تو تم ناپسند کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے۔)

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

فروری ۲۰۲۳