جون ۲۰۲۴

ہم الیکشن میں ہندوستان کے مستقبل کا فیصلہ کررہے ہیں، اورموجودہ حکومت کےنکمےپن پرماتم کررہے ہیں کہ اس کا ان دس سالوں میں عوام کی معیشت سے کوئی تعلق رہاہے نہ ان کی صحت اور روزگار سے۔ ہمیں ہانگ کانگ ، سنگاپور کی حکومتیں فوڈ کوالٹی چیک کے ذریعہ بتارہی ہیں کہ ہندوستانی مصالحوں میںایتھیلین آکسائیڈ موجود ہے ،جو ایک قسم کا کینسر پیدا کر رہا ہے ۔
کوریج بھی اس طرح ہے کہ:
’’ یورپی یونین نے ہندوستانی مصالحوں سمیت 527 فوڈ پروڈکٹس پر پابندی لگا دی، جو بھارتی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔‘‘
اب بھی اس بات پرکوئی ہندوستانی آوازنہیں اٹھاتا کہ یہ معیشت کے لیے دھچکا ہے، اوراب تک ملک کے مصالحے استعمال کرنے والوں کی صحت کےلیے تو جھٹکا ہے ۔
ایوریسٹ مصالحے اور مرچ کے بغیر تو نہ تو ہماری ڈش مکمل ہوتی ہے ،نہ گزارا ممکن ہے ۔ایوریسٹ کا تیکھا لال ، کشمیری لال ، اور ایم ڈی ایچ کے مصالحے ’’سواد ماں کا‘‘ ماں بھی بچوں کو زہر دینے لگی ہے، تاجر انسانی صحت کا بھی سودا کرلے تو کیا بچے گا ؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے فوڈ سیفٹی حکام کی جانب سے کیے گئے ٹیسٹوں میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوڈ پروڈکٹس کی ایک قابل ذکر تعداد میں ایتھیلین آکسائیڈ موجود ہے، جو ایک قسم کا کینسر پیدا کرتا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت نمایاں ہو کر سامنے میں آیا جب معروف ہندوستانی مصالحہ جات برانڈز (بشمول ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ) کی جانچ پڑتال کی گئی، اور یہ معلوم ہوا کہ ان میں ایتھیلین آکسائیڈ نامی کیمیکل مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں موجود ہے۔
اس سے قبل سنگاپور فوڈ ایجنسی اور ہانگ کانگ کے سینٹر فار فوڈ سیفٹی نے انکشاف کیا تھا کہ ہندوستانی فوڈ پروڈکٹس میںایتھیلین آکسائیڈ مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں موجود ہے، جس پر دونوں نے ممالک نے ہندوستانی مصالحوں پر پابندی لگائی، ہانگ کانگ فوڈ سیفٹی ریگولیٹر نے صارفین کو خبردار کیا کہ’’ایورسٹ فش کری مصالحہ‘‘ سمیت چار قسم کے مصالحےنہ خریدیں۔
اب یورپی یونین نے بھی 527 سے زیادہ ہندوستانی فوڈ پروڈکٹس میں کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز پر تشویش کا اظہار کیا ہے، یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (EFSA) نے ساڑھے3 سالوں کے دوران (ستمبر 2020 ءسے اپریل 2024ء) وسیع سطح پر ہندوستانی فوڈ پروڈکٹس کی جانچ کی جن میں گری دار میوے اور تل کے بیج (313)، جڑی بوٹیاں اور مصالحے (60)، غذائی خوراک (48)، اور دیگر متفرق کھانے کی مصنوعات (34) شامل تھیں۔
ٹیسٹوں سے یہ بات سامنے آئی کہ ان ہندوستانی مصنوعات کی ایک بڑی تعداد میں ایتھیلین آکسائیڈ موجود ہے، جس نے یورپی یونین کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا، کیوں کہ یورپی یونین 2011 ءمیں اس کیمیکل پر پابندی لگا چکا ہے۔
جب حکمرانوں کو صرف سرمایہ دار کی معیشت سے تعلق رہے عوام کی صحت کو نظر انداز کردے، جب ہمارے ملک کے فوڈ کوالٹی کنٹرولر استراحت فرمانے میں مصروف ہوں تو عوام کو گریبان پکڑ کر ووٹ سے پہلے سوال پوچھنا چاہیے ۔
527 پروڈکٹس میں ایتھیلین آکسائیڈ کی موجودگی کا مطلب ہے کہیں نہ کہیں ایک فرد اسے پروڈکٹ کے رابطے میں آرہا ہے ۔گھرمیں استعمال نہ کرتے ہوں تو ہوٹل کے کھانوں میں یا کسی دعوت کے کھانے میں کہیں نہ کہیں ربط میں آرہا ہے ۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو حکمران عوام کی صحت کا خیال نہ کرسکیں وہ کیا کرسکیں گے ؟

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴