جون ۲۰۲۴

عجیب خواب تھا، ہر طرف سیاہی چھائی ہوئی ہے ۔ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا، عجیب منظر ہے، ہر طرف اندھیرا اور شور ہی شور ہے ،لیکن وہاں موجود افراد، وہ تو بالکل مطمئن ہیں، گویا اندھیرے سے انھیںکوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔
میری آنکھیں اندھیرے کے سبب کھنچاؤ محسوس کرنے لگیں، دماغ کی نسوں میں ٹیسیں اٹھنی شروع ہوچکی تھیں، مجھے عجیب وحشت ہورہی تھی ،میں نے ایک شخص کی توجہ اپنی طرف کرنا چاہا ۔
’’ محترم! کیا آپ کو اندھیرے میں پریشانی نہیں ہورہی ؟‘‘
’’ اندھیرا ؟کیسا اندھیرا ؟‘‘ آواز سے محسوس ہوا غالباً وہ شخص حیرت سے مجھے تک رہا ہو ۔
’’یہ ہی تو اندھیراہےجو ہمارے اطراف پھیلا ہے، جس میں ہم دونوں کھڑے ہیں، لیکن نہ میں آپ کو دیکھ سکتا ہوں نہ خود کو، محض آوازیں سن سکتے ہیں ۔‘‘
’’برخوردار! کیا احمقانہ باتیں کررہے ہو ؟یہاں کوئی اندھیرا نہیں ۔‘‘میرا دماغ بھک سے اڑ گیا ، میری آنکھیں مجھے جھوٹ نہیں دکھاسکتیں، میرے اعصاب غلط پروسیس نہیں کرسکتے، میرے حواس خمسہ میں ابھی زندگی کی رمق باقی ہے، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ میں جو دیکھ رہا ہوں جو محسوس کررہا ہوں وہ غلط ہو؟ ہر طرف تو سیاہی چھائی ہے گھپ اندھیرا، ایک ایسی تاریکی جس میں اپنا وجود بھی کھوگیا ہے، لیکن یہاں جو لوگ موجود ہیں، انھیں یہ محسوس کیوں نہیں ہورہا، شاید نہیں نہیں ،میں غلط مفروضے نہیں گھڑنا چاہتا، لیکن ضمیر سرخ سگنل دے رہا ہے، جاؤ غار میں روپوش ہوجاؤ اس سے قبل کے تمہارے اعصاب بھی اندھیرے اور روشنی میں فرق کرنا ترک کردے ۔ جاؤ اس اندھیری بستی سے دور ہوجاؤ ، اصحاب کہف محفوظ ہوگئے تھے اُس دور کی سیاہی سے کیوں کہ انھوں نے اپنے لیے روشنی کا انتخاب کیا تھا، جاؤ تم بھی چلے جاؤ اس تاریک بستی سے ۔
اپنے لیے ایک غار منتخب کرو جہاں تم اپنی روشنی ، بصارت ، ایمان کی حفاظت کرسکو، یہاں ایک گھپ اندھیرا ہے، سیاہی، تاریکی ہی تاریکی ہے ،جاؤ چلے جاؤ یہاں سے ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴