جون ۲۰۲۴

37 سال کی ہاجرہ عبدالسلام بارہویں پاس ہیں۔ بارہویں کے بعد انھوں نے ایک سال تک گریجویشن کی پڑھائی کی لیکن اس کو مکمل نہیں کر سکیں۔ ان کے چھوٹے سے خاندان میں ان کے شوہر عبد السلام اور دو بچے ہیں۔ بیٹی ہادیہ نویں اور بیٹا یاسین گیارہویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔
اپنے بچوں کے نام پر ہی انہوں نے اسنیکس بنانے کے گھریلو کاروبار کا نام ہادیہ یاسمین فوڈ پروڈکٹس رکھا۔ ہاجرہ اس برانڈ کے نام سے چپس، مکسر اور اچار جیسی چیزیں بناتی ہیں۔
2014 ءمیں جب سنگھمم کی الوا برانچ کا افتتاح ہورہا تھا تو اس میں ہاجرہ شامل ہوئی تھیں۔ اسی پروگرام کے ذریعے انھیں حکم کے تحت بچت اور قرض کی اسکیموں کی جانکاری ہوئی۔
کچھ دنوں بعدہی باجرہ سنگھمم کی ممبر بن گئیں، سب سے پہلے سنگھمم کی گروپ ڈپازٹ اسکیم میں پیسے جمع کرنے شروع کیے۔اس اسکیم میں ایک گروپ میں بارہ ممبران ہوتے ہیں اور کبھی ممبران ایک سال تک دس ہزار روپے ہر مہینہ جمع کرتے ہیں۔ ہر مہینہ کسی ایک ممبر کو قرعہ اندازی کے ذریعہ ایک لاکھ بیس ہزار روپے ملتے ہیں۔ جمع کی جانے والی کل رقم سے سنگھمم ہر ممبر سے 5 % سروس چارج لیتا ہے۔

گھر میں آئی خوش حالی

ہاجرہ نے دو بار اس اسکیم میں پیسہ جمع کیا۔ پہلی بار انھیں چوتھے مہینے میں اور دوسری بار انھیں نویں مہینے میں ہی پیسے مل گئے۔ پہلی بار میں انھوں نے چالیس ہزار روپے جمع کیے تھے اور دوسری بار نوے ہزار جمع کر پائی تھیں۔ جب انھیں پیشگی ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے مل گئے ، تو یہ رقم ہاجرہ کے بہت کام آئی ۔ گھر بناتے وقت انھیں اپنے پاس موجود ڈیڑھ سو گرام سونا بیچنا پڑا تھا۔ گروپ ڈپازٹ اسکیم سے ملے پیسے اور اس میں کچھ رقم کا اضافہ کر کے ہاجرہ نے بیچے گئے سونے کا قریب آدھا حصہ دوبارہ خرید لیا اور اس طرح سے سنگھمم کی اسکیم ان کے لیے اثاثہ بنانے میں مدد گار ثابت ہوئی۔

قرض سے ملی کاروبار بڑھانے میں مدد

ہاجرہ نے اب تک سنگھمم سے تین بار قرض لیا ہے، پہلا اور تیسر ا قرض ایک ایک لاکھ روپے کا تھا، اور دوسرا قرض پچاس ہزار روپے کا تھا۔ ان میں سے دو قرض انھوں نے سال 2018 ءکے سیلاب سے پہلے لیے تھے۔
سنگھمم سے لیا گیا ایک لاکھ روپے کا پہلا قرض پر سنل لون تھا، یہ قرض انھوں نے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے لیا تھا۔ اس پیسے سے انھوں نے ستر ہزار روپے کی مکسچر بنانے کی مشین اور تئیس ہزار روپے میں مکسنگ کی مشین خریدی۔ مشین خریدنے سے پہلے باجرہ ہاتھ سے اسنیکس تیار کرتی تھیں، مشین کے استعمال سے وہ زیادہ سامان تیار کرنے اور بیچنے لگیں۔ اس سے ان کا کاروبار بھی بڑھا اور آمدنی بھی۔ اس بڑھی ہوئی آمدنی سے انھوں نے اپنےگھر کی تعمیر کو مکمل کیا۔
ہاجرہ نے اپنے کاروبار کے لیے کچا سامان خریدنے کے لیے سنگھمم سے پچاس ہزار روپے کا دوسرا قرض لیا۔ وہ پہلے بڑے کاروباریوں سے ادھار سامان لے کر اسنیکس تیار کرتی تھیں، اب وہ نقد سامان خریدتی ہیں۔ اس طرح انھیں پہلے کے مقابلے تین سے پانچ فیصد سستی قیمت پر سامان ملنے لگا،اور اس چھوٹے سے فرق سے بھی ان کی آمدنی میں خاصا اضافہ ہوا۔ ہاجرہ نے بتایا کہ ادھار لینے پر مجھے ایک بوری بادام 5350 روپے میں ملتا تھا، اب نقد میں 5200 روپے میں ہی مل جاتا ہے۔ ہر نقد خرید پر کل پانچ سو روپے کی بچت ہو جاتی ہے ۔
دوسرے قرض کے بعد بچت اور آمدنی بڑھتے ہی ہاجرہ نے سنگھمم میں چھ سو روپے کا ڈیلی ڈپازٹ اکاؤنٹ شروع کیا۔ اس کھاتے میں تقریباً چھ مہینوں میں ہی نوے ہزار کی رقم جمع ہو گئی ۔ انھوں نے سنگھمم کی منی بی اسکیم کے تحت ڈیڑھ لاکھ روپے کا قرض لے لیا۔ اس قرض کا استعمال ہاجرہ نے گھر کے ادھورے تعمیراتی کاموں کو پورا کرنے میں کیا اور اپنے گھر کی دوسری منزل کی چھت بھی بنوالی۔ منی بی اسکیم کے تحت کھا تہ داروں کو ان کی بچت کی رقم کے برابر رقم ملا کر قرض دیا جاتا ہے۔ اس قرض کی حتمی مدت چھ ماہ ہوتی ہے اور اس دوران قرض کی کل رقم پر ساڑھے تین فی صد سروس چارج دینا ہوتا ہے۔

سیلاب کی مار سے سنگھمم نے اُبارا

سنگھمم کے قرض سے باانھوںجرہ کی زندگی کچھ بہتر ہوئی اور انھیں ذہنی سکون بھی حاصل ہوا۔ وقت کے ساتھ آمدنی بڑھنے پر ہاجرہ نے ایک اسکوئی خریدی، اس سے انھیں اپنے کاروبار کے ساتھ ساتھ گھریلو کاموں میں بھی بہت آسانی ہوئی۔
2018 ءمیں کیرلا میں زبردست سیلاب آیا۔ ان کے گھر اور فیکٹری میں تقریباً تین فٹ پانی بھر گیا۔ پانی تین چار دنوں تک رہا، اس سے ان کی فیکٹری کی مشینیں خراب ہو گئیں اور بڑے پیمانے پر کچا مال بھی برباد ہوا۔ ہاجرہ نے اس نقصان سے ابھرنے کے لیے سنگھمم سے ایک لاکھ روپے کا تیسرا قرض لیا۔ انھوں نے اس قرض سے مشینوں کی مرمت کروائی، کچا مال خریدا اور اپنا کاروبار دوبارہ کھڑا کیا۔ فی الحال وہ یہ قرض واپس کر رہی ہیں۔
ہاجرہ نے اب تک پرسنل لون کا ہی پیسہ اپنے کاروبار میں لگایا ہے، ایسی حالت میں انھیں سیلاب اور دیگر وجوہ سے ہونے والے کا روباری نقصانات پر سنگھمم سے کوئی راحت نہیں مل پائی، جب کہ انھیں اچھا خاصا نقصان اٹھانا پڑا۔ ہاجرہ کہتی ہیں کہ اگر انھوں نے بزنس لون لیا ہوتا تو ان کے لیے فائدہ مند ہوتا،کیوں کہ ایسے قرضوں میں ہونے والے فائدے اور نقصان کو قرض دار اور سنگھممم مل کر برداشت کرتے ہیں۔وہ مزید کہتی ہیں کہ آئندہ اپنےکاروبار کے لیے بزنس لون ہی لیں گی۔

…اور آسانی سے ملے بزنس لون

ہاجرہ بلاسودی قرض دینے والے ایک دوسرے ادارے کے پاس گئی تھیں،مگر اس کی طویل اور پیچیدہ کاغذی کارروائی کی وجہ سے انھوں نے زیادہ کوشش نہیں کی ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ادارہ بھی بند ہو گیا۔
ہاجرہ نے سنگھمم اسکیموں سے فائدہ اٹھایا اور اس کے بارے میں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی بتایا۔ اس سے تحریک پا کر کئی لوگ سنگھمم کے ممبر بنے۔ ہاجرہ کے دو رشتے داروں نے کم کی فکسڈ پازٹ اسکیم میں پیسہ جمع کیا ہے اور ایک رشتہ دار نے قرض بھی دیا ہے۔ ہاجرہ نے اپنے دو دوستوں اور ان کے گھرانوں کو بھی سنگھمم سے جوڑا ہے۔
ہاجرہ بتاتی ہیں کہ سنگھمم میں ہونے والی میٹنگوں کی خبر معمول کے مطابق ملتی رہتی ہیں مگر وہ کبھی ان میں شامل نہیں ہو سکیں۔ اگر وہ ایسی کسی میٹنگ میں شامل ہوسکیں تو بزنس لون کی کاغذی کارروائی کو مزید آسان بنانے کی مانگ کریں گی۔ مثال کے طور پر وہ بزنس لون کے لیے پروجیکٹ رپورٹ جمع کرنےکی شرط کو ختم کرنے کی مانگ کریں گی۔

مذہبی تقاضے کے تحت انھیں بینک پسند نہیں

مذہبی تقاضوں کی وجہ سے ہاجرہ اور ان کے گھرانے کو بینک یا اس جیسےدوسرے اداروں سے سود پر قرض لینے سے احتراز ہے۔ جب ان کے شہر میں سنگھمم نے کام کرنا شروع کیا تو انھیں بڑی خوشی ہوئی اور انھیں لگا کہ اب ضرورت پڑنے پر وہ قرض حاصل کر سکیں گی۔
ہاجرہ کا ایک بینک میں کھاتہ بھی ہے مگر مذہبی تقاضوں کی وجہ سے انھوں نے کبھی بینک سے قرض لینے کی کوشش نہیں کی۔ ان کا کھاتہ گیس سبسڈی حاصل کرنے اور اس جیسے دوسرے کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ہاجرہ کے مطابق ان کی اپنی غیر منقولہ جائداد کی ضمانت پر بینک یا اس جیسے دوسرے اداروں سے سود پر قرض مل جاتا مگر وہ اسے پسند نہیں کرتیں ۔ ہاجرہ نے بتایا کہ ان کے مذہبی عقیدے کی وجہ سے انھیں سود کا لین دین پسند نہیں ہے۔ یہ بات بھی صحیح ہے کہ بینکوں کے مقابلے سنگھمم سے لین دین کرنے کے لیے کاغذی کارروائی اور بھاگ دوڑ کم کرنی پڑتی ہے، مگر سنگھمم کو چننے کی اصل وجہ بلاسودی قرضوں کے سلسلہ میں ان کا مذہبی نظریہ ہے۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴