جون ۲۰۲۴

احادیث کی روشنی میں اور سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مکہ معظمہ ہماری زمین کا مرکز ہے ۔ مکہ اول اول پانی سے ایک بلبلہ یا نقطہ کی صورت ابھرا اور پھر اللہ نے اس کے اطراف ہماری زمین کو پھیلا دیا ،گویا حرم شریف اس دنیا میں معرض وجود میں آنے والا وہ پہلا گھر ہے، جو اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر ہوا ، یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان کی بودوباش سے پہلے اپنی عبادت کا انتظام کیا۔ ان حقائق کو جاننے کے لیے آج انسان کو اپنی تصوراتی آنکھوں سے ہمارے جدامجد حضرت آدم علیہ سلام کے دور میں جھانکنا ہوگا ۔ خیر،کمزور انسانی آنکھیں اس کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔
آئیے! آج کے دور کی بات کرتے ہیں ۔روئے زمین پراللہ نے سب سے پہلے اپنا گھر تعمیر کروایا تو ہماری بشری آنکھیں جو کہ اللہ کے دیدار کی متحمل نہیں ہوسکتی ہیں ،ان کےلیے یہ انتظام کیا کہ اللہ کے گھر کی زیارت سے ہی ہم اللہ سے ملاقات کا شرف حاصل کر سکیں اور آج تک یہی لاکھوں کروڑوں فرزندان ودختران توحید کرتے چلے آ رہے ہیں، اور یہی عمرہ و حج کامقصد بھی ہے ۔
ہم کسی کے گھر صاحب خانہ کے بلاوے پر ہی تو جاتے ہیں ۔ یہاں بھی یہی کیفیت ہے ۔ اللہ رب العزت جسے اپنے گھر بلاتے ہیں صرف انھیں ہی وہاں جانے کی سعادت حاصل ہوتی ہے ۔ ہم کسی کے گھر صاحب خانہ سے ملاقات کے لیے ہی تو جاتے ہیں ناں؟ بس یہاں بھی یہی کیفیت ہے کہ اللہ سے ملاقات کا شرف۔ ہم اپنے بشری جامے میں یہ شرف حاصل نہیں کر سکتے، لہٰذا جب حجر اسود کو بوسہ دیتے ہیں ،ملتزم سے والہانہ انداز میں لپٹ کر روتے ہیں تو کیا یہ اللہ سے ملاقات نہیں ہے؟ بس دل کی یہ کیفیت ہو اور جذبات میں تڑپ و شدت ہو کہ اللہ نے ہمیں ملاقات کے لیے ہی بلایا ہے اور ہم اللہ سے مل رہے ہیں ۔
معتمرین اور عازمین حج سے یہی مطلوب ہے کہ ان کا یہ قصد و یقین ہو کہ ان کا سفر اللہ سے ملاقات کے لیےہے ۔پھر حج کے لیے میدان عرفات میں حجاج کرام اپنی مغفرت کے لیے آہ و زاری کرتے ہیں، تب یہ بات دل میں ہو کہ ہمارے آقاﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے صحابہ کے بیچ کھڑے تھے اور اللہ تعالی سے ہماری مغفرت کے طلب گار تھے ۔ کیا حجاج کرام کا تصور وقت کے پہیے کو پیچھے نہیں گھما سکتا کہ تصور میں ہی سہی وہ ان دعاؤں میں شامل ہوجائیں ؟ ہاں ! جذبے کی صداقت و شدت درکار ہے ۔
اب بات ہم پیچھے رہ جانے والے محرومین کی ہو جائے ۔ ہم حجاج کرام سے بس یہ التجا کریں کہ وہ میدان عرفات میں ہماری بھی مغفرت کی دعا مانگیں ۔

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴