جون ۲۰۲۴

سوال:

ایک بہن نے رو رو کر اپنے گھر کا حال سنایا ،وہ بہت زیادہ پریشان ہیں، براہ کرم رہ نمائی فرمائیں ، ان حالات میں وہ کیا کریں؟
ان کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر بہت زیادہ عیّاش اور بدکار ہیں، وہ نئی نئی لڑکیوں سے رابطہ بناتے اور ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ انھیں گھر میں لانے کی تو ہمّت نہیں کرتے ، لیکن ان کی وجہ سے گھر سے باہر رہتے ہیں اور بہت سی راتیں بھی گھر سے باہر گزارتے ہیں ،اس وجہ سے ان سے بارہا تکرار اور لڑائی ہوچکی ہے ، لیکن وہ مانتے نہیں ۔بہن کا یہ بھی کہنا ہے کہ شوہر کی مسلسل بدکاری کی وجہ سے دل میں ان سے نفرت سی پیدا ہوگئی ہے،کبھی وہ مباشرت کرنا چاہتے ہیں تو آمادگی نہیں ہوتی اور وہ ہٹ جاتی ہیں۔ انھیں اس کی فکر ہے کہ ایسا کرنےسےگناہ تو نہیں ہوگا؟

جواب :

اسلام کی ایک بنیادی تعلیم یہ ہے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے۔ اس سے اس کے اعمال کے بارے میں بازپُرس کی جائے گی۔ اُس نے نیک کام کیے ہوں گے تو اسے اجر و انعام سے نوازا جائے گا ، بُرے کام کیے ہوں گے تو ان کی سزا اسے مل کر رہے گی ۔اس کے رشتہ داروں اور متعلقین کے نیک کاموں کا اسے کچھ فائدہ پہنچے گا ،نہ اُن کے بُرے کاموں کا وبال اس کے سر جائے گا ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى – وَاَنۡ لَّيۡسَ لِلۡاِنۡسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى – وَاَنَّ سَعۡيَهٗ سَوۡفَ يُرٰى – ثُمَّ يُجۡزٰٮهُ الۡجَزَآءَ الۡاَوۡفٰى (سورۃالنجم: 38 -41)

(یہ کہ کوئی شخص دوسرے (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے ،اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی ، پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا ۔)
ان آیات میں مذکور پہلا جملہ قرآن مجید میں چار اور مقامات
(سورۃ الأنعام : 164 ،سورۃالاسراء: 15 ،سورۃ الفاطر : 18 ،سورۃالزمر: 7) پر بھی آیا ہے۔ اس سے یہ بات بہ تاکید ثابت ہوجاتی ہے کہ بارگاہِ الٰہی میں ہر شخص کو اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہے ، کسی اور کے اعمال کی نہیں ۔
قرآن مجید میں اس کی متعدد مثالیں پیش کی گئی ہیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا ایمان نہیں لایا تو وہ عذابِ الٰہی کا شکار ہوا اور کافروں کے ساتھ وہ بھی غرقاب ہوا۔ نہ پیغمبر کا بیٹا ہونا اس کے کچھ کام آیا نہ اس کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے حضرت نوح کی نبوت پر کچھ فرق پڑا ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کا باپ ایمان سے محروم رہا تو وہ بارگاہِ الٰہی میں راندۂ درگاہ ٹھہرا۔ ایک پیغمبر کا باپ ہونا اس کے کچھ کام آیا ،نہ باپ کے کفر کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نبوت پر کچھ اثر پڑا۔ حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام کی بیویاں ایمان سے محروم رہیں اور خیانت کی مرتکب ہوئیں تو پیغمبروں کی بیویاں ہونے سے انھیں کچھ فائدہ پہنچا نہ ان کے کفر اور خیانت کی وجہ پیغمبروں کی پیغمبری پر حرف آیا ،اور فرعون کی بیوی کو ایمان لانے کی توفیق ہوئی تو اسے جنّت کی بشارت ملی اور فرعون کا ظلم و جبر ان کے نامۂ اعمال میں نہیں لکھا گیا ۔
اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ کسی عورت کا شوہر چاہے جتنا گناہ گار اور بدکار ہو ، لیکن اگر عورت نیک اور اللہ کی مطیع و فرماں بردار ہو تو شوہر کی بُرائی کا وبال اس کے سر نہیں منڈھا جائے گا ۔
دوسری بات یہ کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا خیر خواہ ہونا چاہیے،اگر شوہر کسی بُرائی میں مبتلا ہو اور کسی غلط راہ پر چل رہا ہو تو بیوی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے سمجھائے بجھائے اور غلط راہ سے بچانے کی کوشش کرے ۔
وہ اسے بتائے کہ آپ کا یہ عمل سخت گناہ اور اللہ کے غضب کو بھڑکانے والا ہے ،یہ بھی بتائے کہ جنسی آوارگی کا وبال انسان کو اس دنیا میں ہی بھگتنا پڑتا ہے ۔آتشک (syphilis) ، سوزاک (gonorrhoea) ، سرطان (Cancer) اور ایڈز (AIDS) جیسی خطرناک اور مہلک بیماریاں اسی عملِ بد کے شاخسانے ہیں۔ انسان ان میں سے کسی بیماری کا شکار ہوجائے تو تڑپ تڑپ کر زندگی گزارتا ہے اور اس کی بڑی قابلِ رحم حالت ہوجاتی ہے۔ بیوی یہ کام کرلے تو اس کی ذمہ داری پوری ہو جاتی ہے،پھر اگر شوہر اس کی بات نہ مانے تو اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے ۔
تیسری بات یہ کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لیے باعثِ سکون اور ایک دوسرے کی جنسی خواہش پوری کرنے والے ہوتے ہیں ،اس بنا پر اگر شوہر بیوی کی قربت چاہتا ہے اور اس سے جنسی تعلق قائم کرنے کا خواہش مند ہے تو بیوی کو اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ گھر سے باہر شوہر کی برائیاں اس کے سر ، گھر کے اندر تو وہ ایک جائز کام کرنا چاہتا ہے تو اسے اس سے کیوں محروم کیا جائے ؟شوہر کو جنسی تسکین فراہم کرنے کے ساتھ بیوی اس سے حسبِ موقع بات چیت کرسکتی ہے اور اسے صحیح راستے پر لانے کی کوشش کر سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ دلوں کو بدلنے والا ہے۔ کیا عجب ، کب کوئی بات دل کو لگ جائے اور انسان سدھر جائے ۔
آخری بات یہ کہ اس صورت حال میں برابر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہنا چاہیے کہ وہ گھر کا ماحول اچھا بنا دے ، شوہر کے دل کو پلٹ دے ، اسے گناہوں سے بچا لے اور نیک کاموں کی توفیق دے ۔دعا کی قبولیت کی ساعتیں ہوتی ہیں، نہیں معلوم ، کب کوئی دعا قبول ہوجائے اور مراد پوری ہو جائے ۔

٭ ٭ ٭

ویڈیو :

Comments From Facebook

1 Comment

  1. شہاب الدین کمال

    اگر سب کچھ کرنے کے باوجود شوہر اپنی اصلاح نہیں کر رہا ہے تو ایک صورت یہ بھی ہے کہ نیک عورت ایسے شوہر سے خلع لے کر علحیدگی اختیار کرلے اور کسی نیک انسان کی زوجیت میں آجائے۔

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴