جون ۲۰۲۴

عجیب وقت ہے یہ انتخاب کا موسم
کہ جس کو دیکھو گداگر بنا ہے فخر کے ساتھ
ہر ایک ہاتھ میں اک کاسٔہ گدائی ہے
کسی کا کاسہ بڑا ہے کوئی ہے کوزہ بدست
کسی کو ذات پہ نخوت برادری کا خمار
کسی کو کالی کمائی پہ افتخار بہت
ہے زعم لوگوں کا ایماں خرید سکتا ہوں
کسی کو نشہ بزرگی و خاندان کا ہے
کوئی ہے کرسی کا بھوکا لباس تقویٰ میں
یقیں ہے سب کو کہ ہیں کالانعام سارے عوام
سبھی کے سر پہ قیادت کا بھوت بیٹھا ہے
ہے خوش گمانی فقط ہم ہیں قائد اعظم
خدا بچائے کہ ہیں سادہ لوح لوگ بہت
جو خوش ہیں آئیں گے چن کر نئے مسیحا اب
خبر نہیں کہ ہےآمد نئے لٹیروں کی
نئے سرے سے جو چوسیں گے خوں غریبوں کا
یہ فکر ہوگی کہ آسائشیں ملیں اتنی
فرنگیوں سے بھی آگے ہوں شان و شوکت میں
کہاں ہیں گاندھی و نہرو ابوالکلام ورفیع
پرانے قصے ہیں ان کو نہ کوئی دہرائے
نئے زمانے کے لیڈر کو چاہیے دولت
بہت سا مال گنوا کر بہت ستم سہ کر
رسائی ہو سکی قانون ساز منڈی میں
کہ اس کو کام ہے کیا خدمت عوام سے اب
کہ پانچ سال تو اب عیش سے گزرنے دو

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴