جون ۲۰۲۴

بِسْمِ اللٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اۨلَّذِىۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَالۡحَيٰوةَ لِيَبۡلُوَكُمۡ اَيُّكُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡغَفُوۡرُۙ‏ ۞(سورة الملك : 2)

(جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی۔)

اس دنیا کو اللہ تعالی نے جس اصول پر تخلیق کیا ہے، وہ ہےآزمائش کا اصول۔ زندگی ایک امتحان گاہ ہے، یہ اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے ،اور اسی حقیقت کو سمجھنے میں ہماری تمام کامیابیوں کا راز چھپا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا میں جس کو زندگی بخشتا ہے اس کوامتحان کے لیے بخشتا ہے کہ وہ دیکھے کون اس کی پسند کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے اور کون اپنی من مانی کرتا ہے۔ اس امتحان کا لازمی تقاضا ہے کہ وہ ایک ایسا دن بھی لائے جس میں لوگوں کو ازسرنو زندہ کرے، ہر شخص کی نیکی اور بدی کا حساب ہو اور وہ اپنے عمل کے مطابق جزا یا سزا پائیں۔
بہرحال ،انسان کی دنیوی زندگی ایک وقفہ ٔامتحان ہے اور موت اس وقفے کے اختتام کی گھنٹی ہے۔ اس وقفۂ امتحان کا انداز بالکل اسکولوں اور کالجوں کے امتحانات جیسا ہے ۔ فرق بس یہ ہے کہ ان امتحانات کے لیے چند گھنٹوں کا وقت دیا جاتا ہے، جب کہ انسانی زندگی کے حقیقی امتحان کا دورانیہ اوسطاً تیس چالیس برس پر محیط ہے۔ ظاہر ہے انسان کی زندگی کے ابتدائی بیس پچیس برس تو بچپنے اور غیر سنجیدہ رویے کی نذر ہو جاتے ہیں۔ پھر اگر کسی کو بڑھاپا دیکھنا نصیب ہو تو اپنی آخری عمر میں وہ عبرت کی تصویر بن کر رہ جاتا ہے۔ لے دے کر ایک انسان کو عمل کے لیے شعور کی عمر کے اوسطاً تیس چالیس سال ہی ملتے ہیں۔
اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی !
انسان کو دنیا میں جو کچھ دیا گیا وہ بطور آزمائش ہی دیا گیا۔اسی لیے دنیا میںخوشی کے ساتھ غم،آسانی کے ساتھ مشکل،راحت کے ساتھ زحمت،امید کے ساتھ مایوسی کاوجود رہتا ہے۔
زندگی کی تلخ حقیقتوں پر مایوس ہونے کے بجائے انھیں حوصلےکے ساتھ قبول کرنے سےہی انسان دنیا کی نعمتوں کا فائدہ اٹھانے کے قابل ہوتا ہے۔
خالق کی اس دنیا میں خوش گوار حالات کے ساتھ ہمیشہ منفی حالات پائے جاتے ہیں۔
اس دنیا کا حقیقی ’’رازِ حیات‘‘ یہ ہے کہ اپنی نظر ہمیشہ اچھی چیزوں کی طرف رکھی جائے، جو بدلا جاسکے اسے بدلنے کی کوشش کرنے کے بعد ہر ناگوار چیز کو نظر انداز کر دیا جائے۔
بقول علامہ اقبال:

راز حیات پوچھ لے خضر خجستہ گام سے
زندہ ہر ایک چیز ہے کوشش نا تمام سے

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴