جون ۲۰۲۴

14 جون کا دن ہر سال خون کے عطیے کے لیے عالمی طور پر منایا جاتا ہے۔جس کا اصل مقصد محفوظ طریقے سے خون کی منتقلی کرنے ،عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور ضرورت مند کے کام آنے کے جذبے کو شعوری طور پر پروان چڑھانا ہے ۔یہ وہ خیر کا کام ہے جو انسان بنا کسی ذاتی مفاد کے، دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے کرتا ہے اور دوسروں کےلیے فائدہ مندبننے والے کو اللہ رب العزت بھی پسند کرتے ہیں ،اس کی تاکید خود ہمارے پیارے نبی ﷺ نے کی ۔
ایک شخص نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اورعرض کیاکہ اے اللہ کے رسول! اللہ کے یہاں محبوب ترین کون ہے؟اور کون سے اعمال اللہ کو زیادہ پسند ہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایاکہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے ،مشکل دور کرتا ہے ،قرض ادا کرتا ہے ،بھوک مٹاتا ہے اور کسی شخص کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ چلنا مجھے مسجد نبوی میں ایک ماہ کے اعتکاف سے بھی زیادہ پسند ہے۔( الصحیتہ: 906 ،صحیح الترغیب والترتیب : 2623)
خالص رضائے الہی حاصل کرنے کی نیت سے کیے گئے کام اللہ تعا لی کو بھی محبوب ہیں اور اللہ تعالی کے یہاں اپنے ایسے بندوں کے لیے بے شمار اجر موجود ہے۔
خود اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:
’’ ہاں ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کےلیے بے شمار اور نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔‘‘ ( سورہ الانشقاق )
قرآن مجید میں ہی ایک اور جگہ فرمایا گیا ہے:
’’ اگر تم حقیقت سمجھو تو اجر اللہ کے پاس ہے وہ تمھارے لیے کہیں زیادہ بہتر ہے۔‘‘
اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق کا بنیادی جز خون کو قرار دیا ہے، جو ایک زندہ جسم کی اہم ضرورت ہے اور بہت منظم طریقے سے اس کا نظام انسانی جسم میں چلتا ہے، جو انسان میں شکر الٰہی کا جذبہ پروان چڑھانے، ایمان کی پختگی اور رب سے محبت بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے، غور کرنے والوں کے لیے ۔
سورۂ علق میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
’’ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ۔‘‘
اس آیت سے خون کی اہمیت صاف طور پر واضح ہو جاتی ہے ۔
اتنے اہم اور ضروری جز کو کسی اور کو دینا اللہ رب العزت کی ہی توفیق ہو سکتی ہے ،ورنہ انسان ایسا کرنے کی استعداد نہیں رکھتا۔

عطیہ کی اہمیت و ضرورت و فوائد

خون عطیہ کرنے کی ضرورت تب پیش آتی ہےجب کسی بھی حادثاتی صورت حال،بیماری یا سرجری میں بہت زیادہ خون کا بہاؤ ہوجائے اور مریض کے جسم میں خون کی کمی ہوجائے ،اور کسی بیماری میں اس طرح کی ضرورت پیش آ سکتی ہے جیسے Dialysis وغیرہ کے دوران؛ تب انسانی جانوں کو بچانے کےلیے خون کے عطیات انتہائی اہم اور ضروری ہیں۔یہ کام صدقۂ جاریہ ہے۔
سورۂ مائدہ میں اللہ رب العزت نے ایک انسانی جان بچانے کوپوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف قراردیاہے۔اس سے انسان کو قرب الٰہی،قلبی سکون،عمل صالح میں اضافہ اور مصیبتوں اور آفات سے نجات ملتی ہے۔
خون کی فوری ضرورت کو پوراکرنے کے لیےہرجگہ بلڈبینک بنائے گئے ہیں۔جس میں مختلف گروپ کے خون کو علیٰحدہ کرکےجانچ کرکے رکھا جاتاہے،اور ضرورت پڑنے پرفوری طور پرخون دست یاب کیا جا تا ہے۔سائنسی اعتبار سے ایک صحت مند انسان میں 5. 4 لیٹرسے 5. 5 لیٹرخون ہوتا ہے،اور اگر سال میں دو سے تین مرتبہ خون عطیہ کیا جائےتب صحت برقرار رہتی ہے،کیوں کہ عطیہ کرنے کے بعددیے جانے والے خون کی مقدار تین دن میں دوبارہ تیار ہو جاتی ہے۔
ان میں RBC, WBC اور Platelets کے اپنے وقفۂ حیات ہوتے ہیںاور پھر وہ دوبارہ تیار ہو جاتے ہیں، اس لیے ایک بار خون دینے کے بعد کم از کم تین چار ماہ کے وقفہ کے بعد ہی خون دینا چاہیے۔
امریکہ کی میڈیکل Association میں ایک ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق جو افراد خون کا عطیہ دیتے رہتے ہیں، ان میں درد قلب ،دل کا دورہ، کینسر ،شریان اور وریدوں کی بیماریاں %95 کم پائی جاتی ہے۔ انسانی جسم میں آئرن کی مقدار کو متوازن رکھنے کے لیے عطیہ ایک مفید عمل ہے، کیوں کہ آئرن کی زائد مقدار دل ،جگر اورلبلبہ کو متاثر کرتی ہے ،اس کے علاوہ چربی Cholestrol, Fatty Acid کی مقدار بھی متوازن رہتی ہے۔
انسانی خون 55% پلازمہ اور %Carpuscle 45 خون کے خلیات ( Erythrocytes, Leucocytes , Thrmbocytes ) پر مشتمل ہوتا ہے۔پلازمہ میں موجو تغذیات غذائی اجزاء سے تیار ہوتے ہیں،سا تھ ہی ان میں ضد اجسام بھی موجود ہوتے ہیں، جو انسانی جسم کے مدافعتی خلیات کے طور پر کام کرتے ہیں ۔پلازمہ کو بھی Donate کیا جا سکتا ہے ۔دوسرے خلیات جنھیں ہم Carpuscles کہتے ہیں ،انسانی جسم میں مخصوص افعال انجام دیتے ہیں ۔یہ خلیات Bone Marrow میں بنتے ہیں اور وقفۂ حیات مکمل ہونے پر جگر میں جاکر مر جاتے ہیں،پھر اسی طرح ان کا Cycle جاری رہتا ہے۔ خون کے نئے خلیات بننے سے دوران میں آسانی ہو جاتی ہے ،صحت مزید بہتر ہو جاتی ہے، جس سے جلد ( چہرے کی ) میں نکھار پیدا ہو جاتا ہے ۔ اگر انسان خون کا عطیہ نہ کرے تب بھی اس کے جسم میں خون کے خلیات ضائع ہو جاتے ہیں ،کیوں کہ ان کا وقفۂ حیات مخصوص ہے۔Platlets دو یا تین WBCs یہ 10 سے 15 دن اور RBCs یہ 120 دن زندہ رہتے ہیں۔یہ انسان میں نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور روحانی نشوونما کا ذریعہ ہے ۔تو کیوں نہ اللہ رب العزت کی اس نعمت کو خدمت خلق کے لیے استعمال کریں اور اپنے خاندان کے افراد ،دوست و احباب میں اس کا جذبہ بیدار کریں ۔

خاص کر تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات میں اس کا شعوری جذبہ بیدار کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ عمل ایک فرد کی ضرورت ہی نہیں بلکہ پورے ماحول کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔دوسروں کی مدد کرنا ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے، نا خوش گوار جذبات کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔یہ جان بچانے والا عمل ہے، رب العزت کے حکم سے یہ عمل زیادہ سے زیادہ تین زندگیوں کو بچا سکتا ہے۔رضائے الہی کی خاطر خون کا عطیہ نفسیاتی صحت پر سازگار اثر ڈالتا ہے ۔اسلام کی واضح اور روشن تعلیمات اور پیارے نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے کہ ضرورت مند کی ضرورت کو مذہبی تفرقہ اور اختلاف کے بغیر انجام دیا جائے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مومن کو اعلیٰ ظرفی اور ہم دردی کے جذبے سے نوازا ہے ۔قابل مبارکباد ہیں وہ ادارے اور تنظیمیں جومخصوص موقعوں پر Blood Donation Camp منعقد کرتی ہیں، امت کے نوجوان کثیر تعداد میں اس عمل میں حصہ لیتے ہیں اور پھر مناسب طریقے سے اس خون کو ضرورت مندوں تک پہنچایا جاتا ہے ۔اللہ رب العزت امت کے ان ہم درد نوجوانوں کے اس مخلص جذبے اور عمل کو قبول فرمائے ،آمین!
ہر وہ فرد جو 17 سے 50 سال کی عمر کا ہو اور وزن 50 کلو سے زائد ہو وہ خون کا عطیہ کر سکتا ہے۔بنیادی طور پر انسانی خون کے چار قسم کے گروپ ہوتے ہیں A, B, AB اور O،ان میں ہر قسم کو ضد حیات (Antigen) ،ضد جسم( Antibody )کے مطابق مثبت اور منفی میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔مریض کو دینے سے پہلے خلیات اور گروپ کی جانچ ضروری ہوتی ہے۔
گروپ A والا خون گروپ A کو اور گروپ AB کو دیا جا سکتا ہے ۔گروپ B والا خون گروپ B اور AB کو دیا جاسکتا ہے۔اسی طرح AB یہ AB کو دے بھی سکتا ہے اور لے بھی سکتا ہے۔ اس لیے AB گروپ کو Universal Acceptor کہتے ہیں ،کیوں کہ وہ سارے گروپس سے خون لے سکتا ہے ۔”O” گروپ تمام گروپس کو منتقل کیا جاسکتا ہے، اس لیے اسے Universal Donor کہتے ہیں۔
عطیہ کے وقت دینے والے کے خون کی جانچ کی جاتی ہے، جن میں , Hepatatis C, B اور AIDS جیسی بیماریوں کے Tests شامل ہیں ۔
اس دن Blood Donation Campمنعقد کیے جاتے ہیں، جس میں الحمدللہ لوگ رضاکارانہ طور پر اللہ کی خوشنودی حاصل کرنےکے لیے خون دیتے ہیں ،تاکہ وہ بھی خود کے وجود کو نفع بخش بنا سکیں ،اوراس کا اجر جتنا دنیا میں ملتا ہے ،اس سے کہیں زیادہ اللہ رب العزت کے یہاں پانے کی نیت ہونی چاہیے ۔
سورۂ رحمٰن میں ارشاد ربانی ہے:
’’کیا بھلائی کا بدلہ بھلائی کے سوا کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔‘‘
اللہ رب رحمٰن و رحیم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا کرے اور اپنی بارگاہ میں انھیں شرف قبولیت بخشے، آمین ثم آمین یا رب العالمین!

٭ ٭ ٭


 تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات میں اس کا شعوری جذبہ بیدار کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ عمل ایک فرد کی ضرورت ہی نہیں بلکہ پورے ماحول کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے۔دوسروں کی مدد کرنا ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے، نا خوش گوار جذبات کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔یہ جان بچانے والا عمل ہے، رب العزت کے حکم سے یہ عمل زیادہ سے زیادہ تین زندگیوں کو بچا سکتا ہے۔رضائے الہی کی خاطر خون کا عطیہ نفسیاتی صحت پر سازگار اثر ڈالتا ہے ۔

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴