جون ۲۰۲۴

کھانا :غذا بھی اورمزہ بھی
انسانی ذوق کھانے کو اس کے لوازمات کے ساتھ یعنی خوش رنگ خوش ذائقہ اور سلیقہ کے ساتھ پیش کیا جانا پسند کرتا ہے۔ اسی ذوق کے مطابق اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں کے ذائقے خوشبو اور برتنوں کا بھی خصوصی ذکر فرمایا ہے۔خوشبودار غذائیں کھانے کی اشتہا بڑھاتی ہیں، مصالحے اس میں ذائقہ بڑھاتے ہیں،لیکن کہیں ہم ذائقہ اور خوشبو کی خواہش میں زہر تو نہیں کھارہے ہیں؟
کیا ہم جانتے ہیں کہ کیسے انتہائی نقصان دہ اجزاء ہماری غذاؤں میں شامل کیے جارہے ہیں اور کیسے تاجر صاحبان اپنی تجارت کے فروغ کے لیےانسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔
پچھلے دنوں یعنی15پریل کو ہانکانگ کے فوڈ ایینڈ سیفٹی سینٹر کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے کچھ مصالحوں میں ایتھا ئیلین آکسائیڈ کی اتنی مقدار پائی گئی، جو کینسر جیسے مہلک مرض کا موجب بن سکتی ہے، اس کے بعد سنگاپور ہانکانگ اور اب نیپال نے بھی ان مصالحوں پر پابندی لگادی۔
چھوٹے بچوں کے لیے تیار کردہ غذا سئریلکز میں چینی کی کثیر مقدار پائی گئی،جو چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے نہایت ضرر رساں ہے۔اس کے علاوہ دکن ہیرالڈ کے مطابق یوریپین یونین کی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے انڈین فوڈ کے400سے زیادہ کھانے کی مصنوعات کو نقصان دہ قرار دیا ہے، ان میں59 ایسی اشیاء تھیں، جن میں صحت کے لیےانتہائی نقصان دہ کیمیکل کی آمیزش پائی گئی ،جن سے گردوں کے امراض تنفس کے عارضے اور امراض قلب جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ زیادہ استعمال سے کینسر کے امکانات بھی ہوسکتے ہیں۔
20 چیزیں ایسی تھیں جس میں کلوروتھینول پایا گیا،10 ایسی پیداوار جن میں ایسی زہریلی کیمکلزپائی گئیں، جن کے استعمال پر پابندی ہے۔22مصنوعات میں انتہائی خطرناک جراثیم کش دواؤں کی آمیزش پائی گئی۔ان نقصان دہ مصنوعات کی فہرست میں قدرتی پیداوار، بیج، دالیں وغیرہ بھی شامل تھے ،جن کی پروسیسنگ میں نقصان دہ کیمکل شامل کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ Fssai نے کوٹن کینڈی پر اس کے کلر میں پائے جانے والے rhodamine-b کی وجہ سے پابندی لگائی، روڈامائن بی جو کپڑوں اور کاغذ کو لال کلر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس کا کھانے میں استعمال کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
کرناٹک گورنمنٹ نے اسٹریٹ فوڈ کے کئی کھانوں (گوبھی ،منچورین، چکن،کباب ، کوٹن کینڈی ) کو ٹیسٹ کروایا جس میں پایا گیاکہ یہ خطرناک کیمیکل کلر کےلئے استعمال کیاگیا تھا۔
یہی نہیں بعض شہروں میں نقلی کالی مرچ، نقلی سونف، نقلی زیرہ جو کہ گھاس اور پتھر لکڑی کے ٹکڑوں سے بنایا جاتاہے کی کالا بازاری بھی جاری ہے۔
دودھ جو غذاؤں میں بہترین غذا ہے خصوصاًبچوں کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے، اس کو بھی مصنوعی طریقے سے انتہائی نقصان دہ عناصر (تیل اور یوریا وغیرہ ) کی ملاوٹ کے ذریعہ بناکر بیچا جارہا ہے۔

ان غذائی اجزاءکے نقصانات سے کیسے بچا جائے؟

واقفیت سب سے ضروری ہے ،نقصان دہ مصالحوں اور مصنوعات کے بارے میں آگاہ رہنا چاہیے، تاکہ ان کے استعمال سے پرہیز کیا جاسکے۔ترکاریوں ، پھلوں اوردالوں کو بہتے پانی میں دھوکر استعمال کرنا چاہیے، 80 فی صد جراثیم کش دوائیں نل کے بہتے پانی میں دھونے سے نکل سکتی ہیں۔جن پھلوں کے چھلکے نہیں نکالے جاسکتے، انھیں نمکین پانی میں کچھ دیر بھگوکر دھونا چاہیے۔
ترکاریاں دھونے کے لیے سرکہ یا کھانے کے سوڈے کا بھی استعمال کے تجاویز ملتے ہیں۔دھونے کے بعدجن ترکاریوں اور پھلوں کو چھلکے نکال کر استعمال کیا جاسکتا ہے ،احتیاطاًان کے چھلکے نکالے جاسکتے ہیں۔
فروزن فوڈ اور بعض پریزرویٹیوس بھی نقصان دہ ہوتے ہیں، گھر کے بنے تازہ کھانے ترجیحاًاستعمال کریں۔بعض ہوٹلوں میں پکوان میں ذائقہ بڑھانے اور شہرت کے لیےسخت مضر صحت مصالحوں اور کیمکلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس لیے باہر کے کھانوں کے زیادہ استعمال سے بچنا چاہیے۔
روزانہ یکساں غذائیں استعمال کرنے کے بجائے مختلف النوع پکوان جیسے مختلف ترکاریاں کبھی گوشت کبھی دالوں کا استعمال کرنا چاہیے، تاکہ ان میں شامل یکساں قسم کے نقصان دہ عناصر بڑی مقدار میں جسم میں داخل نہ ہو اور اس کے خطرات سے بچا جاسکے۔غذا کے اثرات نہ صرف جسم بلکہ نفسیات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، توانائی سے بھر پور غذا جسم کو توانا اور مضبوط رکھتی ہے، پسندیدہ غذائیں موڈ بناتی ہیں اور کام کی استعداد بڑھاتی ہیں۔
حلال اور پاک غذائیں روحانی تقویت کا ذریعہ ہیں، خدا سے تعلق وشکر گزاری کے جذبات پروان چڑھاتی ہیں۔باری تعالیٰ کا فرمان ہے:

فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ حَلَٰلًا طَيِّبًا وَٱشْكُرُواْ نِعْمَتَ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ

(پس اے لوگو! جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھاؤ اوراللہ کے احسان کو یاد کرو۔)
مترجمین نے پاک رزق کا ترجمہ کہیں لذیذ اور کہیں خوش گوار عمدہ اور مفید کیا ہے۔ مزیدار کھانے انسان کی حِس ذائقہ کے اطمینان کے لیے ضروری ہے،لذیذ کھانے اللہ کی نعمت ہیں، لیکن وہ مفید بھی ہوں مضر صحت نہ ہوں۔مزیدار کھانوں کی انتہائی چاہ،کھانے کو سوچ وفکر کا محور یا واحد مصروفیت بنانا ، لذت کے لیے نقصان دہ چیزوں کا استعمال، ،بسیار خوری ، حرام وحلال کا لحاظ نہ رکھنا ،کھانے کا ضائع کرنا مومنانہ شان کے خلاف ہے، مومن تو اعتدال پسند ہوتا ہے اس کے پیش نظر تو قرآن کا یہ فرمان ہوتاہے:

وَّكُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا ۚ

(کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو!)

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

1 Comment

  1. Umme shiza

    Mashallah..very informative article….

    Reply

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴