جون ۲۰۲۴

کسی حادثہ کے پیش آ جانے کے بعد اگر آپ سے کہا جائے کہ غلطی ٹکر مارنے والے کی نہیں، بلکہ آپ کی ہے، کیوں کہ آپ سڑک پر ہیں، یا آپ رات میں گھر سے باہر نکلیں گے تو حادثے تو ہوں گے ہی، یا پھر ایسا ملزم جس نے دو لوگوں کی جان لے لی ہو، اس سے اس موضوع پر مضمون لکھنے کے لیے کہا جائے اور پھر اسی بنا پر اس کی ضمانت ہو جائے ۔یہ ساری باتیں آپ کو بکواس یا مذاق محسوس ہوں گی، لیکن یہ ہوائی باتیں نہیں ہیں۔ نئے ہندوستان میں حکومت کے ساتھ عدلیہ نے بھی ایسے ہی تیور بدلے ہیں۔ اگر ملزم اونچی کلاس سے ہے یا اثر و رسوخ والے کی اولاد ہے تو قانون اسے ایسے ہی سزا سناتی ہے، ہندوستان جہاں نہ جانے کتنے ہی بے گناہ لوگ ٹرائل کے انتظار میں سلاخوں کے پیچھے ہیں ،وہاں ایسے ثابت شدہ ملزم بھی ہیں جنھیں واردات کے 15 گھنٹے کے اندر بیل مل جاتی ہے۔ جیل میں وی آئی پی ٹریٹمنٹ ملتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایساہی ایک واقعہ پیش آیا ہے۔
19 مئی کو پونے کے کلیانی نگر میں ایک 17 سال 8 مہینے کے نوجوان نے اپنی پورشے کار کے ذریعہ دو جوان سافٹ ویئر انجینئرز کو ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ واقعہ رات ڈھائی بجے پیش آیا تھا۔مرنے والوں کی شناخت انیس اوادھیا اور اشونی کوسٹا کے طور پر کی گئی ہے۔ جوینائل جسٹس بورڈ نے 15 گھنٹے کے اندر نابالغ کو ضمانت دے دی، جو اس کیس کا اہم ملزم ہے۔ اس پر عوام نے خوب جم کر احتجاج کیا اور سوشل میڈیا پر دونوں مہلوکین کے لیے انصاف کی مانگ کی جا رہی ہے ۔ مقتول کے گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ اس کی ضمانت منسوخ کی جائے،اور اسے بالغ ملزم تصور کرتے ہوئے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ جووینائل جسٹس بورڈ (جے جے بی) نے ملزم کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی کہ وہ اس حادثے پر ایک مضمون لکھے گا اور 15 دن تک ٹریفک پولیس کے ساتھ کام کرے گا۔
نابالغ، جو شہر کے ایک مشہور ریئل اسٹیٹ ڈیولپر کا بیٹا ہے ،حادثے سے قبل دوستوں کے ساتھ شراب خانے میں پارٹی کرتا ہوا اور شراب پیتا ہوا پایا گیا۔ الزام یہ بھی ہے کہ اس نے نشے کی حالت میں 200 کلومیٹر کی رفتار سے گاڑی چلائی تھی۔ پولیس پر یہ بھی الزام ہے کہ ملزم کا بلڈ ٹیسٹ 10 سے 11 گھنٹے بعد کیا گیا ،تاکہ رپورٹ منفی آئے۔
وزارت کی طرف سے’ ’ہندوستان میں سڑک حادثات-2022‘ ‘ کےعنوان سے جاری رپورٹ کے مطابق ہر ایک گھنٹے میں 53 سڑک حادثات ہوئے اور ہر ایک گھنٹے میں 19 لوگوں نے سڑک حادثات میں جان گنوائی ہے۔ ان میں سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنے والوں کا تناسب زیادہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ سالانہ بنیاد پر سڑک حادثات کی تعداد میں 11.9 فی صد کا اضافہ ہوا ہے اور ان سے ہونے والی اموات کی شرح 9.4 فی صد بڑھی ہے۔ ہٹ اینڈ رن کیس کی بات کی جائے تو 2022 ءمیں اس کی شرح 93 فی صدتھی ،جب کہ 2018ءمیں 90.4 فی صد تھی۔ اوسطاً 2022 ءمیں روزانہ 131 ہٹ اینڈ رن کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ 2018 ءمیں رجسٹر ہونے والے کل کیسز 47,028 سے بڑھ کر 2022 ءمیں 47,806 ہو گئے۔ 2022 ءمیں متاثرین کی تعداد 50,815 تھی۔
سڑک حادثوں کی دن بہ دن بڑھتی شرح ہر شہری کے لیے خطرناک ہے۔ ان حادثات میں اکثر معصوم لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور حکومت کی طرف سے ان کی کچھ خاص مدد بھی نہیں کی جاتی۔
مندرجہ بالا کیس کو دیکھتے ہوئے کئی سارے سوال عدلیہ اور پولیس پر اٹھتے ہیں، جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ کیا ہندوستان کا دستور سب کے لیے برابر ہے ؟دستور پر دیے گئے برابری کے حقوق سے تو سبھی واقف ہیں پر کیا عملی زندگی میں یہ حق برابری دیکھنے کو ملتا ہے؟

٭ ٭ ٭

Comments From Facebook

0 Comments

Submit a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

جون ۲۰۲۴